• 18 جولائی, 2025

مکرم عبد الحمید گوندل کا ذکر خیر

آپ 22دسمبر 1951ء میں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد صاحب کے دادا (مکرم میاں وزیر بخش صاحب) کے ذریعہ احمدیت ان کے خاندان میں آئی ۔جب حضرت مسیح موعودؑ نے کوچہ حکیم حسام الدین سے اپنی پگڑی کی لڑ نیچے لٹکائی ۔ اُس وقت بہت سے لوگوں نے گلی میں کھڑے آپ کی بیعت کی ۔ ان میں مکرم میاں وزیر بخش صاحب بھی شامل تھے ۔ ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی 1968ء میں ناظم اطفال شہر سیالکوٹ مقر رہوئے ۔ اور سیالکوٹ نے پہلی دفعہ علم انعامی حاصل کیا اورپورے پاکستان میں اوّل آیا ۔ آپ 1976ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ 1976ء میں جرمنی میں تشریف لے گئے۔ وہاں بھی مختلف دینی خدمات انجام دیتے رہے ۔ جس علاقہ میں رہے وہاں سب سے پہلے پاکستانی تھے اس کے بعد جوبھی احمدی یا غیر احمدی اس علاقہ میں آتا آپ اس کی ہر طرح سے مدد کرتے تھے اُن کی رہائش روزگار کی تلاش میں مدد کرتے جب تک نوکری نہ ملتی تھی اُن کے کھانے کاانتظام بھی کرتے تھے ۔ اسی طرح احمدی احباب کے کیس میں بھی بھر پور مدد کرتے تھے۔ تقریباً سات سال جرمنی میں مقیم رہے۔ ان کی والدہ کوان سے بہت محبت تھی ۔ اُن کو یاد کرتی رہتی تھیں ۔ انہوں نے خلیفہ وقت کو مختلف اوقات میں خطوط لکھے کہ بیٹا جرمنی میں ہے۔ وہ واپس نہیں آرہا ۔ 1982ء میں حضورکے کہنے پر واپس پاکستان آگئے۔ اور پھر کبھی بھی باہر جانے پرآمادہ نہ ہوئے ۔ یہی کہتے کہ خلیفہ وقت کے کہنےپر آیا ہوں اللہ تعالیٰ اب یہیں میرے لئے بہتری کے سامان پیدا فرمائے گا ۔ اورکبھی بھی فکر مند نہ ہوئے۔ فروری 1984ء میں قائد خدام الاحمدیہ سیالکوٹ شہر تقر ر ہوا ۔ مباہلہ کے اشتہارات کی تقسیم کے سلسلہ میں پولیس گرفتاری کرنا چاہتی تھی ۔ محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے محفوظ رہے ۔کئی دن گھر میں نہیں آئے ۔ مختلف جگہوں پر رہے۔ 1987ءمیں آپ کا قائد ضلع سیالکوٹ کا تقررہوا ۔ اُن دنوں نارووال بھی ضلع سیالکوٹ میں شامل تھا ۔ اس لحاظ سے بہت بڑا ضلع تھا ۔ سفری مشکلات بھی تھیں سواری کا بھی مناسب انتظام نہ تھا ۔ لیکن آپ باقاعدگی کے ساتھ پروگرام کے مطابق پورے ضلع کا دورہ کرتے تھے ۔ سیلاب کے دنوں میں احمدی اورغیرازاجماعت لوگوں کی مدد کی اُن کو محفوظ مقامات تک پہنچایا کھانے کا انتظام کیا ۔ اور ضروریات زندگی فراہم کیں ۔

