• 26 اپریل, 2024

نماز جمعہ کی اہمیت (حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کا ایک درد ناک انتباہ!!!)

نماز جمعہ کی اہمیت اور غیر مسلم ممالک جہاں جمعہ کی چھٹی نہیں ملتی وہاں کے رہنے والوں کے لیے حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کا ایک درد ناک انتباہ!!!

آپ یہاں انگلستان میں اوردیگریورپین ممالک میں جو بڑی نسلیں جمعہ کی عادی نہیں رہیں ۔ ان کے ماں باپ کا قصورہے کہ انہوں نے بچپن میں ان کو عادی نہیں بنایا ۔آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہاں ہمارےسکول ہیں ان میں جانا ہوتاہے اس لئے آپ کے لئے دو Choicesیا اختیارات ہیں جس میں سےجس کو چاہیں چن لیں ۔یا تو سکول کو اہمیت دیں، دنیاکی تعلیم کو اہمیت دیں یا پھر دین کو اہمیت دیں ۔اوران کی روحانی زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھنے کا فیصلہ کرلیں کیونکہ جمعہ سے غافل بچوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے جماعتی لحاظ سے۔سوائے اس کے خداتعالیٰ خاص فضل فرماکر اکادکاکو واپس لے آئے مگر بالعموم نئی نسلیں آپ کی اقدار سے دورہونا شروع ہوجائیں گی اوریہ تنزل زیادہ تیز رفتار ہوتا چلا جائے گا وقت کے گزرنے کے ساتھ ۔ اس لئے جمعہ کی طرف غیر معمولی توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ نظام جماعت کو میں نے ایک ہدایت دی ہے ۔اس کی تفصیلات کویہاں بیان کرنے کی ضرورت نہیں ۔وہ ان شاء اللہ تعالیٰ اس بارہےمیں منظم پروگرام بنائے جائیں گے اورساری جماعت کیلئے ایک اجتماعی کوشش بھی کریں گے ، حکومت سے رابطے کی ، اشتہارات کے ذریعے،اخبارات میں پروپیگنڈے کے ذریعے کہ جو سہولیتں مسلمانوں کو ملنی چاہئیں ان کو میسر آنی چاہئیں۔

اس سلسلے میں جیسا کہ میں نے امریکہ میں بھی دوستوں کو توجہ دلائی تھی ایک بہت ہی اہم بات جو ہے جماعت کی تاریخ کاایک اہم حصہ ہے ۔ جسےہمیں کبھی فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے زمانے میں 1896ء میں پہلی مرتبہ جمعہ کے نام پر رخصت حاصل کرنے کی تحریک چلائی گئی ہے اوریہ تحریک حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خود چلائی ہے ۔میرے علم میں نہیں کہ تاریخ اسلام میں کبھی کوئی ایسا واقعہ ہوا ہو کہ مسلمانوں کی طرف سے اجتماعی طورپر جمعہ کی رخصت کے لئے ایک مہم چلائی گئی ہو اوریہ پہلا واقعہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے زمانہ میں رونما ہوا ،اورآپ ہی کو خدا نے یہ توفیق بخشی کہ جمعہ کے تقدس کو قائم کرنے کے لئے ایک ملک گیر تحریک چلائیں اورحکومت کو توجہ دلائیں کہ مسلمانوں کا یہ حق ان کو دیا جائے ۔ چنانچہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے 1896ء میں یکم جنوری کو دواشتہار شائع فرمائے اورایک اشتہار بعد میں شائع فرمایا جس میں تمام مسلمانان ہند کو بھی متوجہ فرمایا گیا۔ اورحکومت انگلستان کو متوجہ فرمایا کہ آپ کااخلاقی فرض ہے ،آپ کا بحیثیت حاکم کے یہ فرض ہے کہ مسلمانوں کے جمعہ کے تقدس کو قائم کریں اور اس کے نتیجہ میں مسلمانوں کی دعائیں حاصل کریں ،ان کا شکر یہ حاصل کریں ،اورآپ نے تاریخی لحاظ سے بتایا کہ کس طرح تمام مسلمان ممالک میں اس دن کا تقدس قائم تھا اورخود ہندوستان میں بھی ایک لمبے عرصے تک قائم رہا لیکن انگریزی حکومت کے آنے کے بعد جمعہ کی تعطیل کی بجائے اتوار کی تعطیل شروع ہوگئی ۔

