• 8 مئی, 2025

مسجد بیت الاحد، جاپان کی تعمیر اور جماعت جاپان کی مالی قربانیاں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
جیسا کہ مَیں نے کہا تھا کہ مسجد کے بارے میں کچھ تفصیل بتاؤں گا۔ جو تفصیل میرے سامنے آئی ہے، وہ اس وقت سامنے رکھتا ہوں۔ پرانا جو مشن ہاؤس 1981ء میں خریدا گیا تھا، اُس کی تفصیلات بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ ایک چھوٹا سا مکان تھا۔ لیکن بہر حال مسجد بیت الاحد کا رقبہ تقریباً تین ہزار مربع میٹر ہے اور ساٹھ فیصد حصہ مسقف ہے، چھتا ہوا ہے۔ نماز کا ہال ہے جس میں بیک وقت پانچ سو نمازی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ کمرے اور رہائشی کوارٹرز ہیں، تقریباً آٹھ لاکھ ڈالر میں اخراجات سمیت اس کی خرید کی گئی ہے۔

بہر حال جب آپ کو توجہ دلائی گئی کہ نیا مرکز خریدیں تو جیسا کہ پہلے میں ذکر کر چکا ہوں، جماعت جاپان نے مالی قربانیاں کیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ جگہ خرید لی۔ چھوٹی سی جماعت ہے لیکن اللہ کے فضل سے بڑی قربانی کی ہے، اس لحاظ سے بہت سے لوگوں نے بڑی بڑی رقمیں ادا کی ہیں۔ بچوں نے اپنے جیب خرچ ادا کئے، عورتوں نے اپنے زیور ادا کئے اور بعض نے اپنے پاکستان میں گھر بیچ کر رقمیں ادا کیں یا کوئی جائیداد بیچ کر رقم ادا کی۔ بعض نے اپنے قیمتی اور عزیز زیور، پرانے بزرگوں سے ملے ہوئے زیور، بیچ کر مسجد کے لئے قیمت ادا کی۔ غرض کہ مالی قربانیوں میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایک دوسرے سے بڑھ کر قربانی کرنے کی آپ نے کوشش کی اور پیش کیں۔ اللہ تعالیٰ یہ سب مالی قربانیاں قبول فرمائے اور آپ لوگوں کے اموال و نفوس میں بے انتہا برکت عطا فرمائے۔

اب جیسا کہ مَیں نے کہا تھا مسجد کی جو رجسٹریشن ہے وہ آخری مراحل میں ہے، اگر پہلے ہو جاتی تو شاید یہ جمعہ وہیں ہوتا، لیکن ان شاء اللہ تعالیٰ امید ہے جلد مل جائے گی۔ اور کہتے ہیں کہ جن جاپانی وکیل کا میں نے ذکر کیا ہے، اگر وہ بھی فیس لیتے تو کم از کم بیس ہزار ڈالر فیس ہوتی۔ تو یہ بھی اُن کا بڑا احسان ہے۔ اللہ تعالیٰ اُن کو جزا دے۔

پس یہ مسجد کی جو کوشش ہے، یہ آپ نے چند مہینوں میں کی۔ ان کوائف سے ظاہر ہو گیا کہ جو مسجد کی جگہ ملی ہے یہ غیرمعمولی طور پر ایک تو قربانیاں جو آپ نے کیں وہ تو کیں، اس کے ملنے کی جو تاریخ ہے وہ بھی یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے بغیر کسی سوچ کے اللہ تعالیٰ نے مدد فرمائی اور ایک دم انتظام ہو گیا۔ اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کا فضل ہے۔ یہ جگہ ملنا آپ کی کوششوں سے زیادہ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کا ثمرہ ہے۔ اتنی وسیع جگہ آپ کو مل گئی ہے۔ ایسی جگہ ہے کہ میرے خیال میں چند ماہ پہلے تک تو آپ میں سے بعض تصور بھی نہیں کر سکتے ہوں گے کہ یہ جگہ مل سکتی ہے۔ پس یہ چیز ہمیں اللہ تعالیٰ کے حضور جھکنے والا بنانے والی ہو۔

لیکن اس کے ساتھ میں یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ یہ فضل جو آج جماعت احمدیہ پر دنیا میں ہر جگہ ہو رہے ہیں، یہ دشمنانِ احمدیت کے اُن بلند بانگ دعووں کا بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے جواب ہے، اور جماعت احمدیہ کے حق میں اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور اُس کی تائید کا فعلی اظہار ہے، جو دشمن نے خلافت ثانیہ میں کئے تھے کہ ہم قادیان کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے اور احمدیت کو نعوذ باللہ ختم کر دیں گے۔

(ماخوذ از تاریخ احمدیت جلد 6صفحہ 177)

اُس وقت حضرت مصلح موعودنے تحریکِ جدید کی بنیاد رکھی تھی اور فرمایا تھا کہ اس کا جواب تبلیغ اور دنیا میں پھیل جانا ہے۔

(ماخوذ از خطبہ جمعہ فرمودہ 23نومبر 1934ء الفضل قادیان جلد 22نمبر 66 مؤرخہ 29نومبر 1934 صفحہ 113-114)

چنانچہ احبابِ جماعت نے اُس وقت بھی مالی قربانیاں دیں اور دنیا میں احمدیت یعنی حقیقی اسلام کا پیغام بھی پھیلنا شروع ہوا۔ مبلغین باہر گئے، مسجدیں بنیں اور انسانیت کی خدمت کے دوسرے کام بھی ہونے شروع ہوئے۔ ہسپتال بنے، سکول بنے۔ قادیان کی اینٹ سے اینٹ بجانے والے جو تھے اُن کا تو پتہ نہیں نام و نشان بھی ہے کہ نہیں لیکن جماعت احمدیہ آج دنیا کے دو سو سے اوپر ممالک میں موجود ہے۔ ہر سال مسجدیں بھی بن رہی ہیں اور لاکھوں لوگ اسلام میں احمدیت کے ذریعہ شامل بھی ہو رہے ہیں۔ اس سال اللہ تعالیٰ نے مسجد کی صورت میں آپ کو، جماعت احمدیہ جاپان کو بھی ایک انعام سے نوازا ہے جس کا بظاہر ملنے کا فوری طورپر کوئی امکان بھی نہیں تھا، جیسا کہ مَیں بتا چکا ہوں۔ پس ہمارے سر اللہ تعالیٰ کے اس فضل پر جھکتے چلے جانے چاہئیں اور اس کا حقیقی حق جیسا کہ میں نے کہا یہی ہے کہ اپنے اندر ایک ایسی پاک تبدیلی پیدا کریں جو اللہ تعالیٰ کے ہاں مقبول ہو۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔

(خطبہ جمعہ 8؍ نومبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی