• 26 اپریل, 2024

اسلامی پردہ کا سِرّ

’’اسلام نے جو یہ حکم دیا ہے کہ مرد عورت سے اور عورت مرد سے پردہ کرے اس سے غرض یہ ہے کہ نفس ِانسانی پھسلنے اور ٹھوکر کھانے کی حد سے بچا رہے۔ کیونکہ ابتداء میں اس کی یہی حالت ہوتی ہے کہ وہ بدیوں کی طرف جھکا پڑتا ہے اور ذرا سی بھی تحریک ہو تو بدی پر ایسے گرتا ہے جیسے کئی دنوں کا بھوکا آدمی کسی لذیذ کھانے پر۔ یہ انسان کا فرض ہے کہ اس کی اصلاح کرے … یہ ہے سِرّ اسلامی پردہ کا اور میں نے خصوصیت سے اسے ان مسلمانوں کے لئے بیان کیا ہے جن کو اسلام کے احکام اور حقیقت کی خبر نہیں۔‘‘

(البدر جلد 3نمبر 33مؤرخہ 8ستمبر 1904ء صفحہ6 سے7 بحوالہ تفسیر حضرت مسیح موعود علیہ السلام جلد ششم صفحہ93)

پھر فرماتے ہیں:
’’ایماندار عورتوں کو کہہ دے کہ وہ بھی اپنی آنکھوں کو نامحرم مردوں کے دیکھنے سے بچائیں اور اپنے کانوں کو بھی نامحرموں سے بچائیں یعنی ان کی پرشہوت آوازیں نہ سنیں اور اپنے ستر کی جگہ کو پردہ میں رکھیں اور اپنی زینت کے اعضاء کو کسی غیرمحرم پرنہ کھولیں اور اپنی اوڑھنی کو اس طرح سر پر لیں کہ گریبان سے ہو کر سر پر آجائے یعنی گریبان اور دونوں کان اور سر اور کنپٹیاں سب چادر کے پردہ میں رہیں اور اپنے پیروں کو زمین پر ناچنے والوں کی طرح نہ ماریں۔ یہ وہ تدبیر ہے کہ جس سے پابندی ٹھوکر سے بچاسکتی ہے۔‘‘

(رپورٹ جلسه اعظم مذاہب صفحہ100 – 101 بحوالہ تفسیر حضرت مسیح موعود علیہ السلام جلد سوم صفحہ 444)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