• 23 اپریل, 2024

پھر انسان اُس مقصد کو بھول جاتا ہے

اسباب میں جیسا کہ مَیں نے کہا لوگوں پر بھی انحصار ہے، دولت پر اور سامان پر انحصار ہے، جہاں اپنے کام کر رہے ہیں اُن کے مالکوں پر انحصار ہے، بعض افسروں کی خوشامد کر رہے ہوتے ہیں۔ جب یہ حالت ہو جائے کہ اسباب پر یا کسی ذات پر ضرورت سے زیادہ انحصار ہو جائے تو پھر انسان اُس مقصد کو بھول جاتا ہے جو اُس کی پیدائش کا مقصد ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ جب انتہا درجہ تک کسی کا وجود ضروری سمجھا جائے تو وہ معبود ہو جاتا ہے۔ جب ایک شخص سمجھے کہ اس کے بغیر میرا گزارہ ہی نہیں ہے تو پھر وہ خدا کے مقابلے پر آ جاتا ہے۔ پھر ایسی چیز بن جاتا ہے جس کی عبادت کی جاتی ہے۔ اُس کے ساتھ تعلق بھی عبادت بن جاتا ہے اور عبادت کے لائق صرف خدا تعالیٰ کی ذات ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وَمَا خَلَقۡتُ الۡجِنَّ وَالۡاِنۡسَ اِلَّا لِیَعۡبُدُوۡنِ (الذاریات: 57) یعنی جنّوں اور انسان کی پیدائش کی غرض عبادت ہے اور عبادت کیا ہے؟ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اس بارے میں فرماتے ہیں:
’’یعنی اے لوگو! تم اُس خدا کی پرستش کرو جس نے تمہیں پیدا کیا ہے۔ یعنی اُسی کو اپنے کاموں کا کارساز سمجھو۔ ’’جتنے بھی تمہارے کام ہیں اُن کو کرنے والا، اُن کی تکمیل کرنے والا، اُن کو انتہا تک پہنچانے والا، کامیابی دینے والا صرف خدا تعالیٰ ہے۔ یہ خدا تعالیٰ کی پرستش اور عبادت ہے۔‘‘اور اُس پر توکل رکھو۔‘‘

(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد22 صفحہ340)

(خطبہ جمعہ 14؍جولائی 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی