چلو کچھ کام کرتے ہیں
محبت عام کرتے ہیں
یہ دل خوشبو کی مانند ہے
ہوا کے نام کرتے ہیں
خِزاں کے موسموں کو اب
گل و گُلفام کرتے ہیں
ستارہ اب زمیں کا ہم
یہ ماہِ تام کرتے ہیں
بُھلا کر محفلیں اُجڑی
حسیں ہر شام کرتے ہیں
میخانے جاکے ساقی سے
لَبالَب جام کرتے ہیں
قیامت دے رہی دستک
سَبک اب گام کرتے ہیں
یہ دِل دنیا کا اب اپنا
خُدا کے نام کرتے ہیں
جو سنّت سے ہے سیکھی وہ
ریاضت عام کرتے ہیں
حقیقت کھول کر ساری
جاری پیغام کرتے ہیں
ہمارے عہد کے حاکم
شیطاں کے کام کرتے ہیں
عدل کا تو سَرِ بازار
قتلِ عام کرتے ہیں
(عبدالجلیل عبادؔ جرمنی)