• 29 اپریل, 2024

آپؐ کا چہرہ مبارک یوں چمکتا جیسے چودھویں کا چاند

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی والدہ کی ایک روٴیا کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میری والدہ نے کہا کہ مَیں نے خواب میں دیکھا تھا کہ میرے اندر سے ایک نور نکلا ہے۔ جس سے شام کے محلات روشن ہو گئے ہیں۔

(مسند احمد بن حنبل جلد6 صفحہ64 مسند عتبۃ بن عبد السلمی حدیث نمبر 17798 مطبوعہ بیروت 1998ء)

پس دور دراز کے علاقوں تک اور بڑے بڑے محلات تک، بڑی بڑی حکومتوں تک آپ کے نور کے پھیلنے کی خوشخبری اللہ تعالیٰ نے آپ کی والدہ کو بھی دی تھی۔ جس والدہ نے اپنے بچے کی پیدائش بھی بیوگی کی حالت میں دیکھی اور خود بھی اللہ تعالیٰ کی تقدیر کے تحت اپنے اس عظیم بچے کے بچپن کا پورا زمانہ بھی نہیں دیکھنا تھا، ان کو اللہ تعالیٰ نے تسلی کرا دی کہ باپ کے سائے سے محروم یہ بچہ محرومیت میں زندگی گزارنے والا نہیں ہے۔ بلکہ اس کے نور نے تمام انسانیت کی روشنی کا ذریعہ بننا ہے اور آج ہم دیکھتے ہیں کہ کس عظمت اور شان سے آپ کی والدہ کی یہ روٴیا پوری ہو رہی ہے۔

آنحضرتؐ کے خدوخال کے بارہ میں ایک روایت میں آتا ہے ’’حضرت حسن بن علیؓ نے کہا: مَیں نے اپنے ماموں حضرت ہندؓ بن ابی ہالہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک پوچھا اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ خوب بیان کرتے تھے اور مَیں چاہتا تھا کہ وہ میرے سامنے بھی ان (خدوخال) کا کچھ ذکر کریں جس سے مَیں چمٹ جاؤں تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم بارعب اور وجیہ شکل و صورت کے تھے۔ آپؐ کا چہرہ مبارک یوں چمکتا جیسے چودھویں کا چاند۔‘‘

(شمائل النبیؐ باب ما جاء فی خلق رسول اللہؐ حدیث نمبر7 اردو ترجمہ شائع کردہ نور فاوٴنڈیشن)

(خطبہ جمعہ 22؍جنوری 2010ء۔مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 12 تا 18؍فروری 2010ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

آپؐ کا نام چراغ رکھنے میں باریک حکمت