• 29 اپریل, 2024

بیت المجیب منروویا، لائبیریا

لائبیریا میں جماعت احمدیہ کا باقاعدہ آغاز 2 جنوری 1956ء کو ہوا، جب حضرت خلیفة المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف سے مکرم مولانا صوفی محمد اسحاق صاحب مبلغ سلسلہ کو سیرالیون سے لائبیریا کے لئے بھیجا گیا۔ آپ نے لائبیریا پہنچ کرکرائے کے ایک مکان سے مشن کا آغاز کیا اور اسی کو نماز سنٹر بھی بنایا گیا اور یہ سلسلہ آئندہ مبلغین کے قیام کے دوران بھی جاری رہا۔ یہاں تک کہ فروری 1967ء میں مکرم مولانا مبارک احمد ساقی صاحب کے دور میں جماعت کو منروویا شہر کے سنٹر میں Lynch Street پر ایک پلاٹ خریدنے کی توفیق ملی۔ جس پر ایک پرانا مکان بھی موجود تھا۔ مکرم مولانا مبارک احمد ساقی صاحب نے اسی مکان میں مشن ہاؤس شفٹ کردیا اور اس کے ایک کمرہ میں نمازوں کا انتظام کردیا گیا۔ بالآخر 1982ء میں اس مکان کو منہدم کرکے یہاں نئے مشن ہاؤس اور مسجد کی تعمیر شروع کی گئی جو 1984ء میں مکمل ہوئی اور مکرم مولانا عبدالشکور صاحب نے اس کا افتتاح فرمایا۔

1989ء میں لائبیریا میں خانہ جنگی شروع ہوگئی۔ خانہ جنگی کے اس دور میں 1996ء میں جماعت کے مرکزی مشن ہاؤس، مسجد اور بک شاپ کو لوٹنے کے بعد نذر آتش کردیا گیا۔ مشن ہاؤس اور مہمان خانہ کی عمارت کسی حد تک محفوظ رہی لیکن مسجد کوزیادہ نقصان پہنچا۔ چنانچہ اس کی تعمیر نو کا منصوبہ بنایا گیا۔ 1998ءمیں پاکستان سے آئے ہوئے دو واقفین معماروں کی نگرانی میں اس کی تعمیر شروع ہوئی جو 2000ء میں مکمل ہوئی۔ تکمیل کے بعد مکرم محمد اکرم باجوہ صاحب امیر و مشنری انچارج نے 7 جولائی 2000ء کو اس کا افتتاح فرمایا۔ حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ نے مسجد کو بیت المجیب کا نام عطا فرمایا۔اس کے مینار پاکستانی مساجد کی طرز پر تعمیر کئے گئے ہیں جو بہت خوبصورت لگتے ہیں۔ لائبیریا میں چھٹی جماعت کی سکول کی کتاب میں جہاں اسلام کاتعارف پیش کیا گیا ہے وہاں ہماری اسی مسجد کی فوٹو بطور مثال پیش کی گئی ہے۔

(محمد زکریا۔نمائندہ الفضل آن لائن۔لائبیریا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

شیطان کا حملہ ایک دم نہیں ہوتا