• 25 اپریل, 2024

قارئین روزنامہ الفضل کونیا سال مبارک ہو

وَ قُلۡ رَّبِّ اَدۡخِلۡنِیۡ مُدۡخَلَ صِدۡقٍ وَّ اَخۡرِجۡنِیۡ مُخۡرَجَ صِدۡقٍ وَّ اجۡعَلۡ لِّیۡ مِنۡ لَّدُنۡکَ سُلۡطٰنًا نَّصِیۡرًا

(بنی اسرائیل:81)

اور تُو کہہ اے میرے رب! مجھے اس طرح داخل کر کہ میرا داخل ہونا سچائی کے ساتھ ہو اور مجھے اس طرح نکال کہ میرا نکلنا سچائی کے ساتھ ہو اور اپنی جناب سے میرے لئے طاقتور مددگار عطا کر۔

کہتے ہیں کہ وقت کے تمام لمحات ایک جیسے ہوتے ہیں ۔ اُن میں سے کسی لمحہ کو کسی دوسرے لمحہ پر کوئی فضیلت نہیں ہوتی۔ ہاں کسی لمحہ میں ہونے والا کوئی عظیم الشان واقعہ اس لمحہ کو عظمت بخش دیتا ہے۔ اسے یادگار لمحہ میں تبدیل کرجاتا ہے۔ وہ وقت کتنا خوش نصیب اور مبارک وقت ہوگا۔ جب دنیا کے نجات دہندہ خاتم الانبیاء حضرت محمدﷺ کو اللہ تعالیٰ نے دنیا کی رہنمائی کے لئے معبوث فرمایا۔

دن رات کی گردش کی طرح وقت ایک ایسا مسلسل بہنے والا دھارا ہے جو بغیر کسی توقف کے آگے بڑھتا چلا جارہا ہے اور اس کو ماپنے کے مختلف پیمانے ہیں۔سیکنڈ، منٹ سے لے کر بڑھتا ہوا دن، ہفتہ، مہینے اور سال میں یہ پیمانہ تبدیل ہوکر رُک نہیں جاتا بلکہ صدی اور ہزاریے تک پہنچتا ہے۔ اور پھر ان کی گنتی مختلف ہے۔ ہندوؤں کے سال الگ ، مسلمانوں کے سال الگ اور پھر مختلف تہذیبوں ، قومیتوں کے سال اور مہینے الگ الگ ہیں۔

آج ہم رائج الوقت عیسوی کیلنڈر کے حساب سے نئے سال کے آغاز کے دھارے پر کھڑے ہیں۔ جو جمعۃ المبارک سے شروع ہورہا ہے۔ ہم اپنے اللہ کے حضور نہایت عاجزی کے ساتھ رَبِّ اَدۡخِلۡنِیۡ مُدۡخَلَ صِدۡقٍ وَّ اَخۡرِجۡنِیۡ مُخۡرَجَ صِدۡقٍ وَّ اجۡعَلۡ لِّیۡ مِنۡ لَّدُنۡکَ سُلۡطٰنًا نَّصِیۡرًا کی دُعا کرتے ہیں کیونکہ یہ دعاہر کام کے نیک آغاز اور انجام کے لئے اور خاص نصرت الہٰی کے حصول کے لئے یہ ایک مجرّب ہے۔

