• 29 اپریل, 2024

بنگلہ دیش میں پہلی مسجد

حضرت امیر المؤمنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز نے 10؍فروری 2013ء میں جماعت احمدیہ بنگلہ دیش کے نواسیویں جلسہ سالانہ کے موقع پر اختتامی اجلاس میں بنگلہ دیش کی احمدیت کے تاریخ پیش کرتے ہوئے فرمایا:
’’احمدیت کا یہ پودا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی میں لگ گیا تھا دو مختلف جگہوں پر یہ احمدی ہونے کی وجہ سے ان کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی ہونے کا بھی شرف حاصل ہوا لیکن باقاعدہ جماعت کا قیام عمل میں نہیں آیا تھا۔ لیکن چونکہ مشرقی بنگال میں بنگلہ دیش میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی میں احمدیت پہنچ چکی تھی وہاں کے دو بزرگوں حضرت مولوی احمد کبیر نور محمد اور مولوی رئیس الدین خان نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زیارت بھی کر لی تھی اس لئے یہ دو بزرگ بہر حال بنگلہ دیش میں جماعت احمدیہ کی تاریخ کا حصہ ہیں اور یہ یقیناً ان دو بزرگوں کی کوششوں اور دعا ؤں کی ہی وجہ ہے کہ آہستہ آہستہ وہاں جماعت بننی شروع ہو گئی اور خلافت اولی میں یہ تعداد 500 سے اوپر ہو گئی 1913ء میں مولانا عبد الواحد صاحب نے برہمن بڑیہ میں مسجد تعمیر کروائی اور باقاعدہ جماعت کا قیام عمل میں آیا۔ باقاعدہ نظام جماعت قائم ہوا۔‘‘

بنگلہ دیش میں احمدیت تو پہنچ گئی تھی 1905ء میں لیکن اس وقت بنگلہ دیش میں باقاعدہ نظام جماعت قائم نہیں ہوا تھا اور مسجد بھی نہیں تھی۔ لیکن جب 8؍نومبر 1912ء میں مولانا سید عبد الواحد صاحب نے خلیفۃ المسیح اول رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی اور بیعت کرنے کے بعد جب واپس بنگلہ دیش آئے اور احمدیت کا پیغام پھیلانا شروع کیا تو ان کی شدید مخالفت ہوئی۔ موصوف بہت بڑے عالم تھے اور مسجد کے پیش امام تھے۔ ان کا دو کمروں والا ایک مدرسہ تھا جس کی بنیاد 1895ء میں رکھی گئی تھی۔ جب مخالفت عروج پر پہنچی تو انہوں نے اپنے مدرسہ میں نماز پڑھنی شروع کی اور اس کو مسجد کی شکل دے دی گئی۔ یہ مسجد برہمن بڑیہ شہر کے مولوی پاڑہ میں واقع ہے اور اس کا نام مسجد المہدی ہے۔ خدا کے فضل سے یہی بنگلہ دیش جماعت کی پہلی مسجد بنی۔ 1938ء میں جب مسجد کا ترقیاتی کام شروع کیا گیا تو اس میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ اور حضرت اماںجان نصرت جہاں بیگمؓ نے فی کس 50 روپیہ چندے بھی ادا کئے۔

اب اللہ کے فضل سے ملک بھرمیں احمدیہ مساجد پھیلی ہوئی ہیں۔

(نوید احمد لیمن۔ نمائندہ الفضل آن لائن بنگلہ دیش)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

شیطان کا حملہ ایک دم نہیں ہوتا