• 8 مئی, 2024

آپ اپنے ماضی کو دیکھیں اور اس پر نظر رکھیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
پس آپ لوگ جو اس ملک میں آکر آباد ہوئے ہیں، اپنے جائزے لیں۔ آپ اپنے ماضی کو دیکھیں اور اس پر نظر رکھیں تو آپ میں سے اکثر یہی جواب پائیں گے کہ خدا تعالیٰ نے ہم پر اپنا فضل فرمایا ہے۔ اپنے وطن سے بے وطنی کوئی بِلاوجہ اختیار نہیں کرتا۔ یا تو ظالموں کی طرف سے زبردستی نکالا جاتا ہے یا ظلموں سے تنگ آ کر خود انسان نکلتا ہے، یا معاش کی تلاش میں نکلتا ہے۔ اگر احمدی اپنے جائزے لیں تو صاف نظر آئے گا کہ جو صورتیں میں نے بیان کی ہیں ان میں سے اگر پہلی صورت مکمل طور پر نہیں تو دوسری دو صورتیں بہر حال ہیں۔ ظلموں سے تنگ آکر نکلنا بھی جیسا کہ میں نے کہا ذہنی سکون اور معاش کی تلاش کی وجہ سے ہی ہے۔ اور ان ملکوں کی حکومتوں نے آپ کے حالات کو حقیقی سمجھ کر آپ لوگوں کو یہاں ٹھہرنے کی اجازت دی ہوئی ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے یہ سب فضل ہم پر احمدیت کی وجہ سے کئے ہیں۔ پس یہ پھر اس طرف توجہ دلانے والی چیز ہے کہ احمدیت کے ساتھ اس طرح چمٹ جائیں جو ایک مثال ہو تو پھر یہ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کی شکر گزاری ہو گی۔

اگر جماعت کی قدر نہیں کریں گے اگر خلیفہ وقت کی باتوں پر کان نہیں دھریں گے تو آہستہ آہستہ نہ صرف اپنے آپ کو خدا تعالیٰ کے فضلوں سے دور کر رہے ہوں گے بلکہ اپنی نسلوں کو بھی دین سے دور کرتے چلے جائیں گے۔ پس غور کریں، سوچیں کہ اگر یہ دنیا آپ کو دین سے دور لے جا رہی ہے تو یہ انعام نہیں ہلاکت ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا انکار ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی بے قدری ہے۔ ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ ہم نے اس زمانے کے امام کی بیعت کی ہے جس کے آنے کی ہر قوم منتظر ہے۔ جس کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑے پیار کے الفاظ استعمال کئے ہیں۔ جس کے لئے آنحضرت ﷺ نے سلام بھیجا ہے۔

(المعجم الاوسط جلد 3 من اسمہ عیسیٰ حدیث نمبر 4898 صفحہ 383-384۔ دار الفکر، عمان اردن طبع اول 1999ء)

تو کیا ایسے شخص کی طرف منسوب ہونا کوئی معمولی چیز ہے؟ یقیناً یہ بہت بڑا اعزاز ہے جو ایک احمدی کو ملا ہے۔ پس اس اعزاز کی قدر کرنا ہر احمدی کا فرض ہے۔ یہ قدر پھر ایک حقیقی احمدی کو عبدِ شکور بنائے گی اور پھر وہ خدا تعالیٰ کے فضلوں کو پہلے سے بڑھ کر اترتے دیکھے گا۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے منسوب ہونا صرف زبانی اعلان نہیں ہے بلکہ ایک عہدِ بیعت ہے جو ہم نے آپ سے کیا ہے اور آپ کے بعد آپ کے نام پر خلیفہ وقت سے وہ عہد کیا ہے۔ اس بیعت کے مضمون کو سمجھنے کی بھی ہر احمدی کو ضرورت ہے۔ بیعت بیچ دینے کا نام ہے۔ یعنی اپنی خواہشات، تمام تر خواہشات اور جذبات کو خدا تعالیٰ کے حکموں پر قربان کرنے اور ان کے مطابق اپنی زندگیاں گزارنے کا ایک عہد ہے۔ اپنی مرضی کو بالکل ختم کرنے کا نام ہے جو خدا تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر کیا جاتا ہے اور اگر اس دن پر یقین ہو جو خدا تعالیٰ سے ملنے کا دن ہے، جس دن ہر عہد کے بارے میں پوچھا جائے گا تو انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ حضرت مسیح موعودؑ نے کن کن باتوں پر ہم سے عہد لیا ہے۔ ان کو میں مختصر آپ کے سامنے رکھ دیتا ہوں۔ ہر ایک اپنے جائزے خود لے کہ کیا اس کی زندگی اس کے مطابق گزر رہی ہے یا گزارنے کی کوشش ہے۔ اگر نہیں تو اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کو سامنے رکھ کر کہ وَ اَوۡفُوۡا بِالۡعَہۡدِ ۚ اِنَّ الۡعَہۡدَ کَانَ مَسۡـُٔوۡلًا (بنی اسرائیل: 35) اور اپنے عہد کو پورا کرو، ہر عہد کے متعلق یقیناً جواب طلبی ہو گی، ہمیں اپنی عاقبت کی فکر کرنی چاہئے کہ اس عارضی زندگی کے بعد ایک اخروی اور ہمیشہ کی زندگی کا دور شروع ہونا ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ہم سے کیا عہد لیا ہے؟ اس کو مَیں مختصر بیان کرتا ہوں۔ آپ نے فرمایا کہ سچے دل سے ہر قسم کے شرک سے دور رہنے کا عہد کرو۔ اور شرک کے بارے میں آپ نے بڑی وضاحت سے ایک دوسری جگہ فرمایا ہے کہ شرک صرف ظاہری بتوں اور پتھروں کا شرک نہیں ہے بلکہ ایک مخفی شرک بھی ہوتا ہے۔ اپنے کاموں کی خاطر اپنی نمازوں کو قربان کرنا یہ بھی شرک ہے۔ نمازوں سے بے توجہگی دوہرا گناہ ہے۔ ایک تو اپنے مقصدِ پیدائش سے دوری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جنوں اور انسانوں کو عبادت کے لئے پیدا کیا گیا ہے۔ دوسرے یہ ہے کہ دنیا کو اُس پر مقدم کرنا ہے۔ گویا کہ رازق خدا تعالیٰ نہیں بلکہ آپ کی کوششیں ہیں اور آپ کے کاروبار یا ملازمتیں ہیں۔ بعض دفعہ اولاد بھی خدا تعالیٰ کے حکموں کے مقابلے پر کھڑی ہو جاتی ہے۔ وہ بھی ایک شرک کی قسم ہے۔ اللہ تعالیٰ کے واضح حکم کا انکار کر کے اولاد کی بات ماننا بھی ایک قسم کا مخفی شرک ہے۔ بلکہ بعض اوقات اللہ تعالیٰ کی یاد کو یہ چیزیں بھلا دیتی ہیں۔ کئی لوگ ہیں جو احمدیت سے دور ہٹے ہیں تو اولاد کی وجہ سے۔ اولاد کے بے جا لاڈ پیار نے اور اولاد کی آزادی نے اولاد کو جب دین سے ہٹایا تو خود ماں باپ بھی دین سے ہٹ گئے۔

(الفضل انٹرنیشنل جلد17 شمارہ20 مورخہ 14مئی تا 20مئی 2010 صفحہ5 تا 8)

(خطبہ جمعہ 23؍ اپریل 2010ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 ستمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 ستمبر 2020