نیا سال خواہ وہ کسی اعتبار سے ہو وہ نئے عزم اور ولولہ کی تجدید کرنے کی دعوت دے رہا ہوتا ہے۔ بچے جب زندگی کے اعتبار سے نئے سال میں داخل ہوتے ہیں جسے ہم اپنی زبان میں سالگرہ کہتے ہیں یا طلبہ امتحانات میں کامیابی حاصل کرکے نئی کلاسوں میں جاتے ہیں تو اُن کو اُن کی ذمہ داریاں یاد کروائی جاتی ہیں۔ وہ خوشی کے ساتھ نئے عزم باندھ رہے ہوتے ہیں۔ اپنی سابقہ کوتاہیوں ، کمزوریوں اورغلطیوں کو خیر باد کہنے اور انہیں آئندہ نہ دہرانے کاعزم کرتے ہیں۔ غرض ایک نئی ہمت، نئے ولولے، نئے ارادے، نئے جوش کے ساتھ اور پُر عزم ہوکر نیک تمناؤں کے ساتھ زندگی کی نئی سیڑھی پر قدم رکھتے ہیں۔ بعینہٖ ایک مومن ایسے موقع پر اپنی کمزوریوں اور کوتاہیوں پر نگاہ ڈالتے ہوئے اپنے سے جُدا کرتا ہے اوردُعاؤں کے ساتھ نیکیوں کے نئے عزم باندھتے ہوئے نئے سال میں داخل ہوتا ہے۔ کیونکہ اہل ایمان کی حقیقی خوشیاں اور مسرتیں قربانیوں سے وابستہ ہوتی ہیں جسے وہ اپنی بساط و استطاعت کے مطابق بجا لاکر شاداں و فرحاں نظر آتے ہیں اور انہی قربانیوں کو وہ اپنے لئے زاد راہ اور ورثہ سمجھتے ہیں ۔ اس لئے وہ پہلے سے بڑھ کر نیکیاں بجالاتے ہیں اور قربانیاں کرتے ہیں اس کے لئے وہ سال کے آغاز کا بھی انتظار نہیں کرتے بلکہ ہر رات اپنا محاسبہ کرتے ہوئے نئے عزم کے ساتھ صبح کرتے ہیں اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اس ارشاد کو ہمیشہ اپنی زندگیوں کا حصہ بنائے رکھتے ہیں کہ
’’چاہیے کہ ہر ایک صبح تمہارے لئے گواہی دے کہ تم نے تقویٰ سے رات بسر کی اور ہر ایک شام تمہارے لئے گواہی دے کہ تم نے ڈرتے ڈرتے دن بسر کیا۔‘‘

(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد19 صفحہ12)

یہی طریق ہمارے لئے ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے بطور نمونہ کے چھوڑا ہے۔ آپ ہر شب بستر پر جانے سے قبل اپنا محاسبہ فرمایا کرتے تھے اور صحابہؓ کو بھی اپنے محاسبہ کی تلقین فرمائی۔

لہذا خوش نصیب وہ لوگ جنہوں نے 31 دسمبر 2020ء اور یکم جنوری 2021ء کی درمیانی رات کو دعاؤں میں گزاریں گے اور نئے سال میں نوافل اور دعاؤں کی حالت میں خدا کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہوئے اپنے سابقہ گناہوں کی معافی اور آئندہ بدیوں سے پاک زندگی اور نیکیوں کا عہد کرتے ہوئے داخل ہونگے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کو خلافت سے قبل نئے سال کا آغاز یوکے کے ایک اسٹیشن پر آگیا۔ آپ نے اخبار (جو آپ کے پاس موجود تھا) فرش پر بچھا کر نوافل شروع کرکے امت مسلمہ کے تمام انسانیت کے لئے رو رو کر دعائیں شروع کردیں۔ جسے دیکھ کر ریلوے اسٹیشن پر موجود افراد آپ کے اردگرد جمع ہوگئے۔ سلام پھیرنے کے بعد لوگوں نے اس عبادت کی وجہ پوچھی تو آپ نے انہیں بتلایا کہ نئے سال کے آغاز کا یہی اسلامی طریق ہے۔ نہ کہ شور و غوغا یا شرلی پٹاخوں سے خوشی منائی جائے۔

ہمیں بھی سال نو کا آغاز اپنی نجی عبادات اور دُعاؤں سے کرنا چاہیے۔ گزشتہ سال کو دُعاؤں سے الوداع اور نئے سال کو دُعاؤں سے استقبال کرنے کی ریت ڈالیں۔ اگر کوئی دوست ابھی ایسا نہیں کرسکے تو گھبرانے اور اُداس ہونے کی ضرورت نہیں۔ یہ آغاز تو کئی دن تک رہتا ہے۔ اس وقت کو بھی غنیمت جانیں اور دُعاؤں میں جُت جائیں۔ اپنے لئے دعائیں کریں۔ اپنے اہل خانہ، عزیزو اقارب کے لئے دعائیں کریں۔ اسلام، احمدیت کی فلاح وبہبود اور ترقی کے لئے دعا کریں۔ شہداء و اسیران راہ مولیٰ اور ان کے خاندانوں کو دُعاؤں میں یاد رکھیں۔ انسانیت اور امت مسلمہ بھی آج کل ہماری دُعاؤں کی بہت مستحق ہے۔ ہمارے پیارے امام بھی افراد جماعت کو امت مسلمہ کے لئے دُعاؤں کی تحریک کرچکے ہیں۔ع بادات میں باقاعدگی اختیار کرنے کا بھی عہد کریں اور اس کے لئے دعائیں بھی کریں۔ ہم نے عام طور پر دیکھا ہے کہ ڈاکٹرز جب مریض کو دوائی تجویز کرتے ہیں تو اس میں باقاعدگی اختیار کرنے کی تلقین کرتےہیں بلکہ بعض ادویات کی صورت میں تو کہتے ہیں کہ ایک ناغہ سے دوائی کا گزشتہ اثر بھی ختم ہوجائے گا۔ مجھے یاد ہے کہ میرے ابا جان کو ڈاکٹر نے ایک دوائی تجویز کرتے ہوئے کہا تھا کہ روزانہ ایک گولی لینی ہے۔ اگر ایک دن کی خوراک چھوڑی تو سمجھیں کہ آپ ایک سال پیچھے چلے گئے ہیں۔اگر ادویات میں ناغہ مادی صحت کے لئے نقصان دہ ہے تو نمازوں اور عبادات میں ناغہ لازماً روحانی زندگی کے لئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