آپ امیرجماعت کی عاملہ کے ممبر بھی رہے۔ سیکرٹری دعوت الیٰ اللہ، سیکرٹری اصلاح و ارشاد ضلع کے طور پر خدمت بجالاتے رہے۔ 2004ء میں آپ زعیم اعلیٰ سیالکوٹ شہر مقرر ہوئے۔ آپ کی خدمت کو دیکھتے ہوئے 2005ء میں مکر م صدر صاحب مجلس انصار اللہ نے آپ کا تقرر بطور ناظم اعلیٰ ضلع سیالکوٹ کر دیا۔ آپ نے بڑی محنت سے کام کیا۔ اسی دوران ضلع سیالکوٹ پاکستان بھر میں اوّل بھی آیا۔ ہمہ وقت جماعتی خدمت مصروف رہتے اورخدمت دین کو دوسرےکاموں پر فوقیت دیتے تھے۔ جو بھی مرکز سے ہدایات ملتیں کوشش کرتے کہ ہر ناصر تک پہنچ جائے۔ گرمی ہو یا سردی ہر مجلس میں پہنچتے تھے ۔ ہر ایک کی خوشی اور غمی میں شریک ہوتے تھے۔ آپ کی خدمت کو دیکھتے ہوئے۔صدر مجلس انصاراللہ پاکستان نے آپ 2012ء سے ناظم اعلیٰ علاقہ گوجرانوالہ بھی مقرر کردیا۔ آپ اللہ تعالیٰ کے فضل سے تادم آخر دونوں عہدوں کونبھائےرہے اورپورے علاقہ مجالس کا دورہ بھی کرتے۔ اگر معلوم ہوتا کہ کسی مجلس کا کوئی ناصر بیمار ہے تو اُس کی عیادت کے لئے ضرورجاتے اوراُس کے لئے دعا بھی کرتے اوراگر ضرورت مند ہوتا تو اُس کی مدد بھی کرتے علاقہ گوجرانوالہ کے سب انصار کو جانتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے پورے پاکستان کے ضلعوں کے مقابلہ میں صرف ضلع سیالکوٹ کی 86مجالس ہیں۔

ہر ناصر کو ذاتی طور پر جانتے تھے ۔ اور ان سے مسلسل رابطہ رکھتے تھے باربار یاد دہانی کرواتے تھے۔ بڑی محنت سے کام کرتے تھے۔ 2012ء میں ناظم اعلیٰ علاقہ گوجرانوالہ مقرر ہوئے تو 2013ء میں علاقہ گوجرانوالہ پاکستان بھر میں اوّل آیا ۔2014ء دوم ،2015ء سوم ، 2016ء میں اوّل ،2017ء میں دوم ، 2019ء میں سوم اور 2020ء میں دوم رہا۔ اسی طرح ضلع سیالکوٹ بھی 2020ء میں چھٹی پوزیشن پر رہا۔ جوکہ آپ کی خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ آپ اپنی وفات تک ناظم اعلیٰ و ناظم اعلیٰ ضلع و ناظم اعلیٰ علاقہ گوجرانوالہ کے طور پر کام کرتے رہے۔

آپ گلے کے کینسر میں مبتلا ہوئے اور بیماری کی حالت میں بھی آپ ضلع اور علاقہ کے دورہ جات کرتے رہے۔ اور بیماری کو آڑے نہ آنے دیا۔ گلے کا کینسر ہونے کی وجہ سے آپ زیادہ بات نہیں کرسکتے تھے۔ لیکن پھربھی آپ آخر دم تک کام کرتے رہے۔ 5دسمبر 2021ء کو ضلع کی عاملہ کی میٹنگ تھی اور آپ کی وفات 2دسمبر 2021 کو ہوئی آپ کا بیٹا انضمام حمیدگوندل صاحب کہتے ہیں کہ یکم کو طبیعت زیادہ خراب ہوگئی اور ہسپتال داخل کروایا گیاآکسیجن لگی ہوئی تھی اُس کو منہ سے ہٹاکر مجھے کہنے لگے کہ میٹنگ کی اطلاع کر دی ہے سب عاملہ کے ممبران کو کیونکہ بول نہیں سکتے تھے دو تین بار ہونٹ ہلائے تو میں نے کہا کہ سب کو اطلاع کر دی ہے ۔ پھر منہ پر آکسیجن کا ماسک لگالیا اور مطمین ہوگئے ۔ یہ ان کی زندگی کے آخری الفاظ تھے ۔ اس کے بعد طبیعت زیادہ خراب ہوگئی اور 2 دسمبر 2021ء کو سہ پہر 3:30بجے کے قریب خالق حقیقی سے جاملے ۔ ان کے بیٹے بتاتے ہیں کہ ساری زندگی مرکزی میٹنگ اورکسی بھی دوسری میٹنگ میں غیر حاضر نہیں ہوئے ۔ بعض دفعہ رات گئے دورہ سے واپس آتے تھے۔ نہایت سادہ طبیعت کے مالک تھے۔ نرم زبان استعمال کرتے تھے ساری زندگی کسی سے اُونچی آواز میں بات نہیں کی ۔ چھوٹا ہویا بڑا ہرایک کو بھائی جان ہی کہہ کر مخاطب ہوتے تھے ۔خاکسار سے اکثر فون پربات ہوتی تھی بس یہی کہتے تھے بھائی جان کیا حال ہے ۔ دورہ کی پوری رپورٹ بتلاتے تھے ۔ خاکسار شرم محسوس کر تا تھا کہ عمر میں مجھ سے بڑے ہیں اورعاجزی کے ساتھ بھائی جان کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔

