• 2 مئی, 2024

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 27؍مئی 2022ء

خلاصہ خطبہ جمعہ

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 27؍مئی 2022ء بمقام مسجد مبارک، اسلام آبادٹلفورڈ یو کے

ایسے لوگ ہمیشہ پیدا ہوتے رہیں گےجو خلافت احمدیہ کی حفاظت کرنے والے ہوں گے، پس خوش قسمت ہیں ہم میں سے وہ لوگ جو خلافت احمدیہ کے ساتھ ہمیشہ جڑے رہیں اور اپنی نسلوں کو بھی اِس کی تلقین کرتے رہیں اور بدقسمت ہیں وہ جو خلافت احمدیہ کو کسی دَور تک محدود کرنا چاہتے ہیں یا یہ سوچ رکھتے ہیں، ایسے لوگ ہمیشہ کی طرح ناکامی اور نامرادی دیکھیں گے

حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ اور سورہ الفاتحہ کی تلاوت بعد ارشاد فرمایا: آج 27؍ مئی ہے، یہ دن جماعت احمدیہ میں یوم خلافت کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہم ہر سال یوم خلافت کے جلسے اِس دن یا اِس دن کے آگے پیچھے کرتے ہیں، لیکن کیوں؟ اِس سوال کا جواب ہمیں ہر وقت سامنے رکھنا چاہئےاور اپنی نسلوں، اپنے بچوں کو بھی اِس پر غور کرنے اور سوچنے کے لئے کہنا چاہئے۔

اِس دن کا آغاز27؍ مئی 1908ء کو ہوا تھا

جب الله تعالیٰ نے اپنے وعدوں کے مطابق ہم پر فضل فرماتے ہوئے جماعت احمدیہ میں خلافت کا نظام جاری فرمایا تھا۔ الله تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے آپؑ کی جماعت کی ترقی کے لئے وعدہ فرمایا تھا، اُسے اِس دن پورا فرمایا۔آپؑ باربار جماعت کو اِس بات پر تیار فرما رہے تھے کہ آپؑ کی واپسی کا وقت قریب ہے لیکن ساتھ ہی یہ خوشخبری بھی دیتے تھے کہ آپؑ کی قائم کردہ جماعت نے پھولنا ہے، پھلنا ہے اور پھیلنا ہے اور الله تعالیٰ کے جو آپؑ سے وعدے ہیں وہ یقینًا پورے ہونے ہیں، جماعت کی ترقی الله تعالیٰ کے فضل سے ہونی ہےاور کوئی نہیں جو اِس ترقی کو روک سکے۔

اپنے زمانہ سے لیکر زمانہ آخرین تک نظام خلافت کا نقشہ

آنحضرت صلی الله علیہ وسلم نے بھی اپنے زمانہ سے لیکر آخرین کے زمانہ تک خلافت کا نقشہ کھینچا ہے، چنانچہ اپنے صحابہ رضی الله عنہم کی مجلس میں بیان فرماتے ہیں۔ تم میں نبوت قائم رہے گی جب تک الله چاہے گا یعنی آنحضرتؐ کا وجود صحابہ میں موجود رہے گا، پھر اِس کو اُٹھا لے گا اور خلافت علی منھاج نبوت قائم ہو گی یعنی وہ خلافت راشدہ قائم ہو گی جو مکمل طور پر نبوت کے قدموں پر چلنے والی ہو گی۔ پھر الله تعالیٰ جب چاہے گااُس نعمت کو بھی اُٹھا لے گا۔

یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے

حضور انور ایدہ الله نے گزشتہ کچھ عرصہ سے اپنے بسلسلہ بدری صحابہ تذکرہ خلفاء راشدین کے تناظر میں ارشاد فرمایا! تمام خلفاء کے ذکر میں یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ سب نے بڑے بے نفس ہو کر آنحضرتؐ کی سنت پر چلتے ہوئے اور قرآن کریم کو اپنا دستورالعمل بناتے ہوئے اپنا عرصۂ خلافت گزارا، گویا قدم قدم پر منھاج نبوت پر قائم رہنے کی کوشش کی۔

بہرحال آنحضرتؐ اپنے ارشاد کو جاری رکھتے ہوئے فرماتے ہیں

پھر اُس کی تقدیر کے مطابق اِیذاء رساں بادشاہت قائم ہو گی جس سے لوگ دل گرفتگی اور تنگی محسوس کریں گے، یہ دَور ختم ہوگاتو اُس کی دوسری تقدیر کے مطابق اِس سے بھی بڑھ کر جابر بادشاہت قائم ہو گی۔ جب یہ سب کچھ امت کے ساتھ ہو گا تو پھر الله تعالیٰ کا رحم جوش میں آئے گااور اِس ظلم و ستم کے دَور کو ختم کر دے گا، پھر خلافت علی منہاج نبوت قائم ہو گی، یہ فرما کر آپؐ خاموش ہو گئے۔

