• 9 مئی, 2025

’’میری بیعت کچھ فائدہ نہیں دے گی اگر اُس کے ساتھ عملِ صالح نہیں‘‘ حضرت مسیح موعودؑ

’’میری بیعت کچھ فائدہ نہیں دے گی اگر اُس کے ساتھ عملِ صالح نہیں‘‘
حضرت مسیح موعودؑ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
ہم ہر اجتماع پر یہ عہد تو کرتے ہیں کہ خلیفہ وقت جو بھی معروف فیصلہ فرمائیں گے اُس کی پابندی کرنی ضروری سمجھیں گے لیکن بعض چھوٹی چھوٹی باتوں کی بھی پابندی نہیں کرتے بلکہ قرآنِ کریم کے جو احکامات ہیں اُن کی بھی تعمیل کرنے کی، پابندی کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔ جو کم از کم معیار ہیں اُن کو بھی حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔

اب مَیں ایک مثال دیتا ہوں کہ یہاں آپ کا ویسٹ کوسٹ (West Coast) کا یہ جلسہ ہوا ہے اور بہت ساری باتیں ہوئی ہیں، شاید اور باتیں بھی سامنے آ جائیں لیکن بہر حال اس وقت عورتوں کی مثال میرے سامنے ہے کہ مَیں نے اُن کو اس طرف توجہ دلائی تھی کہ ہماری ہر عورت کا جو اس مغربی ملک میں رہتی ہے حیا دار لباس ہونا چاہئے اور حجاب ہونا چاہئے، اپنے آپ کو ڈھانکنا چاہئے۔ یہ قرآنِ کریم کا حکم ہے۔ یہ کوئی معمولی حکم نہیں ہے۔ قرآنِ کریم نے خاص طور پر فرمایا ہے کہ اس پر عمل کریں۔ لیکن تھوڑی دیر کے بعد مَیں نے دیکھا کہ اس طرف کوئی توجہ نہیں تھی۔ بلکہ بعض عورتیں جن کو شاید لجنہ نے زبردستی نقاب پہنا دئیے تھے، وہ اپنے برقعے جو لجنہ کی طرف سے ملے تھے وہاں مسجد میں چھوڑ کر چلی گئیں اور صفائی کرنے والے اُن کو اکٹھا کر رہے ہیں۔ بیشک اسلام نے حیا کا حکم عورت اور مرد دونوں کو دیا ہے اور یہ دونوں کی بہتری کے لئے دیا گیا ہے۔ لیکن عورت کو خاص طور پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ اپنا خیال رکھو کیونکہ مردوں کی نظریں بے لگام ہوتی ہیں۔

(ماخوذ از ملفوظات جلد4 صفحہ104 ایڈیشن 2003ء)

اس پر کسی کا کوئی خرچ نہیں ہے، کوئی محنت نہیں ہے لیکن چونکہ دنیا داری غالب ہے اس لئے اس طرف توجہ نہیں دیتے۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر تم عمل کرو گے تو فلاح پانے والے ہو گے۔ اگر نہیں تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ رسول کا کام پیغام پہنچا دینا ہے، خدا تعالیٰ کے احکامات کو کھول کر بیان کر دینا ہے۔ اگر عمل کرو گے تو ہدایت پانے والوں میں سے ہو جاؤ گے۔ بیعت کا حق ادا کرنے والوں میں سے ہو جاؤ گے۔ اگر نہیں تو پھر اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے۔ صرف اس بات پر خوش نہ ہو جاؤ کہ ہم احمدی ہو گئے یا احمدی گھر میں پیدا ہو گئے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام بھی فرماتے ہیں کہ ’’میری بیعت کچھ فائدہ نہیں دے گی اگر اُس کے ساتھ عملِ صالح نہیں۔‘‘

(ماخوذ ازملفوظات جلد4 صفحہ184 ایڈیشن 2003ء)

پھر نماز ایک بنیادی حکم ہے جو خدا تعالیٰ نے انسان کی زندگی کا مقصد بتایا ہے۔ لیکن اس میں بھی ہمارے اچھے بھلے کارکن بھی سستی دکھا جاتے ہیں۔ بعض عہدیدار ہیں باہر کام کر رہے ہیں، جماعت میں بڑے ایکٹو (active) ہیں، یہاں آتے ہیں تو شاید بڑے خشوع و خضوع سے نماز بھی مسجد میں پڑھتے ہوں گے، لیکن اُن کی بیویاں بتا دیتی ہیں کہ یہ جب گھر میں ہوں تو گھروں میں نماز نہیں پڑھتے۔ پس جب خدا تعالیٰ کے ایک انتہائی اہم حکم پر عمل نہیں تو پھر یہ دعویٰ بھی فضول ہے کہ ہم یہ کر دیں گے اور وہ کر دیں گے۔ پہلے اپنی حالتیں تو سنوارو۔ اور جب ایسی حالت ہو جائے کہ خدا تعالیٰ کے ہر حکم پر عمل ہو، اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنے کے لئے ایک خاص کوشش ہو تو تبھی ایک احمدی، ایک مومن سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا کا حق ادا کرنے والا کہلا سکتا ہے۔ اور جب یہ ہو گا، جب ایمان کے بعد اُس میں ترقی کرتے چلے جانے کی کوشش ہو گی، جب اعمالِ صالحہ بجا لانے کی طرف توجہ ہو گی تو پھر ایسے لوگ خلافت کے انعام سے فیض پاتے رہیں گے۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے یہ وعدہ اُن لوگوں سے کیا ہے یا خلافت کے مقام سے وہ لوگ فائدہ اُٹھائیں گے، وہ لوگ تمکنت حاصل کریں گے، اُن کے خوف کو امن میں خدا تعالیٰ بدلے گا جو ایمان لانے والے اور اعمالِ صالحہ بجا لانے والے اور عبادت کرنے والے اور ہر طرح کے شرک سے پرہیز کرنے والے ہوں گے۔ اور اللہ تعالیٰ کے اس انعام کے شکرگزار ہوں گے جو خلافت کی صورت میں اُنہیں ملا ہے۔ جیسا کہ میں نے کہا کہ احمدیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ نظام جاری فرمایا ہے اور اس کے علاوہ اور کہیں یہ نظام جاری نہیں ہو سکتا۔ احمدی اللہ تعالیٰ کے فضل سے خوش قسمت ہیں جن کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کو ماننے کی وجہ سے خلافت کی نعمت سے حصہ ملا ہے۔ پس ہمیشہ یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ کا جو وعدہ ہے، غیر مشروط نہیں ہے۔ بلکہ بعض شرطوں کے ساتھ ہے اور جب یہ شرطیں پوری ہوں گی، اللہ تعالیٰ کے فضل سے پھر تمکنت بھی حاصل ہو گی۔ خوف کی حالت بھی امن میں بدلتی چلی جائے گی۔

(خطبہ جمعہ 24؍مئی 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

جب صحیفے نشر کئے جائیں گے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 مئی 2022