سال نو کے آغاز پر درج ذیل دعائیں بہت مفید اور مجرب ہیں۔

قرآن کریم کی سورۃ بنی اسرائیل آیت 81 میں بیان شدہ دعا جس کا ذکر اس آرٹیکل کے آغاز پر ہوچکا ہے۔

اے اللہ! اس (سال) کو ہم پر امن و ایمان ، سلامتی اور اسلام کے ساتھ، رحمٰن کی خوشنودی اور شیطان سے حفاظت کے ساتھ داخل کر۔

(المعجم الاوسط حدیث6241)

پھر احادیث میں بعض دعائیں ہیں جنکا خلاصۃً یہاں ذکر کیا جاتا ہے۔

اے میرے رب!میں تجھ سے اس سال کی خیر چاہتا ہوں اور اس کے بعد کی بھلائی بھی اور میں تجھ سے اس سال کے شر کی پناہ مانگتا ہوں اور اس کے بعد کی بُرائی سے بھی۔ اے میرے رب! میں سُستی اور تکبر کی برائی سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میرے پروردگار! میں آگ کے عذاب اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔

اے اللہ! میں تجھ سے بُرے دن اور بُری رات اور بُرے وقت سے پناہ مانگتا ہوں اور بُرے ساتھی اور اپنی رہائش کی جگہ میں بُرے ہمسائے سے بھی۔

(معجم الکبیر طبرانی جلد17 صفحہ294)

ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 2019ء کے سال کے آغاز پر احباب جماعت کو مبارکباد دیتے ہوئے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:
’’آج 2019ء کا پہلا جمعہ ہے۔ اس حوالے سے میں تمام دنیا کے احمدیوں کو پہلے تو نئے سال کی مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ یہ سال ہمارے لئے مبارک کرے اور بے شمار کامیابیاں لے کر آئے۔ لیکن ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ صرف رسمی مبارکباد کہہ دینے کا تو کوئی فائدہ نہیں ہے۔ نہ ہی رسمی مبارکباد اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنے والا بناتی ہے۔ سال کی حقیقی مبارکباد یہ ہے کہ ہم یہ عہد کریں کہ اللہ تعالیٰ نے جو ہمیں ایک اور سال کا سورج دکھایا ہے، اس میں داخل کیا ہے تو اس میں ہم اپنے اندر کی کمزوریوں اور اندھیروں کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ گزشتہ سال میں جو کمیاں اور کوتاہیاں ہو گئی ہیں ہم یہ عہد کریں کہ ہم انہیں دور کریں گے۔ اپنے اندر پہلے سے بڑھ کر وہ پاک تبدیلی پیدا کرنے کی کوشش کریں گے جس کے حصول کے لئے ہم نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے عہد بیعت باندھا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نےایک موقع پر یہ بیان فرماتے ہوئے کہ ایک احمدی کو کیسا ہونا چاہئے فرمایا کہ
’’آدمی کو بیعت کر کے صرف یہی نہ ماننا چاہئے کہ یہ سلسلہ حق ہے اور اتنا ماننے سے اسے برکت ہوتی ہے۔‘‘ فرمایا کہ … ’’کوشش کرو کہ جب اس سلسلہ میں داخل ہوئے ہو تو نیک بنو۔ متقی بنو۔ ہر ایک بدی سے بچو۔ … رات اور دن تضرع میں لگے رہو … زبانوں کو نرم رکھو۔ استغفار کو اپنا معمول بناؤ۔ نمازوں میں دعائیں کرو۔‘‘ نمازوں میں دعائیں تبھی ہوں گی جب نمازوں کا حق ادا کرنے والے ہوں گے۔ انہیں سنوار کر پڑھنے والے ہوں گے۔ فرمایا کہ ’’… نرا ماننا انسان کے کام نہیں آتا … خدا تعالیٰ صرف قول سے راضی نہیں ہوتا قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے ایمان کے ساتھ عمل صالح بھی رکھا ہے۔‘‘ فرمایا ’’عمل صالح اسے کہتے ہیں جس میں ایک ذرّہ بھر فساد نہ ہو۔‘‘ (ملفوظات جلد 4 صفحہ 274-275۔ ایڈیشن 1985ء مطبوعہ انگلستان) پس یہ معیار ہے، یہ لائحہ عمل ہے جس پر اگر ہم اس سال میں عمل کرنے والے ہوں گے، ان باتوں کے حصول کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتیں استعمال کرنے کی کوشش کریں گے تو یقیناً یہ سال ہمارے لئے مبارک اور بہت سی برکتیں لانے والا سال ہو گا۔ اور اگر یہ نہیں تو جیسا کہ مَیں نے کہا ہمارے نئے سال کی مبارکباد رسمی مبارکباد ہے۔ نئے سال کے آغاز کی پہلی رات میں تہجد اور باجماعت فجر کی نماز پڑھ لینا تمام سال کی نیکیوں پر حاوی نہیں ہو جاتا بلکہ اس کوشش کو حتی المقدور تمام سال پر جاری رکھنا اصل نیکی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے اور حقیقت میں ہماری ذاتی زندگیوں میں بھی یہ سال بے شمار برکات لانے والا بنے اور جماعت کی غیر معمولی ترقیات بھی ہم دیکھنے والے ہوں۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 25 جنوری 2019ء)

