• 1 مئی, 2024

تقویٰ طہارت میں ترقی کرو ( حضرت مسیح موعودؑ)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہم ہر دن جماعت میں ترقی دیکھتے ہیں اور جوں جوں یہ ترقی کی رفتار بڑھ رہی ہے دنیا کے ہر ملک میں حسد کرنے والے اور شر پھیلانے والے پیدا ہو رہے ہیں۔ اور یہ حاسدین اور شر پھیلانے والوں کا بڑھنا ہی اس بات کی علامت اور دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے دنیا میں جماعت احمدیہ کے قدم ترقی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ پس یہ مخالفین اور دشمن کی منصوبہ بندیاں جماعت کے بڑھنے اور ترقی کرنے کا معیار ہیں اور اس سے ایک مومن کو پریشان نہیں ہونا چاہئے۔ ہاں اگر کوئی پریشانی کی بات کسی مومن کے لئے ہے یا ہو سکتی ہے تو وہ یہ کہ اُس کے جماعت اور خلافت کے ساتھ اخلاص میں کہیں کمی نہ ہو جائے۔ اُس کے تقویٰ پر چلنے کے معیار گرنے نہ شروع ہو جائیں بلکہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے تو یہاں تک فرمایا ہے کہ اگر نیکی اور تقویٰ میں ایک جگہ ٹھہر بھی گئے ہو تو یہ بھی تمہارے لئے بڑی خطرناک بات ہے، سوچنے کا مقام ہے کیونکہ اس کے بعد پھر نیچے گراوٹ شروع ہو جاتی ہے۔

(ماخوذ ازملفوظات جلد 5صفحہ نمبر455۔ ایڈیشن 2003ء)

پس ہمارے مردوں کو، ہماری عورتوں کو، ہمارے بچوں کو، ہمارے بڑوں کو، ہمارے نوجوانوں کو، ہمارے بوڑھوں کو اپنے اُس دشمن کی فکر کرنی چاہئے جو انہیں تقویٰ میں آگے بڑھنے سے روک رہا ہے، اُنہیں نیکیوں میں آگے بڑھنے سے روک رہا ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:
’’مَیں پھر جماعت کو تاکید کرتا ہوں کہ تم لوگ ان کی مخالفتوں سے غرض نہ رکھو۔ تقویٰ طہارت میں ترقی کرو تو اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ ہو گا اور ان لوگوں سے وہ خود سمجھ لیوے گا۔ وہ فرماتا ہے اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا وَّ الَّذِیۡنَ ہُمۡ مُّحۡسِنُوۡنَ۔ (النحل: 129)‘‘ یعنی یقیناً اللہ تعالیٰ اُن لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیاہے اور جو نیکیاں کرنے والے ہیں۔

(ملفوظات جلد 4صفحہ 112۔ ایڈیشن 2003ء)

پس اگر نیکیوں اور تقویٰ میں ہمارے قدم آگے بڑھ رہے ہیں تو دشمن ہمارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا۔ گزشتہ تقریباً سوا صدی سے ہم یہی دیکھ رہے ہیں۔ ہر ایک یہی مشاہدہ کر رہا ہے، یہی ہم نے دیکھا ہے کہ دشمن نے ہمارے چند پیاروں کی زندگی تو گو ختم کر دی اور ہمارے مالوں کو تو بے شک لوٹا ہے، اس کے بدلے میں اس دنیا سے جوجانیں رخصت ہوئیں اُن کو اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کر کے دائمی زندگی مل گئی۔ وہ ان لوگوں میں شامل ہو گئیں جو دائمی زندگی پانے والے لوگ تھے اور انفرادی طور پر بھی مال کی کمی بھی اللہ تعالیٰ نے پوری فرما دی۔ آپ میں سے بہت سارے یہاں بیٹھے ہیں جو اس چیز کے گواہ ہیں اور جماعتی طور پر بھی اس قربانی کے بدلے اللہ تعالیٰ نے جن انعامات سے نواز اہے اس کا تو کوئی حساب اور شمار ہی نہیں ہے۔ پس اگر ہمیں فکر ہونی چاہئے تو دشمنوں کے مکروں کی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے اپنے تقویٰ کی کہ یہ نہ کہیں ہمارے ہاتھ سے نکل جائے، اس میں ہماری طرف سے کمی نہ پیدا ہو جائے۔ اگر ہمارا پختہ تعلق اللہ تعالیٰ سے ہو گا تو ہماری دعائیں اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو کھینچیں گی اور جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا دشمن سے خدا خود سمجھ لے گا اور سمجھ رہا ہے۔ مخالفین کے اتنے شور شرابے کے باوجود، صرف مقامی طور پر ملکوں کے اندر یہ مخالفت نہیں ہے بلکہ اخباروں اور ٹی وی چینلز کے ذریعے سے تمام دنیا میں احمدیت کی مخالفت کی جاتی ہے لیکن مخالفت جماعت کے تعارف کا باعث بنتی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام بھی فرمایا کرتے تھے کہ ہمیں بھی نہیں پتہ چلتا کہ کس طرح ہمارا پیغام پہنچ رہا ہے۔