آنحضرت صلی الله علیہ و سلم کی خاموشی کا مطلب

حضور انور ایدہ الله نے آنحضرتؐ کے مؤخر الذکر الفاظ کی بابت تصریح فرمائی۔ اِس بات کا اظہار ہے کہ یہ ایک لمباعرصہ چلنے والا نظام ہے، یہ جو بعض لوگ بعض باتوں کو نہ سمجھنے کی وجہ سے یہ باتیں کرتے ہیں کہ اِس خاموشی کا مطلب یہ ہے کہ یہ نظام (حضرت مسیح موعودؑ کے بعد نظام خلافت) بھی جلد ختم ہو جائے گا، یہ سب لوگ غلطی خوردہ ہیں۔ خود حضرت مسیح موعودؑ نے اِس بات کی وضاحت فرما دی ہے کہ یہ نظام جاری رہنے والا نظام ہے، آپؑ سے الله تعالیٰ نے جو وعدے فرمائے ہیں وہ پورے ہونے والے ہیں اور زمین و آسمان ٹل سکتے ہیں لیکن خدائی وعدوں کو پورا ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

اگر یہ الله تعالیٰ کے وعدوں کا پورا ہونا نہیں تو اور کیا تھا

حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل کی بیعت جس طرح لوگوں نے کی وہ الله کی خالص تائید و نصرت نہیں تھی تو اور کیا تھا، پھر خلافت ثانیہ کے انتخاب کے وقت مخالفوں کے ورغلانے، فتنہ و فساد پیدا کرنے نیز شور مچانے کے باوجود جماعت نے حضرت میاں صاحب، حضرت مرزا محمود احمد صاحب کہہ کر حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کی بیعت کر لی اور پھر دنیا نے دیکھا کس طرح تیزی سے جماعت ترقی کرتی چلی گئی، دنیا میں مشن ہاؤس کھلے، مساجد بنیں، لٹریچر کی اشاعت ہوئی، وہ کام جن کے کرنے کے لئے حضرت مسیح موعودؑ آئے تھے آگے بڑھتے رہے۔ پھر خلافت ثالثہ میں الله تعالیٰ نے باوجود حکومت وقت کے بہت سخت حملہ کے جماعت کو ترقیات سے نوازا، کشکول جماعت کے ہاتھ میں پکڑوانے والےخود بری حالت میں دنیا سے رخصت ہوئے۔ پھر خلافت رابعہ میں ترقیات کا ایک اور باب کھلا، الله تعالیٰ کی تائیدات و نصرت کے نئے نظارے ہم نے دیکھے، اشاعت اسلام کے نئے نئے راستے کھلے، خلیفۂ وقت کے ہاتھ کاٹنے کا سوچنے والوں کے اپنے ہاتھ کٹ گئے اور فضاء میں اُن کے جسم بکھر گئے لیکن جماعت کی ترقی کے قدم نہیں رکے، تبلیغ کے میدان میں وسعت پیدا ہوئی، ایم ٹی اے کا آغاز ہوا جس سے ہر گھر میں جماعت کا پیغام پہنچنا شروع ہوا۔

خلافت خامسہ میں الله تعالیٰ کی تائیدات و نصرت کے نظارے

ایم ٹی اے پہ ہی پیغام اسلام پہنچانے اور حضرت مسیح موعودؑ کے مشن کو پورا کرنے کے لئے نئے نئے راستے کھلنے کا انتظام ہوا، بجائے ایک ایم ٹی اے کےسات، آٹھ چینل مختلف زبانوں کے جاری ہوئے، دنیا کے ہر کونے تک جہاں پہلے ایم ٹی اے نہیں جا رہا تھا وہاں بھی پہنچ گیا اور وہاں کی اپنی زبان میں اُن ملکوں اور علاقوں کے رہنے والوں کو احمدیت اور حقیقی اسلام کا پیغام پہنچنے لگ گیا جس سے لاکھوں سعید روحوں کو احمدیت قبول کرنے کی توفیق ملی۔ پھر الله تعالیٰ نے علاوہ ایم ٹی اے اور ریڈیو پروگراموں کے خود بھی لوگوں کی رہنمائی فرمائی نیز بذریعہ خوابوں اور مختلف لٹریچر پیغام احمدیت کو قبول کرنے کی توفیق دی۔

