• 29 اپریل, 2024

کہہ دیتا ہوں سچ بات

اس درجہ بدل جاتے ہیں اندازِ دھرم بھی
دیتا ہے کلیسا میں اذاں شیخِ حرم بھی

روشن ہیں جبینوں پہ تیرے نام کے سجدے
پہلو میں چھپائے ہوئے پھرتے ہیں صنم بھی

خاموش زبانوں کے مفاہیم کو سمجھو
لب بستوں سے قائم ہے محبت کا بھرم بھی

میں ذات کی گہرائی میں اترا تو یہ جانا
پندار میں شامل ہے نصیبا بھی، کرم بھی

کہہ دیتا ہوں سچ بات سرِ عام جبھی تو
نالاں ہیں برہمن بھی، فقیہان حرم بھی

جاں کلمہٴ توحید پہ کرتے ہیں نچھاور
لہراتے ہیں دنیا میں محمدؐ کا علم بھی

ہم چادرِ زہرا کے تقدس کے امیں ہیں
سینوں میں چھپا رکھا ہے شبیر کا غم بھی

تاریکیاں ہوتی ہیں اجالوں کی پیامی
راتوں سے ہی ملتا ہے سویروں کو جنم بھی

عابدؔ! تری ہر بات نرالی ہے جہاں سے
ہنستے ہوئے سہتے ہو زمانے کے ستم بھی

(لئیق احمد عابدؔ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