آؤ! اُردو سیکھیں
سبق نمبر 19
Preposition حرفِ ربط
جیسا کے نام سے ظاہر ہے یہ حروف دو یا دو سے زیادہ اشیاء میں پائے جانے والے تعلق کو بیان کرتے ہیں۔ یہ تعلق وقت اور جگہ کے لحاظ سے بھی ہوسکتا ہے اور کیفیت و حالت کے لحاظ سے بھی۔ مشکل الفاظ سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے ہم ان شاء اللہ آسان ترین الفاظ میں وضاحت کرنے کی کوشش کریں گے۔ گزشتہ سبق میں ہم نے آگے اور طرف کے بارے میں پڑھا تھا آج ہم اس سے آگے کے حروفِ ربط کو جاننے کی کوشش کریں گے۔ تاہم آج کے سبق میں تحقیق کے بعد حروفِ ربط کی ایک نئی فہرست پیش کی جارہی ہے اور کوشش ہوگی کے ان تمام حروف کو مثالوں سے واضح کیا جاسکے۔
فہرست حروفِ ربط
بِنا، پر، تک، تئیں، سمیت، سے، کر، کو، کے، لیئے، میں، باہر، بغیر، پار، پاس، پیچھے، تلے، موافق، آگے، اوپر، بھروسے، بیچ، پرے، ساتھ، سامنے، سِرے، سنگ، مارے، نیچے، ہاں، اندر، برابر، جز، روبرو، سپرد، گرد، نزدیک، باوجود، باوصف، بجائے، بجز، برخلاف، برعکس، درپے، درپیش، درمیان، باعث، بدلے، بعد، حوالے، خلاف، ذریعے، ذمے، سوا، سوائے، علاوہ، عوض، قبل، قریب، لائق، متعلق، مشابہ، مطابق، بدون، بغیر، مابین، ماتحت، بابت، بدولت، جانب، خاطر، معرفت، نسبت۔
نیچے وہ حروف دیے جارہے ہیں جن کا ذکر ہوچکا ہے
کو، سے، میں، کے، تک، پر، آگے، طرف
آج کے سبق کے لیے جو حروف منتخب کیے گئے ہیں وہ ہیں ’نزدیک‘ اور بنا یا بغیر
Close/ near/ opinion/ affiliation/ association/ proximity نزدیک۔ قریب۔ پاس
ایک حرفِ ربط کی حیثیت سے ’نزدیک‘ بھی وقت اور جگہ کے لحاظ سے اشیاء کے درمیان پائے جانے والے تعلق کا اظہار کرتا ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ کسی چیز کا کسی دوسری چیز سے فاصلہ کتنا کم ہے۔ اس کی وضاحت کے لیے ہم چند مثالوں پہ غور کرتے ہیں۔
میرا گھر مسجد کے نزدیک ہے۔
یعنی میرے گھر سے مسجد کا فاصلہ بہت کم ہے۔
ہمارے گاؤں کے نزدیک کوئی بڑا ہسپتال نہیں ہے۔
یہاں مراد کافی زیادہ فاصلہ ہے۔ یعنی یہ نہیں کہ گاؤں کے بالکل قریب کوئی ہسپتال نہیں بلکہ مراد ہے کہ تیس چالیس کلومیٹر تک کوئی ہسپتال نہیں ہے۔ مگر اس کے لیے بھی نزدیک ہی کا حرفِ ربط استعمال ہوگا۔
نزدیک یعنی رائے
ہمارے استاد کے نزدیک اُردو پڑھنا بہت ضروری ہے۔
یہاں ’استاد کے نزدیک‘ کا مطلب ہے استاد کی رائے میں۔ یعنی استاد کے خیال میں اُردو پڑھنا بہت ضروری ہے۔
مالی قربانی سے انسان خدا تعالیٰ کے نزدیک آجاتا ہے۔
یہاں ’نزدیک‘ سے مراد ہے خدا تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا، محبت پانا وغیرہ۔
زید بہت بیمار ہے۔ لگتا ہے اُس کا وقت نزدیک ہے۔
یہاں ’نزدیک‘ وقت کے لحاظ سے کسی واقعہ کا قریب ہونا ظاہر کر رہا ہے۔ یعنی بیمار کی وفات قریب ہے۔
