• 18 مئی, 2024

غَضِّ بصر

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں :
’’سب سے پہلے تو مَردوں کو حکم ہے کہ غَضِّ بصر سے کام لیں۔ یعنی اپنی آنکھ کو اس چیز کو دیکھنے سے روکے رکھیں جس کا دیکھنا منع ہے۔ یعنی بلا وجہ نامحرم عورتوں کو نہ دیکھیں۔ جب بھی نظر اٹھاکر پھریں گے تو پھر تجسس میں آنکھیں پیچھا کرتی چلی جاتی ہیں اس لئے قرآن شریف کا حکم ہے کہ نظریں جھکا کے چلو۔ اسی بیماری سے بچنے کے لئے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ نیم وا آنکھوں سے چلو۔ یعنی اَدھ کُھلی آنکھوں سے، راستوں پرپوری آنکھیں پھاڑ کر نہ چلو۔ بند بھی نہ ہوں کہ ایک دوسرے کو ٹکریں مارتے پھرو۔ لیکن اتنی کھلی ہوں کہ کسی بھی قسم کا تجسس ظاہر نہ ہوتاہو کہ جس چیز پر ایک دفعہ نظر پڑ جائے پھر اس کو دیکھتے ہی چلے جاناہے۔ نظرکس طرح ڈالنی چاہئے اس کی آگے حدیث سے وضاحت کروں گا۔ لیکن اس سے پہلے علامہ طبری کا جو بیان ہے وہ پیش کرتاہوں۔ وہ کہتے ہیں کہ:
’’غَضِّ بصر سے مراد اپنی نظر کو ہر اس چیز سے روکناہے جس سے اللہ تعالیٰ نے روکا ہے۔‘‘

(تفسیرالطبری جلد18 صفحہ116۔ 117)

تومَردوں کے لئے تو پہلے ہی حکم ہے کہ اپنی نظریں نیچی رکھو۔ اور اگر مرد اپنی نظریں نیچی رکھیں گے توبہت سی برائیوں کا تو یہیں خاتمہ ہوجاتاہے۔

(خطبہ جمعہ 30؍جنوری 2004ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 نومبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