حدیث میں آتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب مسلمان اور مومن بندہ وضو کرتا ہے اور اپنا منہ دھوتا ہے تو پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کی وہ تمام بدیاں دھل جاتی ہیں جن کا ارتکاب اس کی آنکھوں نے کیا ہو۔ پھر جب وہ اپنے دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کی وہ تمام غلطیاں دُھل جاتی ہیں۔ جو اس کے دونوں ہاتھوں نے کی ہوں۔ یہاں تک کہ وہ گناہوں سے پاک اور صاف ہو کر نکلتا ہے۔ پھر جب وہ پاؤں دھوتا ہے تو اس کی وہ تمام غلطیاں پانی کے آخری قطرہ کے ساتھ دھل جاتی ہیں جس کا اس کے پاؤں نے ارتکاب کیا ہو۔ یہاں تک کہ وہ گناہوں سے پاک اور صاف ہوکر نکلتا ہے۔
(مسلم کتاب الطھارۃ باب خروج الخطاء مع ماء الوضوء حدیث نمبر 465)
تو یہ ہے وضو کی اہمیت۔ لیکن اس سے یہ بھی مطلب نہیں لے لینا چاہئے کہ جان بوجھ کر غلطیاں کرتے رہو، بدنظریاں کرتے رہو، دوسروں کے حقوق مارتے رہو، اپنے مفاد کے لئے دوسروں کو دھوکہ دیتے رہو اور پھر وضو کر لوتو پاک ہو گئے۔ یہ بڑا واضح حکم ہے کہ اگر تم رحمن کے بندے ہو تو پھر اس کا خوف بھی دل میں رکھو۔ تو جو اللہ کا خوف دل میں رکھنے والا ہو گا وہ عادی مجرم نہیں ہو گا بلکہ انجانے میں جو غلطیاں سرزد ہو جاتی ہیں اور ان پر وہ فکر مند رہتا ہے ان سے انسان پاک ہو جاتا ہے۔
(خطبہ جمعہ 14اپریل 2006ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)