سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هٰذَا، وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ، اَللّٰهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اَللّٰهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا، وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَهُ، اَللّٰهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ، اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمَنْظَرِ، وَسُوءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ۔
( صحیح مسلم كِتَابُ الْحَجِّ حدیث نمبر 3275)
ترجمہ:پاک ہے وہ ذات جس نے اس (سواری) کو ہمارے تابع کر دیا اور ہم اس کو زیر نگین کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تھے ۔ اوریقیناً ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کرجانے والے ہیں ۔ اے اللہ! ہم تجھ سے اپنے اس سفر میں نیکی اور پرہیزگاری مانگتے ہیں اور ایسے کام کا سوال کرتے ہیں جسے تو پسند کرے۔ اے اللہ! ہم پر اس سفر کو آسان کر دے اور اس کی مسافت کو ہم پر تھوڑا کر دے۔ اے اللہ تو ہی سفر میں رفیق سفر اور گھر میں نگران ہے۔ اے اللہ! میں تجھ سے سفر کی تکلیفوں اور رنج و غم سے اور اپنے مال اور گھر والوں میں برے حال میں لوٹ کر آنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
یہ ہمارے پیارے رسول حضرت محمد ﷺ کی سفر کی جامع دعا ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کہیں سفر میں جانے کے لئے اپنے اونٹ پر سوار ہوتے تو تین بار اللہ اکبر فرماتے، پھر یہ (مندرجہ بالا) دعا پڑھتے۔
( صحیح مسلم كِتَابُ الْحَجِّ حدیث نمبر 3275)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے اللہ! میری امت کے لیے جمعرات کی صبح کے سفرمیں برکت عطا فرما۔
( سنن ابن ماجہ كِتَابُ التِّجَارَاتِ حدیث : 2237)
(مرسلہ: قدسیہ محمود سردار)