ہمیشہ رپورٹس کے ساتھ ہر ماہ کی اپنی انفرادی کار گزاری کی رپورٹ یکم سے لے کر ماہ کے آخر تک روزانہ کی کارگزاری اضافی رپورٹ لکھ کر ارسال کرتے تھے۔ ہر روزکی ڈائری میں لکھتے کہ یہ یہ کام کئے ہیں یعنی DAY TO DAYکی ڈائری ہوتی تھی لیکن چار صفحات کی ۔ مکرم و محترم صدر صاحب مجلس انصار اللہ پاکستان بھی رپورٹ دیکھ کر خاکسار کو لکھ دیتے تھے کہ حوصلہ افزائی کا خط میری طرف سے تحریر کر دیں۔ ایک دو ناظمین اضلاع و علاقہ ہیں جو کہ DAY TO DAY کی ڈائری بھیجتے ہیں۔ خط ملنے پر خوشی کا اظہار کرتے رہتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ تو صدر محترم کی مہربانی ہے کہ میری حوصلہ افزائی فرماتے ہیں۔ آپ پابندی نماز کے ساتھ باقاعدگی سے نماز تہجدادا کرتے تھے۔نہایت ہی دعاگوانسان تھے۔اولاد کی تربیت بھی بہت اچھی کی ہے وہ بھی خدمت دین کرکے خوشی محسوس کرتے ہیں۔ آپ اس بات سے اندازہ لگاسکتےہیں کہ 5دسمبر2021ء کو ضلع کی میٹنگ تھی خاکسار ابھی مرکزی نمائندگان کے ساتھ شامل تھا۔ جب مسجد میں گئے تو دونوں بیٹے ڈیوٹی پر موجود تھے اوربڑی لگن کے ساتھ ڈیوٹی دے رہے تھے۔ جبکہ 3 دسمبر کو یعنی دو دن قبل اپنے والد صاحب کو تدفین ربوہ میں کرکے واپس آئےتھے۔ بڑا بیٹا صدر جماعت ہے اور چھوٹا بیٹا قائد خدام الاحمدیہ ہے ۔ بڑا لڑکا انگلینڈمیں ہے ۔اورجماعتی کاموں میں پیش پیش ہے۔ مکرم عبد الحمید گوندل صاحب کی بیگم بھی نائب صدر لجنہ شہر ہیں گویا کہ سارا گھرانہ ہی خدمت دین میں مصرؤف ہے ۔ پابندی نماز اور دعاہے کہ اللہ تعالیٰ پسماندگان کو صبر جمیل عطافرمائےاور اُن کی نیکیاں جاری و ساری رہیں ۔ اور مرحوم کے بھی درجات بلند فرمائے۔ مکرم عبد الحمید گوندل صاحب کی خواہش تھی کہ دارالفضل (پرانے بہشتی مقبرہ) میں تدفین ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اُن کی یہ خواہش بھی پوری کر دی اور یوں آخرت بالخیر ہوئی۔ دعا ہے کہ ہم سب کو بھی اللہ تعالیٰ وہ جذبہ عطاء فرمائے کہ دین کو دنیا پر مقدم کرنے والے ہوں ۔

(شکیل احمد قریشی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 دسمبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