احکام خداوندی
قسط نمبر 23
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’جو شخص قرآن کے سات سو حکم میں سے ایک چھوٹے سے حکم کو بھی ٹالتا ہےوہ نجات کا دروازہ اپنے ہاتھ سے بند کرتا ہے۔‘‘
(کشتی نوح)
اخلاقیات (حصہ 8)
دم درود اور جھاڑ پھونک کرنا
- وَقِیۡلَ مَنۡ ٜ رَاقٍ ﴿ۙ۲۸﴾ وَّظَنَّ اَنَّہُ الۡفِرَاقُ ﴿ۙ۲۹﴾
(القیامہ: 28-29)
اور کہا جائے گا کون ہے جھاڑ پھونک کرنے والا؟ اور وہ اندازہ لگالے گا کہ اب جدائی (کا وقت) ہے۔
عدل و احسان کا حکم
- اِنَّ اللّٰہَ یَاۡمُرُ بِالۡعَدۡلِ وَالۡاِحۡسَانِ وَاِیۡتَآیِٔ ذِی الۡقُرۡبٰی وَیَنۡہٰی عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَالۡمُنۡکَرِ وَالۡبَغۡیِ ۚ یَعِظُکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ
(النحل: 91)
یقیناً اللہ عدل کا اور احسان کا اور اقرباءپر کی جانے والی عطا کی طرح عطا کا حُکم دیتا ہے اور بے حیائی اور ناپسندیدہ باتوں اور بغاوت سے منع کرتا ہے۔ وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم عبرت حاصل کرو۔
(نوٹ: اس آیت میں عدل کے حکم کے ساتھ درج ذیل امور کی ہدایت بھی اللہ تعالیٰ نے دی ہے۔)
- احسان۔
- اقرباء کی مدد۔
- بے حیائی سے اجتناب۔
- نا پسندیدہ باتوں سے پرہیز۔
- بغاوت سے اجتناب۔
- عبرت حاصل کرنے کی نصیحت۔
عدل کرو، خواہ رشتہ دار کے
خلاف ہی کرنا پڑے
- وَ اِذَا قُلۡتُمۡ فَاعۡدِلُوۡا وَ لَوۡ کَانَ ذَا قُرۡبٰی ۚ وَ بِعَہۡدِ اللّٰہِ اَوۡفُوۡا ؕ ذٰلِکُمۡ وَصّٰکُمۡ بِہٖ لَعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ
(الانعام: 153)
اور جب بھی تُم کوئی بات کرو تو عدل سے کام لو خواہ کوئی قریبی ہی (کیوں نہ) ہو۔ اور اللہ کے (ساتھ کئے گئے) عہد کو پورا کرو۔ یہ وہ امر ہے جس کی وہ تمہیں سخت تاکید کرتا ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو۔
اللہ کی راہ میں خرچ کرنا اور
احسان سے کام لینے کی تلقین
- وَ اَنۡفِقُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ لَا تُلۡقُوۡا بِاَیۡدِیۡکُمۡ اِلَی التَّہۡلُکَۃِۚ وَ اَحۡسِنُوۡا ۚ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ
(البقرہ: 196)
اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں (اپنے تئیں) ہلاکت میں نہ ڈالو۔ اور احسان کرو یقیناً اللہ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
بدلہ کی نیت سے احسان نہ کرنا
- وَ لَا تَمۡنُنۡ تَسۡتَکۡثِرُ
(المدثر: 7)
اور زیادہ لینے کی خاطر احسان نہ کیا کر۔
احسان کی جزاء احسان
- ہَلۡ جَزَآءُ الۡاِحۡسَانِ اِلَّا الۡاِحۡسَانُ
(الرحمان: 61)
کیا احسان کی جزا احسان کے سوا بھی ہوسکتی ہے؟
مسلمان ہونے کا احسان جتلانے کی ممانعت
