غیر احمدی علماء نبوّت کے اختتام کی ایک یہ دلیل پیش کیا کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
لَمْ یَبْقَ مِنَ النُّبُوَّۃِ اِلَّا الْمُبَشِّرَاتُ۔ قَالُوْا وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ الرُّؤْیَا الصَّالِحَۃُ۔
(بخاری، کتاب التعبیر باب المبشرات)
نبوت میں سے سوائے مبشرات کے کچھ باقی نہیں رہا۔ پوچھا گیا کہ مبشرات کیا ہیں۔ آپؐ نے فرمایا سچّے خواب۔
حَدَّثَنَا اَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اِنَّ الرِّسَالَۃَ وَ النُّبُوَّۃَ قَدِ انْقَطَعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِیْ وَلَا نَبِیَّ قَالَ فَشَقَّ ذٰلِکَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ لٰکِنِ الْمُبَشِّرَاتُ فَقَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ قَالَ رُؤْیَا الْمُسْلِمِ وَھِیَ جُزْءٌ مِّنْ اَجْزَآءِ النُّبُوَّۃِ۔
(ترمذی، ابواب الرؤیا باب ذھبت النبوۃ و بقیت المبشرات)
حضرت انس بن مالکؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ رسالت و نبوت منقطع ہوگئی پس اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ نبی۔ یہ بات لوگوں پر بہت شاق گذری۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لیکن مبشرات باقی ہیں۔ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ مبشرات کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا مسلمانوں کی خوابیں اور یہ نبوت کے اجزاء میں سے ایک جزو ہیں۔
گویا سچّے خواب بھی نبوت کا جزو ہیں۔نبی اکرم ﷺ کی نبوت کا آغاز بھی ایسی ہی سچّی خوابوں یعنی مبشرات سے ہوا۔
عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عِنْہٗ قَالَتْ أَوَّلُ مَا بُدِیَ بِہٖ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ مِنَ الْوَحْیِ الرُّؤْیَا الصَّادِقَۃُ فِی النَّوْمِ فَکَانَ لَا یَرٰی رُؤْیَا اِلَّا جَأَتْہُ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ ۔
(بخاری کتاب بدء الوحی باب کیف کان بدء الوحی اور کتاب التعبیر باب اول ما بدی بہ رسول اللّٰہ ﷺ من الوحی الرؤیا الصالحۃ)
حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو وحی سچّے خوابوں کے ذریعہ شروع ہوئی تھی اور آپؐ جو بھی خواب دیکھتے تھے وہ روزِ روشن کی طرح پوری ہوجاتی تھی۔
امین احسن اصلاحی صاحب رویا یعنی خوابوں کو وحی الٰہی کا ایک ذریعہ قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’رویائے صادقہ وحی الٰہی کے ذرائع میں سے ایک ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے نبیوں اور رسولوں پر جس طرح فرشتے کے ذریعے سے کلام کی صورت میں اپنی وحی نازل فرماتا ہے اسی طرح کبھی رویا کی صورت میں بھی ان کی رہنمائی فرماتا ہے۔‘‘
(تدبّر قرآن، جلد چہارم صفحہ475 زیر تفسیر آیت سُبْحٰنَ الَّذِیْٓ اَسْرٰی … سورۃ بنی اسرائیل)
ان مبشرات کے بعد شریعت نازل ہونی شروع ہوئی جس کی تکمیل آیت اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ سے ہوئی (آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا)۔ تکمیل دین کے اس اعلان کے بعد نبی اکرم ﷺ نے بتایا کہ اب نبوت میں سے سوائے مبشرات یعنی رؤیائے صالحہ کے کچھ باقی نہیں رہا۔ گویا نبوت کی ابتدا مبشرات یعنی رویائے صادقہ سے ہوئی جس کے بعد شریعت نازل ہونا شروع ہوئی ۔23 سال میں نبوت کا ایک بڑا حصہ یعنی شریعت اکمل ہوگئی اور اس کا چھیالیسواں جزو یعنی مبشرات باقی رہ گئیں۔ ظاہر ہے کہ کسی چیز کا جزو وہی چیز ہوا کرتی ہے نہ کہ اس سے الگ۔ جیسا کہ چاولوں کی دیگ سے ایک پلیٹ چاول نکالے جائیں تو وہ پلیٹ والے چاول دیگ والے چاولوں کا جزو ہیں اس سے الگ کوئی چیز نہیں۔ اسی طرح مبشرات بھی نبوت کا جزو ہیں یعنی نبوت ہی ہیں اس سے الگ نہیں ہیں۔ لہٰذا حدیث لَمْ یَبْقَ مِنَ النُّبُوَّۃِ اِلَّا الْمُبَشِّرَاتُ سے ہر قسم کی نبوت کا ختم ہونا مراد لینا درست نہیں ہے۔
(انصر رضا۔ واقف زندگی،کینیڈا)