ایک مجلس میں آپؑ نے فرمایا کہ:
’’کثرت کے ساتھ لوگ اس سلسلہ میں داخل ہو رہے ہیں۔ بظاہر اس کے وجوہ اور اسباب کا ہمیں علم نہیں۔ ہماری طرف سے کون سے واعظ مقرر ہیں جو لوگوں کو جا کر اس طرف بلاتے ہیں یہ محض خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک کشش لگی ہوئی ہوتی ہے جس کے ساتھ لوگ کھچے چلے آتے ہیں‘‘۔ فرمایا ’’جہاں تک اللہ تعالیٰ اس سلسلہ کو پہنچانا چاہتا ہے اُس حد تک اس نے کشش رکھ دی ہے‘‘۔

(ملفوظات جلد4 صفحہ 318)

پس ایک تو لوگوں کا رُخ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کا دعویٰ اور آپ کی کتب پڑھ کر آپؑ کی طرف ہوا، کچھ آپؑ کے پیغام کو سن کر جو آپ کے واعظین و مبلغین نے پھیلایا اُس کو سُن کر لوگوں کی توجہ پیدا ہوئی، کچھ لوگوں کو اُن کی تڑپ دیکھ کر اللہ تعالیٰ نے راہِ ہدایت دکھائی اور دکھاتا ہے اور دکھاتا چلا جا رہا ہے۔ پس ایسے ہی لوگ ہیں جو کسی کوشش کے ذریعے سے نہیں بلکہ کہیں سے پیغام سن لیا یا اللہ تعالیٰ نے جن کی رہنمائی فرمائی۔ یا جو بھی سعید فطرت ہدایت کی دعا کرتے ہیں ان ہی لوگوں کا ذکر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی ہدایت کے سامان پیدا فرماتا ہے اور ایک مقناطیسی کشش کی طرح وہ آپ کی طرف کھچے چلے آتے ہیں۔ اُس زمانے میں بھی کھچے چلے آ رہے تھے جب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کا وجود اس دنیا میں تھا اور آج بھی کھچے چلے آ رہے ہیں جبکہ آپ کا پیغام دنیا میں کسی بھی شکل میں پہنچتا ہے۔ اور یہ بھی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی صداقت کی ایک دلیل ہے کہ یہ کشش اللہ تعالیٰ نے آج بھی رکھی ہوئی ہے۔ آج بھی خدا تعالیٰ ایسے سامان پیدا فرماتا ہے کہ لوگوں کی توجہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی طرف ہو رہی ہے۔ ہم پر باوجود مخالفتوں کے اللہ تعالیٰ کے فضل بڑھتے چلے جا رہے ہیں جس کا اظہار اللہ تعالیٰ فرماتا رہتا ہے۔ ایک مجلس میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے مخالفین کی مخالفتوں اور اللہ تعالیٰ کا کیا منشاء ہے؟ کے بارے میں ذکر فرماتے ہوئے فرمایا کہ مجھے یہ الہام ہوا ہے:
’’ … اِنَّ فِرۡعَوۡنَ وَ ہَامٰنَ وَ جُنُوۡدَہُمَا کَانُوۡا خٰطِئِیۡنَ…‘‘۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام خود ہی اس الہام کی وضاحت فرماتے ہیں کہ ’’آخر کو ظاہر کروں گا کہ فرعون یعنی وہ لوگ جو فرعون کی خصلت پر ہیں اور ہامان یعنی وہ لوگ جو ہامان کی خصلت پر ہیں اور اُن کے ساتھ کے لوگ جو اُن کا لشکر ہیں یہ سب خطا پر تھے‘‘۔

(تذکرہ صفحہ452-451 ایڈیشن چہارم)

اس کی وضاحت کرتے ہوئے حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی مجلس میں فرمایا کہ یہ الہام مجھے رات کو ہوا۔ فرمایا کہ:
’’فرعون اور اُس کے ساتھی تو یہ یقین کرتے تھے کہ بنی اسرائیل ایک تباہ ہوجانے والی قوم ہے اور اس کو ہم جلد فنا کر دیں گے۔ پر خد انے فرمایا کہ وہ ایسا خیال کرنے میں خطا کار تھے۔ ایسے ہی اس جماعت کے متعلق مخالفین و معاندین کہتے ہیں کہ یہ جماعت تباہ ہو جائے گی، مگر خدا تعالیٰ کا منشا کچھ اور ہے‘‘۔

(ملفوظات جلد4 صفحہ261۔ ایڈیشن 2003ء)

(خطبہ جمعہ 16؍ ستمبر 2011ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 جون 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 جون 2021