بکر کی شادی بہت نزدیک ہے
اس مثال میں بھی وقت کے لحاظ سے قریب ہونا مراد ہے۔
Closer/ nearer نزدیک تر
جب ’نزدیک‘ کے ساتھ ’تر‘ استعمال ہوتا ہے تو کسی کام کے جاری یا پروگیسو ہونے کو ظاہر کرتا ہے۔ مثالیں دیکھیے
سیلاب کا پانی شہر سے نزدیک تر ہوتا جارہا ہے۔
یعنی سیلاب کا پانی مسلسل آگے بڑھ رہا ہے اور نزدیک ہوتا جارہا ہے۔
Nearest/ closest نزدیک ترین
ایک اور استعمال ’نزدیک ترین‘ کا قریب ترین چیز کے لیے بھی ہوتا ہے۔ مثال دیکھیئے۔
آپ کے گھر کے نزدیک ترین مسجد کہاں ہے؟
ہم اپنے گھر کے نزدیک ترین ڈاکڑ کے پاس جائیں گے۔
جدید اُردو بول چال میں ’نزدیک تر اور نزدیک ترین‘ کی بجائے ’سب سے نزدیک‘ استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح ’قریب‘ یا ’قریب ترین‘ بھی استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ انتہائی بے تکلفانہ بول چال میں ’پاس‘ استعمال ہوتا ہے۔ جیسے
میرے گھر کے پاس ہی ایک پارک ہے۔
ہمارے سکول کے قریب سے ریلوے لائن گزرتی ہے۔ بہرحال ان تینوں حروف کے بعض دیگر استعمالات بھی ہیں جو ایک دوسرے سے مخلتلف ہیں۔
جیسے یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ میرے نزدیک (یعنی میری رائے میں) فلاں بات ایسے ہے۔ مگر یہ نہیں کہہ سکتے کے میرے قریب یا پاس فلاں بات ایسے ہے۔
اسی طرح خدا تعالیٰ کے تعلق میں ’نزدیک اور قریب‘ تو استعمال ہوتے ہیں مگر ’پاس‘ البتہ عام بول چال میں خدا تعالی کے ’پاس‘ جانے کا مطلب وفات پاجانا ہے۔
Have پاس
یہ حرف کسی چیز کی ملکیت کو ظاہر کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ مثالیں دیکھیے۔
میرے پاس ایک کار ہے۔
یعنی میں ایک کار رکھتا ہوں۔
اس کے پاس بہت علم ہے۔
یعنی وہ بہت تعلیم یافتہ انسان ہے۔
Cross پاس
ایک اور استعمال اس حرف کا قریب سے گزرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ جیسے۔
ایک کار میرے پاس سے گزری۔
Consideration/ regard/respect پاس کرنا یا لحاظ کرنا
ایک استعمال اس کا یہ بھی ہے کہ کسی کو کہنا یا کسی سے چاہنا کہ وہ آپ کا یا کسی معزز انسان کا لحاظ کرے۔ یا وہ خود اپنے عہد کا خیال کرے اور اس کے لیے ’پاس کرنا‘ استعمال کیا جاتا ہے۔ مثالیں
انسان کو اپنے وعدوں کا پاس کرنا چاہیے۔
یعنی یہ انسان کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اختلاف کے باوجود اپنے وعدے پورے کرے۔
آپ میری ہی بات کا کچھ پاس رکھ لیتے۔
یعنی کچھ عزت دے دیتے۔
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
