• 29 اپریل, 2024

بارگاہِ رسالت میں غیر مسلم شاعر کا ہدیۂ تبریک

نعت گوئی صنفِ شاعری کی قدیم ترین اصناف میں سےایک ہے۔ اگر غور کیا جائے تو نعت کی صنف قرآنِ کریم میں بھی موجود ہے۔ لیکن قرآن کریم شاعری کی کتاب نہیں۔ نعت گوئی شاعری ہے۔ فنِ نعت گوئی کے بانی آنحضرتﷺ کے مربی و چچا حضرت ابو طالب ہیں۔ حضرت ابو طالب نے نعت گوئی کی شروعات کی۔ حسّان بن ثابتؓ نے اسے اپنےخونِ جگر سے سینچا۔ اس کے برگ و بار نکالے، کعب بن زبیرؓ نے اس میں پھول مہکائے۔ گلریزی و ثمرباری کی ایسی فضا استوار ہوئی کہ مختلف زمانوں میں ہزاروں شعراء مستانہ وار اس چمنِ نعت گوئی کو نورو نگہت سے سجاتے رہے۔

مسلم شعراء کے ساتھ ساتھ غیر مسلم شعراء نے بھی نعت گوئی میں اپنا نام درج کروایا اور بے مثال نعت گوئی کی۔ برِ صغیر کے ایک ممتاز غیر مسلم مفکر اور مشہور و معروف شاعر و ادیب کنور مہندر سنگھ بیدی نے مذہبِ اسلام اور پیغمبرِ اسلام کی شانِ اقدس میں جس خلوص، عقیدت اور محبّت کے پھولوں کا نذرانہ پیش کیا وہ قابلِ تحسین ہے۔

(علامہ محمد عمر تماپوری۔ کوآرڈینیٹر مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ، انڈیا)

ہم کسی دین سے ہوں قائلِ کردار تو ہیں
ہم ثناخوانِ شہِ حیدرِ کرّار تو ہیں
نام لیواں ہیں محمد کے پر ستار تو ہیں
یعنی مجبور پئے احمدِ مختار تو ہیں
عشق ہو جائے کسی سے کوئی چارا تو نہیں
صرف مسلم کا محمدؐ پہ اجارا تو نہیں
میری نظروں میں تو اسلام محبت کا ہے نام
امن کا، آشتی کا، مہرو مروّت کا ہے نام
وسعتِ قلب کا، اخلاص و اخوت کا ہے نام
تختہ ٔدار پہ بھی حق و صداقت کا ہے نام
میرا اسلام نیکو نام ہے، بدنام نہیں
بات اتنی ہے کہ اب عام یہ اسلام نہیں

(کنور مہندر سنگھ بیدی۔ انڈیا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 اکتوبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