سعید روحوں کو الله تعالیٰ کی طرف سے رہنمائی بابت قبولیت احمدیت

ہم جب تاریخ احمدیت دیکھتے ہیں تو پتا لگتا ہے کہ کس طرح بعض لوگوں کی خود حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ماننے کی طرف الله تعالیٰ آپؑ کے زمانہ میں بھی رہنمائی فرماتا تھا پھر یہی سلسلہ خلافت اُولیٰ تا خلافت رابعہ جاری رہا، یہ سب الله تعالیٰ کے حضرت مسیح موعودؑ سے وعدوں کا نتیجہ تھا، اِس طرح ہر خلافت کے دَور میں جماعت بڑھتی رہی۔ خلافت خامسہ میں بھی الله تعالیٰ کا یہی سلوک ہے، الله تعالیٰ تبلیغ کے نئے نئے راستے بھی کھولتا جا رہا ہےاور لوگوں کے دلوں کو بھی حضرت مسیح موعودؑ کے پیغام کو جو اسلام کا حقیقی پیغام ہے اُس کو سننے اور قبول کرنے کی طرف مائل کرتا چلا رہا ہے، ایسے ایسے واقعات ہوتے ہیں جو خالص تائید الٰہی کا پتا دے رہے ہوتے ہیں ورنہ صرف انسانی کوششوں سے کبھی اِس طرح لوگ قبول نہ کریں۔مزید برآں حضور انور ایدہ الله اِس سلسلہ میں دنیا بھر سے چند ایمان افروز واقعات پیش فرمائے کہ کس طرح الله تعالیٰ نے لوگوں کے دلوں کو اسلام اور احمدیت کی طرف پھیرنے کے سامان فرمائے، خلافت احمدیہ کی سچائی اُن پر کھولی اور کس طرح لوگوں کے دلوں میں محبت پیدا کی۔

تبھی یہ نعمت فائدہ دے گی یہی الله تعالیٰ کا وعدہ ہے

آخر پر حضور انور ایدہ الله نے ارشادفرمایا! پس جب تک خلافت سے ہر احمدی چمٹا رہے گا الله تعالیٰ کے فضلوں کا وارث بنتا رہے گا، اِس کے لئے ہمیں اپنے عملوں کو بھی خدا تعالیٰ کی تعلیم کے مطابق ڈھالنا ہو گا تبھی یہ نعمت فائدہ دے گی، یہی الله تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ جو لوگ ایمان لانے کے ساتھ اپنے عمل الله تعالیٰ کے بتائے ہوئے طریق کے مطابق رکھیں گے وہ خلافت کی برکات سے فیض پاتے رہیں گے۔۔۔ ہر احمدی کا خلافت سے بھی اخلاص و وفاء کا تعلق ہونا چاہئے اور وہی بیعت کا حق ادا کرنے والے ہوں گےجو اِس معیار کو حاصل کرنے والے ہوں گے اور جب یہ ہو گا تبھی ہم آج یوم خلافت منانے کے حق کو ادا کرنے والے ہوں گے۔

آج سے منعقد ہونے والےجلسہ جات جماعت ہائے گھانا و گیمبیا

خطبہ ثانیہ سے قبل حضور انور ایدہ الله نے مختصر اعلان بابت بُستان احمد میں انعقاد دو روزہ جلسہ سالانہ نیز صد سالہ جوبلی پروگرام جماعت گھانا ارشاد فرمایا! گھانا جماعت کی ابتداء فروری 1921ء میں بذریعہ مولانا عبدالرّحیم نیئر صاحبؓ ہوئی تھی، گزشتہ سال گھانا جماعت اپنی سو سالہ تقریبات منعقد کرنا چاہتی تھی لیکن Covid کی وجہ سے ممکن نہیں ہوسکا اِس لئے اب اُنہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ 2022ء اور 2023ء دو سال یہ پروگرام جاری رہیں۔ الله تعالیٰ اِن کا جلسہ بھی ہر لحاظ سے بابرکت کرے اور اِن سب احمدیوں کو اخلاص و وفاء میں بڑھاتا چلا جائے۔اِسی طرح ارشاد فرمایا! گیمبیا کاسہ روزہ جلسہ سالانہ بھی آج ہورہا ہے، الله تعالیٰ اِس کو بھی ہر لحاظ سے با برکت فرمائے۔

(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 28 مئی 2022

اگلا پڑھیں

فہم و ادراک