• 3 مئی, 2024

اپنے بزرگوں کے احسانوں کو یاد کریں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
پس صحابہ کی اولاد میں سے ایسے جو کسی بھی وجہ سے دین سے دور ہو گئے ہیں یا جماعتی نظام سے دور ہو گئے ہیں، جن کے ذاتی تصورات یا خیالات اُن پر حاوی ہو گئے ہیں، اَنانیت اُن پر حاوی ہو گئی ہے، اُنہیں چاہئے کہ اپنے لئے ہمیشہ راہِ راست پر چلنے کے لئے دعائیں کریں۔ اپنے بزرگوں کے احسانوں کو یاد کریں جس میں سے سب سے بڑا احسان حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو مان کر ہمارے خون میں اس فیض کو جاری کرنا ہے۔ اللہ کرے کہ صحابہ کی اولادیں ہمیشہ دین پر قائم رہنے والی ہوں اور اُن کے لئے دعا کرنے والی ہوں، نہ یہ کہ کسی بھی قسم کا اعتراض اُن کے دل میں پیدا ہو۔

آج پھر مَیں اس چھوٹی سی تمہید کے بعد صحابہ کے واقعات بیان کروں گا۔

پہلا واقعہ اور روایت حضرت محمد فاضل صاحبؓ ولدنور محمد صاحب کی ہے۔ فرماتے ہیں کہ: ایک رات بعدنماز عشاء میں نے مولوی صاحب (مولوی سلطان حامد صاحب) کی خدمت میں عرض کی کہ مولوی صاحب! یہ جو حضرت مرزا صاحب نے مہدویت اور مسیحیت کا دعویٰ کیا ہے۔ اگر حقیقت میں یہ مدعی صادق ہو۔ درآنحالیکہ اللہ تعالیٰ نے اُن کو ہمارے وطن ہی میں مبعوث فرمایا ہے۔ اگر ہم اُن کی شناخت سے محروم رہ جائیں تو کیا ہم اتنی سی تکلیف بھی گوارا نہیں کر سکتے کہ وہاں جا کر اُن کی زیارت تو کریں (کہ باوجود اس کے کہ اللہ تعالیٰ نے اُنہیں ہمارے وطن میں مبعوث فرمایا ہے لیکن پھر بھی ہم شناخت سے محروم رہ جائیں اور کوئی تکلیف نہ کریں کہ اُن کی زیارت کریں۔ تو) مولوی صاحب چونکہ سلیم القلب اور حلیم الطبع تھے۔ (انہوں نے) سن کر جواباً فرمایا کہ ضرور جانا چاہئے۔ میں نے اُن سے واثق عہد لے لیا، (مضبوط عہد لے لیا)۔ مولوی صاحب چلے گئے اور میں سو رہا۔ (وہ تو اس کے بعد، عہد کرنے کے بعد میری بات سن کے چلے گئے لیکن مَیں سو گیا۔ مولوی صاحب اُس مجلس سے اُٹھ کے چلے گئے اور اُس کے بعد کہتے ہیں میں سو گیا۔ کہتے ہیں اُس وقت) میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک بڑا خوشنما مکان ہے، اس کے غالباً چار دروازے ہیں اور اس کا رُخ جنوب کی طرف ہے اور اُس کی شرقی طرف ایک میدان ہے جس میں ایک بڑا مجمع معززین کا جو سفید پوش اور فلکی صفات معلوم ہوتے ہیں، حلقہ باندھ کر بیٹھے ہیں، اُن کی تعداد تقریباً یک صد سے تجاوز ہو گی۔ اُن کے درمیان مَیں بیٹھا ہوں۔ دفعتہ ًاس مکان کے شرقی دروازے سے ایک نورانی شکل سفید رِیش اور سفید دستار بُشروں کی چمک ابھی تک میری آنکھوں کے سامنے ہے، باہر نکلے اور اس جماعت کی طرف رُخ کیا ہے۔ تو اُس جماعت کے درمیان میں مَیں کھڑا ہوا ہوں۔ تو اُس نورانی وجود نے میری طرف انگشت شہادت کا اشارہ کر کے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تیرے سارے گناہ بخش دئیے ہیں۔ معاً میرے دل میں ڈالا گیا کہ آپ یعنی وہ بزرگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ کہتے ہیں اس پر میری زبان پر درود شریف جاری ہو گیا اور میں بیدار ہو گیا اور میرے دل میں اس قدر سرور پیدا ہوا کہ پھر مجھے نیند نہ آئی۔ میں نے اُٹھ کر نماز تہجد پڑھ لی اور دل میں یہ کہا کہ کس وقت صبح ہو اور مَیں مولوی صاحب کو یہ خواب سناؤں۔ صبح کو جب مولوی صاحب تشریف لائے تو فراغتِ نماز کے بعد میں نے اُن کو یہ خواب سنایا تو انہوں نے سن کر فرمایا کہ تُو بڑا خوش قسمت ہے۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ (غیر مطبوعہ) جلدنمبر7 صفحہ229-230 روایت حضرت محمد فاضل صاحبؓ)