- یَمُنُّوۡنَ عَلَیۡکَ اَنۡ اَسۡلَمُوۡا ؕ قُلۡ لَّا تَمُنُّوۡا عَلَیَّ اِسۡلَامَکُمۡۚ بَلِ اللّٰہُ یَمُنُّ عَلَیۡکُمۡ اَنۡ ہَدٰٮکُمۡ لِلۡاِیۡمَانِ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ
(الحجرات: 18)
وہ تجھ پر احسان جتلاتے ہیں کہ وہ مسلمان ہوگئے ہیں۔ تُو کہہ دے مجھ پر اپنے اسلام کا احسان نہ جتایا کرو بلکہ اللہ تم پر احسان کرتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی طرف ہدایت دی۔ اگر تم سچے ہو (تو اس کا اعتراف کرو)۔
حکام عدل سے کام لیں
- اِنَّ اللّٰہَ یَاۡمُرُکُمۡ اَنۡ تُؤَدُّوا الۡاَمٰنٰتِ اِلٰۤی اَہۡلِہَا ۙ وَ اِذَا حَکَمۡتُمۡ بَیۡنَ النَّاسِ اَنۡ تَحۡکُمُوۡا بِالۡعَدۡلِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ نِعِمَّا یَعِظُکُمۡ بِہٖ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ سَمِیۡعًۢا بَصِیۡرًا
(النساء: 59)
یقیناً اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتیں ان کے حقداروں کے سپرد کیا کرو اور جب تم لوگوں کے درمیان حکومت کرو تو انصاف کے ساتھ حکومت کرو۔ یقیناً بہت ہی عمدہ ہے جو اللہ تمہیں نصیحت کرتا ہے۔ یقیناً اللہ بہت سننے والا (اور) گہری نظر رکھنے والا ہے۔
جج فیصلہ کے وقت عدل اور
انصاف کو مدنظر رکھیں
- وَاِنۡ حَکَمۡتَ فَاحۡکُمۡ بَیۡنَہُمۡ بِالۡقِسۡطِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُقۡسِطِیۡنَ
(المائدہ: 43)
اور اگر تُو فیصلہ کرے تو اُن کے درمیان انصاف سے فیصلہ کر۔ یقیناً اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
- خَصۡمٰنِ بَغٰی بَعۡضُنَا عَلٰی بَعۡضٍ فَاحۡکُمۡ بَیۡنَنَا بِالۡحَقِّ وَ لَا تُشۡطِطۡ وَ اہۡدِنَاۤ اِلٰی سَوَآءِ الصِّرَاطِ
(صٓ: 23)
(ہم) دو جھگڑنے والے (ہیں) ہم میں سے ایک دوسرے پر زیادتی کر رہا ہے۔ پس ہمارے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر اور کوئی زیادتی نہ کر اور ہمیں سیدھے رستے کی طرف ہدایت دے۔
- یٰدَاوٗدُ اِنَّا جَعَلۡنٰکَ خَلِیۡفَۃً فِی الۡاَرۡضِ فَاحۡکُمۡ بَیۡنَ النَّاسِ بِالۡحَقِّ وَ لَا تَتَّبِعِ الۡہَوٰی فَیُضِلَّکَ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ
(صٓ: 27)
اے دا ؤد! یقیناً ہم نے تجھے زمین میں خلیفہ بنایا ہے۔ پس لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر اور میلانِ طبع کی پیروی نہ کر ورنہ وہ (میلان) تجھے اللہ کے رستے سے گمراہ کر دے گا۔
جتنی زیادتی اُتنی سزا
- وَ اِنۡ عَاقَبۡتُمۡ فَعَاقِبُوۡا بِمِثۡلِ مَا عُوۡقِبۡتُمۡ بِہٖ ؕ وَ لَئِنۡ صَبَرۡتُمۡ لَہُوَ خَیۡرٌ لِّلصّٰبِرِیۡنَ
(النحل: 127)
اور اگر تم سزا دو تو اتنی ہی سزا دو جتنی تم پر زیادتی کی گئی تھی اور اگر تم صبر کرو تو یقیناً صبر کرنے والوں کے لئے یہ بہتر ہے۔
(700 احکام خداوندی از حنیف محمود)
(قدسیہ نور والا۔ ناروے)