• 6 مئی, 2025

بیعت کیا ہے؟

سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ بیعت ہے کیا۔ اس کی وضاحت میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے اقتباس سے کرتا ہوں۔

حضور علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’یہ بیعت جو ہے اس کے معنی اصل میں اپنے تئیں بیچ دینا ہے۔ اس کی برکات اور تاثرات اسی شرط سے وابستہ ہیں جیسے ایک تخم زمین میں بویا جاتا ہے تو اس کی ابتدائی حالت یہی ہوتی ہے کہ گویا وہ کسان کے ہاتھ سے بویا گیا اور اس کا کچھ پتہ نہیں کہ اب وہ کیا ہوگا۔ لیکن اگر وہ تخم عمدہ ہوتا ہے اور اس میں نشوونما کی قوت موجود ہوتی ہے تو خدا کے فضل سے اور اس کسان کی سعی سے وہ اوپر آتا ہے اور ایک دانہ کا ہزار دانہ بنتا ہے اسی طرح سے انسان بیعت کنندہ کو اول انکساری اور عجز اختیار کرنی پڑتی ہے اور اپنی خودی اور نفسانیت سے الگ ہونا پڑتا ہے تب وہ نشوونما کے قابل ہوتا ہے لیکن جو بیعت کے ساتھ نفسانیت بھی رکھتا ہے اسے ہرگز فیض حاصل نہیں ہوتا۔‘‘

(ملفوظات جلد ششم صفحہ 173)

(مرسلہ: سلویٰ شیریں رانا جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 مارچ 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