• 19 مئی, 2024

خاکم نثار کوچۂ آل محمدؐ است

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام جن کو اللہ تعالیٰ نے اس زمانہ میں حکم و عدل قرار دیا ہے آپ ؑ نے واقعہ کربلاکا اپنی تحریرات و اقوال میں رنجیدہ کیفیات و احساسات کے ساتھ تذکرہ فرمایا ہے۔ اپنے منظوم کلام میں آپ نے اپنے وجود کوآل رسول کے کوچہ پر نثار کرنے کو قابل فخر سمجھا ہے۔ آپ لکھتے ہیں:

جان و دلم فدائے جمال محمدؐ است
خاکم نثار کوچۂ آل محمدؐ است

(درثمین فارسی صفحہ 89)

میری جان اور دل حضرت محمد مصطفی ٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے جمال پر فدا ہے اور میری خاک آل مصطفی ٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے کوچے پر نثار ہے۔

آپؑ نے حضرت حسن و حضرت حسین رضی اللہ عنھما کے کردار کے حوالہ سے فیصلہ کن بیان فرمایا:
’’حضرت حسنؓ نے میری دانست میں بہت اچھا کام کیا کہ خلافت سے الگ ہوگئے۔ پہلے ہی ہزاروں خون ہو چکے تھے۔ انہوں نے پسند نہ کیا کہ اَور خون ہوں۔ اس لیے معاویہ سے گزارہ لےلیا۔ چونکہ حضرت حسنؓ کے اس فعل سے شیعہ پر زد ہوتی ہے اس لیے امام حسنؓ پر پورے راضی نہیں ہوئے۔ ہم تو دونوں کے ثنا خواں ہیں۔ اصلی بات یہ ہےکہ ہر شخص کے جدا جدا قوی ٰمعلوم ہوتے ہیں۔ حضرت امام حسنؓ نے پسند نہ کیا کہ مسلمانوں میں خانہ جنگی بڑھے اور خون ہوں۔ انہوں نے امن پسندی کو مد نظر رکھا اور حضرت امام حسینؓ نے پسند نہ کیا کہ فاسق فاجر کے ہاتھ پر بیعت کروں کیونکہ اس سے دین میں خرابی ہوتی ہے۔ دونوں کی نیت نیک تھی۔ اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ‘‘

(ملفوظات جلد4 صفحہ579-580 ایڈیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

اعلان ولادت

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 جولائی 2022