علومِ ظاہری اور علومِ قرآنی کے حصول کے درمیان ایک عظیم الشان فرق ہے۔ دنیوی اور رسمی علوم کے حاصل کرنے کے واسطے تقویٰ شرط نہیں ہے۔ صرف و نحو۔ طبعی۔ فلسفہ۔ ہیئت و طبابت پڑھنے کے واسطے یہ ضروری امر نہیں ہے کہ وہ صوم و صلوٰۃ کا پابند ہو اور امرِ الہٰی اور نواہی کو ہر وقت مدّ نظر رکھتا ہو۔ اپنے ہر قول و فعل کو اللہ تعالیٰ کے احکام کی حکومت کے نیچے رکھے بلکہ بسا اوقات عموماً دیکھا گیا ہے کہ دنیوی علوم کے ماہر اور طلبگار دہریہ منش ہوکر ہر قسم کے فسق و فجور میں مبتلا ہوتے ہیں۔ آج دنیا کے سامنے ایک زبردست تجربہ موجود ہے ۔ یورپ اور امریکہ باوجودیکہ وہ لوگ ارضی علوم میں بڑی بڑی ترقیاں کررہے ہیں اور آئے دن نئی ایجادات کرتے رہتے ہیں لیکن اُن کی روحانی اور اخلاقی حالت بہت ہی قابلِ شرم ہے۔ لندن کے پارکوں اور پیرس کے ہوٹلوں کے حالات جو کچھ شائع ہوئے ہیں ہم تو اُن کا ذکر بھی نہیں کرسکتے مگر علومِ آسمانی اور اسرارِ قرآنی کی واقفیت کے لیے تقویٰ پہلی شرط ہے۔
فرمایا:
میں دیکھتا ہوں کہ اس وقت دنیا کی توجہ ارضی علوم کی طرف بہت جھکی ہوئی ہے اور مغربی روشنی نے تمام عالم کو اپنی نئی ایجادوں اور صنعتوں سے حیران کر رکھا ہے۔ مسلمانوں نے بھی اگر اپنی فلاح اور بہتری کی کوئی راہ سوچی تو بدقسمتی سے یہ سوچی کہ وہ مغرب کے رہنے والوں کو اپنا امام بنالیں اور یورپ کی تقلید پر فخر کریں۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ282،283 ایڈیشن 2003ء)
مشکل الفاظ کے معنیٰ
ظاہری علوم: سکولوں ،کالجوں اور دنیا کے اداروں میں پڑھائے جانے والے تمام علوم۔ جیسے فزکس، کیمسٹری، بائیولوجی، بزنس وغیرہ۔ لفظ علوم علم کی جمع ہے اور علم سے مراد تمام سائینسز ہیں۔
علومِ قرآنی: قرآنِ مجید کا علم
عظیم الشان: بہت بڑا ، بہت نمایاں
دنیوی: دنیا کا
رسمی: Traditional
تقویٰ: خدا تعالیٰ کا خوف، خدا تعالی سے تعلق، روحانیت
صرف و نحو: زبان کا علم ، گرامر کا علم
طبعی: Physical Science/ Natural Science
فلسفہ: علمِ فلسفہ Philosophy
ہیئت: علمِ فلکیات (سیاروں، ستاروں، کہکشاؤں وغیرہ کا علم) Astronomy
طبابت: Medical Science
صوم و صلوٰۃ: نماز اور روزہ
امرِ الٰہی: خدا تعالی کے احکامات۔
نواہی: وہ باتیں جن سے اللہ تعالی نے منع فرمایا ہے۔
مدّ نظر: عمل کرنا۔ کوئی کام کرتے ہوئے وہ اصول جس کو سامنے رکھا جائے۔
قول و فعل: باتیں اور عمل
بسا اوقات: اکثر
عموماً: جو بات عام پائی جائے۔
ماہر: Expert
طلبگار: Seeker/ Researcher
دہریہ منش: خدا تعالی کی ہستی کا انکار کرنے والے یا ایسے لوگوں کی نقل کرنے والے۔
فسق وفجور: بدیاں برائیاں اللہ تعالی کے نافرمان۔
باوجودیکہ: Despite it
ارضی علوم: Secular/ Worldly Sciences
اسرار: سِر کی جمع معنی راز، بھید۔
صنعتوں یا صنعتیں: صنعت کی جمع معنی انڈسٹری
مغربی روشنی: Western Culture
فلاح: Success/ Progress
امام بنا لینا: Role Model
تقلید: Conformity
(عاطف وقاص۔ ٹورنٹو کینیڈا)