• 26 اپریل, 2024

فقہی کارنر

مشتبہ الحال شخص کا جنازہ

(حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے) سوال ہوا کہ جو آدمی اس سلسلہ میں داخل نہیں اس کا جنازہ جائز ہے یا نہیں ؟

حضرت مسیح موعودؑ نے فر مایا:
’’اگر اس سلسلہ کا مخالف تھا اور ہمیں بُرا کہتا اور سمجھتا تھا تو اس کا جنازہ نہ پڑھو، اور اگر خاموش تھا درمیانی حالت میں تھا تو اس کا جنازہ پڑھ لینا جائز ہے۔ بشرطیکہ نماز جنازہ کا امام تم میں سے کوئی ہو ورنہ کوئی ضرورت نہیں۔‘‘

اگر کوئی ایسا آدمی مر جائے جو تم میں سے نہیں اور اس کا جنازہ پڑھنے اور پڑھانے والے غیر لوگ موجود ہوں اور وہ پسند نہ کرتے ہوں کے تم میں سے کوئی جنازہ کا پیش امام بنے اور جھگڑے کا خطرہ ہو تو ایسے مقام کو ترک کرو۔ اور اپنے کسی نیک کام میں مصروف ہو جاؤ۔

( الحکم 30 اپریل 1902ء صفحہ 7)

حضرت خلیفة المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد مبارک میں مجلس افتاء نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مندرجہ ذیل فتویٰ کی روشنی میں سفارش پیش کی جسے حضورؓ نے منظور فرمایا۔

مجلس کے نزدیک اس خط میں مشتبہ الحال شخص سے مراد ایسا شخص ہے جو اگرچہ باقاعدہ طور پر جماعت احمدیہ میں داخل نہ ہو مگر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا مکذب بھی نہ ہو بلکہ احمدیوں سے میل جول رکھتا ہو اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت کے متعلق ان کی ہاں میں ہاں ملا کر ایک گو نہ تصدیق کرتا ہو ایسے شخص کے جنازہ کے بارہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ظاہراً کوئی حرج نہیں سمجھا۔ اگرچہ انقطاع کو بہتر قرار دیا ہے۔

جماعت احمدیہ کا عمل ایسے شخص کے بارہ میں بھی حضور کے ارشاد کے آخری حصہ پر ہے۔ یعنی انقطاع کو بہر حال بہتر خیال کیا گیا ہے۔ مناسب حالات میں پہلے حصے پر بھی عمل کرنے میں کچھ حرج نہیں ( جس کی اجازت لی جا سکتی ہے)۔ بشرطیکہ امام احمدیوں میں سے ہو۔ ا گر نماز جنازہ میں امام احمدی نہ ہو سکتا ہو تو پھر ایسے شخص کے جنازہ کا بھی سوال پیدا نہیں ہوتا۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا خط مورخہ 23 فروری 1902ء

’’ جو شخص صریح گالیاں دینے والا کافر کہنے والا اور سخت مکذب ہے اس کا جنازہ تو کسی طرح درست نہیں مگر جس شخص کا حال مشتبہ ہے گویا منافقوں کے رنگ میں ہے۔ اُس کے لئے کچھ ظاہرًا حرج نہیں ہے کیونکہ جنازہ صرف دعا ہے اور انقطاع بہر حال بہتر ہے ‘‘

( فرمودات مصلح موعودؓ صفحہ 119)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

صلی اللہ علیہ وسلم

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 ستمبر 2022