• 11 مئی, 2025

اطاعت ہو تو صحابہ جیسی

پیغمبر خدا ﷺ کے زمانہ میں صحابہ بڑے بڑے اہل الرائے تھے۔خدا نے ان کی بناوٹ ایسی ہی رکھی تھی۔ وہ اصول سیاست سے بھی خوب واقف تھے کیونکہ آخر جب حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دیگر صحابہ کرام خلیفہ ہوئے اور ان میں سلطنت آئی تو انہوں نے جس خوبی اور انتظام کے ساتھ سلطنت کے بارگراں کو سنبھالاہے اس سے بخوبی معلوم ہو سکتاہے کہ ان میں اہل الرائے ہونے کی کیسی قابلیت تھی مگر رسو ل کریم ﷺکے حضور ان کا یہ حال تھا کہ جہاں آپ نے فرمایا اپنی تمام راؤں اور دانشوں کو اُس کے سامنے حقیر سمجھا اور جو کچھ پیغمبر خدا ﷺ نے فرمایا اسی کو واجب العمل قرار دیا۔ ان کی اطاعت میں گمشدگی کا یہ عالم تھا کہ آپؐ کے وضو کے بقیہ پانی میں برکت ڈھونڈتے تھے۔ اور آپ کے لب مبارک کو متبرک سمجھتے تھے۔ اگر ان میں یہ اطاعت کی تسلیم کا مادہ نہ ہوتا بلکہ ہر ایک اپنی اصلی رائے کو مقدم سمجھتااورپھوٹ پڑ جاتی تو وہ اس قدر مراتب عالیہ کو نہ پاتے۔ میرے نزدیک شیعہ سنیوں کے جھگڑوں کو چکا دینے کے لئے یہی ایک دلیل کافی ہے کہ صحابہ کرام میں باہم پھوٹ،ہاں باہم کسی قسم کی پھوٹ اورعداوت نہ تھی۔ کیونکہ ان کی ترقیاں اور کامیابیاں اس امر پردلالت کررہی ہیں کہ وہ باہم ایک تھے اور کچھ بھی کسی سے عداوت نہ تھی۔ ناسمجھ مخالفوں نے کہا ہے کہ اسلام تلوارکے زور سے پھیلایا گیا۔ مگرمَیں کہتاہوں یہ صحیح نہیں ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ دل کی نالیاں اطاعت کے پانی سے لبریزہوکربہہ نکلی تھیں ۔یہ اس اطاعت اور اتحاد کا نتیجہ تھا کہ انہوں نے دوسرے دلوں کو تسخیر کر لیا……آپ ؐ (پیغمبر خدا ﷺ)کی شکل و صورت جس پر خدا پر بھروسہ کرنے کا نور چڑھا ہوا تھا اور جو جلالی اور جمالی رنگوں کو لئے ہوئے تھی اس میں بھی ایک کشش اورقوت تھی کہ وہ بے اختیار دلوں کو کھینچ لیتے تھے۔اور پھر آپ کی جماعت نے اطاعت رسول کا وہ نمونہ دکھایا اور اس کی استقامت ایسی فوق الکرامت ثابت ہوئی کہ جو ان کو دیکھتا تھا وہ بے اختیار ہو کران کی طرف چلا آتاتھا۔ غرض صحابہ کی سی حالت اور حوادث کی ضرورت اب بھی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس جماعت کو جو مسیح موعودؑ کے ہاتھ سے تیار ہو رہی ہے اسی جماعت کے ساتھ شامل کیا ہے جو رسول اللہ ﷺنے طیار کی تھی اور چونکہ جماعت کی ترقی ایسے ہی لوگوں کے نمونوں سے ہوتی ہے اس لئے تم جو مسیح موعود کی جماعت کہلاکر صحابہ کی جماعت سے ملنے کی آرزو رکھتے ہو اپنے اندر صحابہ کا رنگ پیدا کرو۔ اطاعت ہو تو ویسی ہو۔باہم محبت اور اخوت ہو تو ویسی ہو۔ غرض ہر رنگ میں ،ہر صورت میں تم وہی شکل اختیار کرو جو صحابہ کی تھی۔

(تفسیر حضرت مسیح موعود علیہ السلام جلد سوم صفحہ318۔319۔زیر سورۃ النساء آیت ۶۰)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 دسمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 دسمبر 2020