• 23 اپریل, 2024

اللہ تعالیٰ کی صفت ستّار

دنیا میں کوئی انسان نہیں جو ہر عیب سے ہر لحاظ سے پاک ہو۔ اللہ تعالیٰ کی صفت ستّار ہے جو ہماری پردہ پوشی کرتی ہے۔ اگر انسان کی غلطیوں کی، کوتاہیوں کی، گناہوں کی پردہ دری ہونے لگے تو کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہے۔ اللہ تعالیٰ جو ستّار العیوب ہے اور غفّار الذنوب ہے اس نے ہمیں یہ دعا بھی ہم پر احسان کرتے ہوئے سکھائی کہ تم جہاں اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں سے بچنے کی کوشش کرو وہاں استغفار بھی کیا کرو تو مَیں تمہارے گناہوں کو بھی معاف کروں گا۔ تمہاری پردہ پوشی کروں گا۔ تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا۔ ہر ایک کی بہت ساری باتوں کی عمومی پردہ پوشی تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مغفرت خاص طور پر ان لوگوں کو بھی اپنی چادروں میں لپیٹتی ہے جو استغفار کرنے والے ہیں۔ غَفَر کا مطلب بھی چھپانا اور ڈھانکنا ہوتا ہے اور یہی مطلب کم و بیش سَتر کا ہے۔

کمزوریوں کے پیچھے پڑنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کو جگہ جگہ بیان کرنا، تجسّس کر کے ان کی کمزوریوں کی تلاش کرنا۔ اگر انسان اس طرح کرے تو ان لوگوں کو بگاڑے گا اور معاشرے کے امن کو بھی خراب کرے گا اور پھر جب یہ باتیں جگہ جگہ لوگوں میں بیان کی جائیں تو پھر ایسے لوگ جن میں یہ برائیاں ہیں ان میں اصلاح کی بجائے ضد پیدا ہو جاتی ہے اور پھر ضد میں آ کر وہ دوسروں کو بھی اپنے جیسا بنانے کی کوشش کرتے ہیں، اپنے حلقے کو وسیع کرتے جاتے ہیں۔ حجاب ختم ہو جاتا ہے اور جب حجاب ختم ہو جائے تو اصلاح کا پہلو بھی ختم ہو جاتا ہے۔

(خطبہ جمعہ31؍مارچ 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 نومبر 2022

اگلا پڑھیں

فقہی کارنر