سال 2020ء کرونا وائرس کی نذر ہوگیا اور باجماعت عبادات ہم مساجد میں جاکرادا نہ کرسکے۔ مگر ہم نے اس دور میں پہلے سے بڑھ کر عبادات کرنا سیکھیں۔ پہلے سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ سے لگاؤ پیدا کیا۔ پہلے سے بڑھ کر تسبیحات اور درود شریف کی طرف توجہ کی۔ جو 2021ء میں اور اس کے بعد بھی نہ صرف جاری و ساری رہنی چاہیے بلکہ اس میں روز بروز اضافہ کے ساتھ ساتھ عبادات میں چاشنی بھی آنی چاہیے۔ نجانے کب ہماری زندگی کی گاڑی کا اسٹیشن آجائے اور ہم گاڑی سےاُتار دیئے جائیں۔ یہ دن آنے سے قبل اپنے کیسے میں اس قدر مال و متاع جمع کرلیں جو اُخروی زندگی میں کام آسکے۔

گزرنے والا سال 2020ء کو شہادتوں اور اسیری کا سال بھی کہا جاسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان شہداء کی مغفرت فرمائے اور ان کے خاندانوں کے افراد کو ان شہادتوں کا نیک اجر عطا فرمائے اور انعامات سے نوازے۔ اسی طرح اسیران کی رہائی کے لئے سامان پیدا فرمائے۔ سلام ہو ان شہداء اور اسیروں پر۔ ہم مثالی قربانی پیش کرنے والے ہیروز کو ہمیشہ یاد رکھیں۔

اللہ تعالیٰ اس سال کو جماعت کے لئے رحمتوں ، برکتوں اور غیر معمولی ترقیات کا باعث بنائے۔ ہم سب کو اپنی حفاظت اور امان میں رکھے۔ ایمان و عرفان میں بڑھاتا چلا جائے۔ روزنامہ الفضل آن لائن لندن کے قارئین، الفضل کو تیار کرنے والوں ، اس کے لئے مضامین لکھنے والوں کو بھی اپنے فضلوں سے نوازے۔ اللہ تعالیٰ الفضل کے قارئین کی تعداد کو نہ صرف بڑھائے بلکہ ان کے ایمان و ایقان میں اضافہ فرمائےاور اخبار کو ترقیات سے نوازتا چلا جائے۔

تمام قارئین الفضل، اس کے چاہنے والوں، اس سے محبت کرنے والوں اور اس کی تیاری میں مدد کرنے والوں ، تمام مربیان، کارکنان، اراکین کمیٹی اور نمائندگان کو ادارہ کی طرف سے نئے سال پر مبارکباد پیش ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر آن آپ کے ساتھ ہو۔ آمین

ادارہ اس آرٹیکل سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ کی خدمت میں سال نو پر پیشگی مبارکباد پیش کرکے دعا کی درخواست کرتا ہے کہ حضور الفضل کی ترقی و ترویج قارئین، مضامین لکھنے والوں اور الفضل تیار کرنے والوں کے لئے دعا کی درخواست ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر آن ان کے ساتھ ہو۔ آمین

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 دسمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 دسمبر 2020