• 29 اپریل, 2024

گنی کناکری میں جماعت احمدیہ مسلمہ کی پہلی مسجد

اللہ تعالیٰ کے فضل سے حضرت مسیح موعودؑ کی قائم کردہ جماعت اکناف عالم میں حضرت خلیفۃ المسیح ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایت اور راہنمائی میں اللہ تعالیٰ کا نام بلند کرنے کیلئے مساجد تعمیر کر رہی ہے اور اللہ کے فضل سے اللہ تعالیٰ کے ان گھروں میں خدا تعالیٰ کی وحدانیت اور حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی رسالت کا اعلان ہر روز پانچ بار کیا جاتا ہے اور یہ اللہ کے گھر امن و سلامتی کا مظہر ہیں۔
یہاں گنی کناکری میں بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت کو اپنی پہلی مسجد کی تعمیر کی توفیق ملی اس مسجد کی تعمیر کا پس منظر بہت دلچسپ اور ایمان افروز ہے۔

احمدیت کا پیغام 80 کی دہائی میں سیرالیون کے مبلّغین کرام کے ذریعہ پہنچا لیکن شروع میں جماعت کی مخالفت کی وجہ سے جماعت قائم نہ ہوسکی جبکہ کچھ نیک فطرت روحیں جماعت میں شامل ہوگئیں اس طرح جماعت کا بیج بو دیا گیا تاہم معلمین کے ذریعہ یہ احباب رابطے میں رہے لیکن کوئی خاص ترقی نہ ہو سکی 90 کی دہائی میں یہاں ایک مقامی بزرگ مکرم پا علی ماریگا صاحب مرحوم تبلیغ کے نتیجہ میں احمدیت یعنی حقیقی اسلام میں شامل ہوگئے اور جما عت کے ساتھ ان کی محبت بڑھنے لگے وہ ہمیشہ احمدیہ ترجمہ والا قرآن اپنے گھر کے باہر ایک آم کے درخت کے نیچے لے کر بیٹھے رہتے اور پڑھتے رہتے اور ہر آنے جانے والے شخص کو تبلیغ کرنے لگے اسی درخت کے نیچے نمازیں ادا کرتے اور جو چند ایک احمدی تھے جمعہ کے روز وہیں اکھٹے ہوتے اور نماز جمعہ ادا کرتے جس پر آنے جانے والے لوگ جو مخالف طبع تھے آوازیں بھی کستے کہ یہ کس قسم کے لوگ ہیں قریب ہی مسجد ہے اور یہ اسے چھوڑ کر یہاں عبادت کر رہے ہیں۔ یہ سلسلہ چلتا رہا اور کچھ مزید پاک روحیں جماعت میں شامل ہوگئیں۔ سال 2001 میں جب خاکسار یہاں بطور مبلّغ بھجوایا گیا تو کچھ عرصہ بعد حضرت امیر المؤمنین کی خدمت میں عرض کیا کہ اگرچہ جماعت کی رجسٹریشن نہیں ہو رہی لیکن جماعت کی مسجد کی تعمیر کے سلسلہ میں ہماری راہنمائی فرماویں جس پر حضور اقدس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ ایک چھوٹی سی مسجد تعمیر کرنے کی کوشش کریں جب شہر میں زمین خریدنے کا پتا کیا تو اس کے دام بہت زیادہ تھے جس پر مکرم پا علی ماریگا صاحب مرحوم نے کہا کہ میرے گھر کے ساتھ جو جگہ ہے اس پر مسجد بناتے ہیں لہٰذا اس پر مکرم پا علی ماریگا صاحب مرحوم کے گھر باہر جہاں آم کا درخت تھا وہاں 12 مرلہ کے قریب زمین پر جماعت کی پہلی مسجد بنانے کا پروگرام بنا مرکز کی طرف سے کچھ رقم منظور ہوئی جس سے کام کا آغاز کر دیا گیا جماعت کے احباب بہت زیا دہ جوش و جذبے سے اس کی تعمیر میں حصہ لے رہے تھے اور اسی اثناء میں جماعت کی شدید مخالفت شروع ہوگئی اور ہمیں مسجد کی تعمیر روکنے کا کہنے لگے جس پر مکرم پا علی ماریگا صاحب مرحوم جو کہ ان دنو ں بیمار تھے بڑے جوش اور جذبہ سے باہر آئے اور جو لوگ اس کام کو روکنے کا کہ رہے تھے انہیں للکار کر کہا کہہ یہ اللہ کا گھر بن رہا ہے اگر کسی میں ہمت ہے تو آگے بڑھے اور اسے روک کر دکھائے جس پر کسی میں ہمت نہ ہوئی کہ وہ مزید کچھ کہتا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے تعمیر کا کام جاری رہا مرکز سے موصول ہونے والی رقم ختم ہو چکی تھی کیونکہ احباب جماعت کا کہنا تھا کہ یہ مسجد دو منزلہ ہو تاکہ عورتیں بھی شامل ہو سکیں لہٰذ ا اس پر خاکسار نے مالی قربانی کیلئے تحریک کی اللہ تعالیٰ کے فضل سے پہلے روز ہی احباب جماعت نے کھل کر مسجد فنڈ میں پیسے جمع کروائے جمعہ کے روز جب تحریک کی گئی تو ایک غریب احمدی مکرم احمد کبا صاحب نے ایک ملین فرانک چندہ دیا جو کہ اچھی خاصی رقم تھی احمد صاحب کے دوست مکرم موسیٰ کبا صاحب نے اپنی جیب میں سےساری رقم نکالی جو کہ آٹھ لاکھ بنتے تھے ادا کر دئے اور جب انہیں پتا چلا کہ ان کے دوست نے احمد کبا صاحب نے ایک ملین دیا ہے تو اسی شام کہیں سے دو لاکھ اوہار لے کر ایک ملین مکمل کردیا کہ میں اپنے دوست سے پیچھے نہ رہوں اور فاستبقوا الخیرات کی اعلیٰ مثال قائم کی۔ الحمد للّٰہ

2012ء میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی جس پر حضور اقدس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں مسجد کا نام تجویز کرنے کی عاجزانہ درخواست کی گئی جس حضور انور نے از راہ شفقت و احسان اس مسجد کا نام بیت الاحد تجویز فرمایا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلیٰ ذَالِکَ

اس مسجد کی برکت سے اسی سال یہاں گنی میں جماعت کی رجسٹریشن بھی ہوگئی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ثُمَّ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ

(طاہر محمود عابد۔ مبلغ سلسلہ گنی کناکری)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

شیطان کا حملہ ایک دم نہیں ہوتا