• 20 مئی, 2024

ایڈیٹر کے نام خطوط

•مکرم سید عمار احمد لکھتے ہیں۔
الحمدللہ! یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل و احسان ہے کہ اس نے خاکسارکو بھی الفضل پڑھنے اور اس میں لکھنے کا راستہ بتایا اور ہر کام میں میری مدد کی۔ میں تو اس کام کے قابل نہیں۔

•مکرمہ صدف علیم صدیقی۔ ریجائنا، کینیڈا سے لکھتی ہیں۔
مورخہ 16جولائی کے شمارے میں آپ کا اداریہ بعنوان ’’جنی گوڈی انی ڈوڈی‘‘ پڑھا۔ یہ موضوع میرا لیے نیا تھا لیکن مضمون پڑھ کر اس کا معنی ومطلب بخوبی واضح ہو گیا۔ بہت ہی خوبصورت مثالوں سے مزین کیا گیا۔ بے شک خدا تعالی کی قربت حاصل کرنے کی جتنی تگ و دو کی جائے اس کی راہ میں جتنا خالص ہو کر جائیں گے وہ اتنے ہی پیار سے قریب آکر اپنے فضل و رحم کی بارش برسائے گا۔ جتنی تکلیف اٹھا کر اس کو راضی کرنے کی کوشش کی جائے گی وہ اتنا ہی نوازتا چلا جائے گا۔ مثل مشہور ہےکہ جتنا گڑ ڈالو اتنا میٹھا تو اس تعلق میں جتنی تکالیف، آزمائش پر صبر کیا جائے اتنی ہی نعماء سے اللہ تعالیٰ نوازے گا۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس شعر میں اپنی عاجزی کا اظہار کرتے ہوئے خدا کی راہ میں جانے کی کیا تڑپ ظاہر کی ہے کہ

تیرے کوچے میں کن راہوں سے آؤں
وہ خدمت کیا ہے جس سے تجھ کو پاؤں

اور آج تک ہم جو آپ کی جماعت کہلاتے ہیں اور جو حقیقتاً آپ کے درخت وجود کی سرسبز شاخیں ہیں وہ آج بھی اسی لیے ثمر آور ہےکہ ان کو بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کی دعاؤں کی کھاد برابر پہنچ رہی ہے۔ اللہ کرے کہ ہم اور ہماری نسلیں ہمیشہ خدائےقادر وتوانا کی راہ میں اپنی تمام طاقتیں صرف کرنے والے ہوں۔ دین کو دنیا پر مقدم کرنے والے ہوں۔ بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ اور خلفاء کرام کی ان تمام باتوں پر عمل کرنے والے ہوں جن سے ہم ان کی دعاؤں کے وارث بنیں۔ آمین اللّٰھم آمین

•مکرم نعمان احمد لکھتے ہیں۔
مورخہ 16جولائی کی اشاعت میں شائع کردہ مضمون ’’سلطان القلم کی تحریر کا طریق‘‘ پڑھنے کی توفیق ملی۔ جس میں بڑی تفصیل کے ساتھ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی محنت، کوشش اور دین اسلام کے لیے آپ کے جذبہ کا ذکر کیا گیا اور یہ حقیقت ہے کہ یہ روحانی خزائن روح کو زندگی بخشتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان خزائن سے ہمیشہ جڑا رہنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