آپ نے فرمایا ٹھیک ہے اتوار کے دن آپ بے شک چھٹی منائیں، ہندوؤں کو بھی چھٹی دیں ،لیکن مسلمانوں کو اس بنیادی حق سے آپ کیسے محروم کرسکتے ہیں ۔چنانچہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی اس تحریک کے بعد پھر حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ نے 1911ء میں دوبارہ اس تحریک کو چلایا اورپہلی مرتبہ حکومت انگلستان یعنی حکومت برطانیہ نے 1913ء میں جمعہ کی رخصت کو جزوی طور پر منظور کیا ،اور رفتہ رفتہ پھر خدا تعالیٰ کے فضل کے ساتھ یہ رجحان بڑھنا شروع ہوا،اور بالآخر انگریزی حکومت نےبھی مسلمانوں کے لئے جمعہ کے دن جمعہ ادا کرنے کا حق کو تسلیم کرلیا،گوہر جگہ رخصت کے دن کے طورپر اس کوقبول نہیں کیا گیا ،حکومت کی طرف سے بعد ازاں بھی جب پاکستان بن گیا تو بہت لمبا عرصہ بلکہ اکثر وقت پاکستان بننے کے بعد اتوار ہی کو چھٹی ہوتی تھی، جمعہ کو نہیں ہوتی تھی ۔یہ تو ابھی چند سال پہلے کی بات ہے کہ حکومت پاکستان نے جمعہ کی رخصت منظور کی ہے ۔لیکن حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے 1896ء میں یہ تحریک شروع فرمائی تھی اورعجیب حسن اتفاق ہے کہ و ہ بھی یکم جنوری کا دن تھا یعنی 1896ء کو یکم جنوری کو حضر ت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے تحریک فرمائی اوربغیر اس کے کہ مجھے علم ہوتا کہ ایسا ہوا تھایہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تصرف ہی ایسا ہوا ہے کہ آج خدا تعالیٰ یہ مجھے توفیق عطا فرمارہا ہے کہ یکم جنوری 1988ء کو میں اس تحریک کو از سر نو شروع کرنے کے لئے جماعت کو نصیحت کرتا ہوں یعنی دوطرح سے آپ کو یہ تحریک چلانی ہوگی اول جیسا کہ نظام جماعت آپ کے سامنے پروگرام رکھے گا آپ اخباروں میں خطوں کے ذریعہ ، وفود کے ذریعہ حکومت کے افسروں سے مل کر، طلباء کی خاطر حقوق لینے کے لئے مختلف سکولوں میں ان کی انتظامیہ سے مل کر اوردیگر جو بھی ذرائع جماعت تجویز کرے گی ایک عالمگیر مہم چلائیں ساری دنیا میں ہرملک کے احمدی ،کہ جمعہ کے دن مسلمانوں کو جمعہ پڑھنے کا حق ملنا چاہئے ۔ اس (سے) پہلے عام طور پر یہ رجحان پایا جاتاتھا کہ جولوگ کوشش کرتے تھے وہ کہتے تھے ہم جمعہ تک دفتر رہا کریں گے اورجمعہ کے وقت چھٹی لے کر گھر آجایا کریں گے یعنی نصف دن کی ۔لیکن قرآن کریم کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ پہلے حصے کی رخصت زیادہ اولیٰ ہے یعنی جمعہ کے بعد بے شک کام پر چلے جاؤ۔ خدا تعالیٰ خود فرماتاہے : فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ فَانۡتَشِرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ وَابۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِ اللّٰہ کہ جب تم جمعہ سے فارغ ہوجایا کرو توپھر بے شک زمین میں پھیلواور اپنے روز مرہ کے کام کیا کرو ۔

(خطبہ جمعہ یکم جنوری 1988ء از خطبات طاہر جلد 7 صفحہ 12-14)

(مرسلہ: رحمت اللہ بندیشہ۔ استاذ جامعہ احمدیہ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی