ظالم گِنے نہ لوٹنے والے گِنے گئے
ليکن ہمارے منہ کے نوالے گِنے گئے
خوبي ہماري گردِ تعصب ميں چھپ گئي
الزام و عيب جتنے اچھالے گِنے گئے
کانٹوں سے ہي الجھتے رہے ہيں تمام عمر
گلشن ميں ہم سے پھول نہ لالے گِنے گئے
پتھريلي گو زمينِ سخن تھي بہت مگر
جتنے بھي ہم نے شعر نکالے گِنے گئے
ہم زخمِ روزگار ہي کرتے رہے شمار
ہم سے نہ زندگي کے حوالے گِنے گئے
قدؔسي! تمہارے ياد ہيں احساں ذرا ذرا
ليکن نہ تم سے پاؤں کے چھالے گنے گئے
(عبدالکريم قدؔسي۔ امريکہ)