• 27 جولائی, 2025

آج کی دعا

اَللّٰهُ مَوْلَانَا، وَلَا مَوْلٰى لَكُمْ

(صحیح بخاری کتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ حدیث: 3039)

ترجمہ :اللہ ہمارا مولیٰ اور ہمارا آقا ہے اور تمہارا ایسا کوئی مولیٰ اور آقا نہیں جو اس کے مقابلہ میں تمہاری مدد کرسکے۔

یہ پیارے رسولِ اکرم حضرت محمد ﷺ کی احد کے موقع پر کی جانے والی دعا ہے۔

جنگِ احد کے بعد جب کفار اپنے بتوں کے نام لے کر نعرے لگانے لگے تب آپﷺ نے یہ ارشاد فرمایا۔ تفصیلی روایت درج ذیل ہے:
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ احد کے موقع پر (تیر اندازوں کے) پچاس آدمیوں کا افسر عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کو بنایا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تاکید کردی تھی کہ اگر تم یہ بھی دیکھ لو کہ پرندے ہمیں نوچ رہے ہیں ۔ پھر بھی اپنی جگہ سے مت ہٹنا ’جب تک میں تم لوگوں کو کہلا نہ بھیجوں ۔ اسی طرح اگر تم یہ دیکھو کہ کفار کو ہم نے شکست دے دی ہے اور انہیں پامال کر دیا ہے پھر بھی یہاں سے نہ ٹلنا‘ جب میں تمہیں خود بلا نہ بھیجوں ۔ پھر اسلامی لشکر نے کفار کو شکست دے دی ۔ براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ۔ عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں نے کہا ’کہ غنیمت لوٹو‘۔ تمہارے ساتھی غالب آگئے ہیں ۔ اب ڈر کس بات کا ہے ۔ اس پر عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ کیا جو ہدایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی تم اسے بھول گئے؟ لیکن وہ لوگ اسی پر اڑے رہے کہ دوسرے اصحاب کے ساتھ غنیمت جمع کرنے میں شریک رہیں گے ۔ جب یہ لوگ (اکثریت) اپنی جگہ چھوڑ چلے آئے تو ان کے منہ کافروں نے پھیر دیئے اور (مسلمانوں کو) شکست زدہ پا کر بھاگتے ہوئے آئے یہی وہ گھڑی تھی (جس کا ذکر سورۃ آل عمران میں ہے کہ) ’’جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم تم کو پیچھے کھڑے ہوئے بلا رہے تھے‘‘۔ اس سے یہی مراد ہے۔ اس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ صحابہ کے سوا اور کوئی بھی باقی نہ رہ گیا تھا۔ آخر ہمارے ستر آدمی شہید ہو گئے (جب جنگ ختم ہو گئی تو ایک پہاڑ پر کھڑے ہو کر) ابو سفیان نے کہا کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قوم کے ساتھ موجود ہیں؟ تین مرتبہ انہوں نے یہی پوچھا ۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دینے سے منع فرما دیا تھا ۔ پھر انہوں نے پوچھا ’کیا ابن ابی قحافہ (ابو بکر رضی اللہ عنہ) اپنی قوم میں موجود ہیں؟ یہ سوال بھی تین مرتبہ کیا ’پھر پوچھا ابن خطاب (عمر رضی اللہ عنہ) اپنی قوم میں موجود ہیں؟ یہ بھی تین مرتبہ پوچھا‘ پھر اپنے ساتھیوں کی طرف مڑ کر کہنے لگے کہ یہ تینوں قتل ہو چکے ہیں اس پر عمر رضی اللہ عنہ سے نہ رہا گیا اور آپ بول پڑے کہ اے خدا کے دشمن ! خدا گواہ ہے کہ تو جھوٹ بول رہا ہے جن کے تو نے ابھی نام لئے تھے وہ سب زندہ ہیں اور ابھی تیرا برا دن آنے والا ہے ۔ ابو سفیان نے کہا اچھا! آج کا دن بدر کا بدلہ ہے۔ اور لڑائی بھی ایک ڈول کی طرح ہے (کبھی ادھر کبھی ادھر)۔ اس کے بعد وہ فخر یہ رجز پڑھنے لگا‘ أُعْلُ هُبَلْ، أُعْلُ هُبَلْ (بت ھبل کی جے اور اس کی بلندی)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتم لوگ اس کاجواب کیوں نہیں دیتے؟۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا ہم اس کے جواب میں کیا کہیں یا رسول اللہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہو: اَللّٰهُ أَعْلٰى وَأَجَلُّ۔ یعنی اللہ ہی سب سے اعلیٰ اور بزرگی والا ہے۔ ابو سفیان نے جواباً کہا ہمارا مددگار عزیٰ (بت) ہے اور تمہارے لئے کوئی عزیٰ نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا، جواب کیوں نہیں دیتے؟ صحابہ نے عرض کیا، یارسول اللہ ؐ! اس کا جواب کیا دیا جائے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہو کہ: اَللّٰهُ مَوْلَانَا، وَلَا مَوْلٰى لَكُمْ

(از: مر یم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 جنوری 2021