اوہام نے کیا رشک ایقان پر تمہارے
ہے آسماں بھی حیراں ایمان پر تمہارے
اک شور سا اُٹھا ہے محشر کا آسماں پر
جب سے بدن گرے ہیں میدان پر، تمہارے
تم نے سبق دیا ہے ہم کو وفاؤں کا جو
جھک سے گئے ہیں شانے احسان پر تمہارے
آئے تھے بعد میں تم آگے نکل گئے پر
حیرت زدہ جنوں ہے عرفان پر تمہارے
عشق بلال دیکھا پھر آج ہم نے لوگو!
اُس کلمۂ وفا کے اعلان پر تمہارے
ضائع نہیں کبھی بھی جائیں گے دوستو! جو
چھینٹے گرے لہو کے دامان پر تمہارے
کیوں فکر وہ کریں گے پیچھے جو رہ گئے ہیں
اتریں گے اب فرشتے استھان پر تمہارے
(ڈاکٹر حبیب الرحمٰن)