• 20 اپریل, 2024

تسبیح کا ذکر

ایک شخص نے تسبیح کے متعلق پوچھا کہ تسبیح کرنے کے متعلق حضور کیا فرماتے ہیں؟

فرمایا: تسبیح کرنے والے کا اصل مقصود گنتی ہوتا ہے اور وہ اس گنتی کو پورا کرنا چاہتا ہے۔ اب تم خود سمجھ سکتے ہو کہ یا تو وہ گنتی پوری کرے اور یا توجہ کرے۔ اور یہ صاف بات ہے کہ گنتی کو پوری کرنے کی فکر کرنے والا سچی توبہ کر ہی نہیں سکتا ہے۔ انبیاء علیہم السلام اور کاملین لوگ جن کو اللہ تعالیٰ کی محبت کا ذوق ہوتا ہے اور جو اللہ تعالیٰ کے عشق میں فنا شدہ ہوتے ہیں انہوں نے گنتی نہیں کی اور نہ اس کی ضرورت سمجھی۔ اہل حق تو ہر وقت خدا تعالیٰ کو یاد کرتے رہتے ہیں۔ اُن کے لئے گنتی کا سوال اور خیال ہی بیہودہ ہے۔ کیا کوئی اپنے محبوب کا نام گِن کر لیا کرتا ہے؟ اگر سچی محبت اللہ تعالیٰ سے ہو اور پوری توجہ الی اللہ ہو تو میں نہیں سمجھ سکتا کہ پھر گنتی کا خیال پیدا ہی کیوں ہو گا۔ وہ تو اسی ذکر کو اپنی روح کی غذا سمجھے گا اور جس قدر کثرت سے کرے گا۔ زیادہ لطف اور ذوق محسوس کرے گا اور اس میں اَور ترقی کرے گا۔ لیکن اگر محض گنتی مقصود ہو گی تو وہ اُسے ایک بیگار سمجھ کر پورا کرنا چاہے گا۔

ایک صاحب نے پوچھا کہ بعد نماز تسبیح لے کر 33مرتبہ اللہ اکبر وغیرہ جو پڑھا جاتا ہے اس کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟ فرمایا: آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا وعظ حسب مراتب ہوا کرتا تھا اور اسی حفظ مراتب نہ کرنے کی وجہ سے بعض لوگوں کو مشکلات پیش آئی ہیں اور انہوں نے اعتراض کر دیا ہے کہ فلاں دو احادیث میں باہم اختلاف ہے حالانکہ اختلاف نہیں ہوتا بلکہ وہ تعلیم بلحاظ محل اور موقعہ کے ہوتی تھی۔ مثلاً ایک شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آیا اور اُس نے پوچھا کہ نیکی کیا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کو معلوم ہے کہ اس میں یہ کمزوری ہے کہ ماں باپ کی عزّت نہیں کرتا۔ آپ نے فرمایا کہ نیکی یہ ہے کہ تو ماں باپ کی عزّت کر۔ اب کوئی خوش فہم اس سے یہ نتیجہ نکال لے کہ بس اور تمام نیکیوں کو ترک کر دیا جاوے۔ یہی نیکی ہے۔ ایسا نہیں۔ اسی طرح پر تسبیح کے متعلق بات ہے۔ قرآن شریف میں تو آیا ہے۔ وَ اذۡکُرُوا اللّٰہَ کَثِیۡرًا لَّعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ (الانفال:46)۔ اللہ تعالیٰ کا بہت ذکر کرو تاکہ فلاح پاؤ۔ اب یہ وَ اذۡکُرُوا اللّٰہَ کَثِیۡرًا نماز کے بعد ہی ہے تو 33 مرتبہ تو کثیر کے اندر نہیں آتا۔ پس یاد رکھو کہ 33 مرتبہ والی بات حسب مراتب ہے ورنہ جو شخص اللہ تعالیٰ کو سچے ذوق اور لذّت سے یاد کرتا ہے اُسے شمار سے کیا کام۔ وہ تو بیرون از شمار یاد کرے گا۔

ایک عورت کا قصہ مشہور ہے کہ وہ کسی پر عاشق تھی۔ اُس نے ایک فقیر کو دیکھا کہ وہ تسبیح ہاتھ میں لئے ہوئے پھیر رہا ہے اس عورت نے اُس سے پوچھا کہ تو کیا کر رہا ہے اُس نے کہا کہ میں اپنے یار کو یاد کرتا ہوں۔ عورت نے کہا کہ یار کو یاد کرنا اور پھر گِن گِن کر؟

(ملفوظات جلد7 صفحہ18، 19۔ ایڈیشن 1984)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 اپریل 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 اپریل 2021