حضرت شیخ اصغر علی صاحبؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت اقدس علیہ الصلوٰۃ والسلام فرمایا کرتے تھے کہ تبلیغ کے سلسلے میں لوگوں کو اس طرف توجہ دلانا بہت مفید ہوتا ہے کہ نمازِ عشاء کے بعد سونے سے پہلے تازہ وضو کرکے دو نفل پڑھے جاویں اور اُن میں دعا کی جاوے کہ اے ہمارے مولیٰ! اگر یہ سلسلہ سچا ہے تو ہم پر حقیقت ظاہر کر۔ کہتے ہیں کہ مَیں مشرقی افریقہ سن 1900ء میں ملازمت پر جاتے ہوئے اپنے ایک پرانے دوست مسمّٰی نیک محمد صاحب ساکن سرائے عالمگیر ضلع گجرات کو اپنے ملازم کی حیثیت سے ساتھ لے گیا تھا۔ اُن کو تبلیغ کرتے ہوئے میں نے یہ نسخہ بتایا جو اوپر بیان ہوا ہے۔ تو انہوں نے یہ عمل کیا اور اللہ تعالیٰ نے اُن کو خواب میں حسبِ ذیل نظارہ دکھایا کہ ’’وہ اپنے مکان واقع سرائے عالمگیر میں ہیں اور اُن کا والد مرحوم بھی ہے اور جس کوٹھڑی میں وہ ہیں وہ حد درجہ روشن ہو گئی ہے اور یہ نظر آ رہا ہے کہ آسمان سے نور کی ایک لہر چل رہی ہے جس نے کوٹھڑی میں نور ہی نور کر دیا ہے۔ اور معاً ایک بزرگ نہایت خوبصورت، پاکیزہ شکل ظاہر ہوتے ہیں اور بھائی نیک محمد صاحب کے والد بزرگوار اپنے بیٹے کی طرف مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ یہ امام مہدی ہیں۔ اور دونوں باپ بیٹا حضور سے ملے ہیں‘‘۔ ایسے خوشکُن نظارے کے بعد اُن کی نیند کھلی اور دن چڑھے انہوں نے مجھے یہ حال بتایا اور اُن کی بیعت کے واسطے خط لکھنے کے واسطے کہا۔ چنانچہ مَیں نے اُن کی بیعت کا خط لکھا۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے اُن کا سارا خاندان احمدی ہے۔

(ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہؓ (غیر مطبوعہ) جلدنمبر4 صفحہ167-168روایت حضرت شیخ اصغر علی صاحبؓ)

(خطبہ جمعہ 12؍اکتوبر 2012ء)

پچھلا پڑھیں

اعلان برائے خصوصی شمارہ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 دسمبر 2021