• 19 اپریل, 2024

شیطان انسان کا ازل سے دشمن ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
شیطان انسان کا ازل سے دشمن ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ یہ اس لئے نہیں کہ اس میں ہمیشہ رہنے کی کوئی طاقت ہے۔ بلکہ اس لئے کہ انسان کے پیدا ہونے پر اللہ تعالیٰ نے اسے یہ اختیار دیا تھا کہ وہ آزاد ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ جانتا تھا کہ اس کے بندے شیطان کے حملے سے محفوظ رہیں گے۔ شیطان کی یہ دشمنی کوئی کھلی دشمنی نہیں ہے کہ سامنے آ کر لڑ رہا ہے۔ بلکہ وہ مختلف حیلوں بہانوں سے، مکرو فریب سے، دنیاوی لالچوں کے ذریعہ سے انسان کی اَناؤں کو ابھارتے ہوئے انسانوں کو نیکیوں سے دُور لے جاتا ہے اور برائیوں کے قریب کرتا ہے۔ شیطان نے خدا تعالیٰ کو کہا تھا کہ جس فطرت کے ساتھ تُو نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جس طرح اس کی یہ فطرت ہے کہ دونوں طرف مڑ سکتا ہے تو اس کو مَیں اپنے پیچھے چلاؤں گا کیونکہ برائیوں کی طرف اس کا زیادہ رخ ہو گا۔ اگر تو مجھے اجازت دے تو میں ہر راستے سے اس پر حملہ کروں گا۔ ہر راستے سے اس کو بہکاؤں گا۔ اور سوائے وہ جو تیرے حقیقی بندے ہیں، خالص بندے ہیں تو وہ میرے حملے سے بچیں گے۔ ان پر تو میرا کوئی مکر، کوئی حملہ کارگر نہیں ہو گا۔ اس کے علاوہ اکثریت میرے قدموں پر چلے گی۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اجازت دے دی اور ساتھ یہ بھی فرما دیا کہ جو تیرے پیچھے چلنے والے ہوں گے انہیں مَیں جہنم میں ڈالوں گا۔

لیکن ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء کے بھیجنے کے نظام کو جاری کر کے انسانوں کو نیکیوں کے راستے بھی بتائے۔ ان کو اصلاح کے طریقے بھی بتائے۔ ان کو اپنی دنیا و عاقبت سنوارنے کے ذریعہ بھی بتائے۔ یہ بھی واضح کیا کہ شیطان تمہارا کھلا کھلا دشمن ہے۔ وہ ہمدردی کے لبادہ میں تمہیں بہتری اور فائدے نہیں بلکہ برائی اور نقصان کی طرف بلا رہا ہے۔ اور جب وقت آئے گا کہ انسان کا حساب کتاب ہو تو بڑے آرام سے، بڑی ڈھٹائی سے کہہ دے گا کہ مَیں نے تمہیں برائی کی طرف، لالچ کی طرف، گناہوں کے کرنے کی طرف، اللہ تعالیٰ کے حکموں کے خلاف چلنے کی طرف بلایا تھا۔ لیکن تم تو عقل رکھنے والے انسان تھے۔ تم نے کیوں اپنی عقل استعمال نہیں کی۔ کیوں میری بدیوں کی آواز کو خدا تعالیٰ کی بھلائی اور نیکی کی آواز پر ترجیح دی۔ پس اب اپنے کئے کی سزا بھگتو۔ میرا اب تمہارے سے کوئی تعلق نہیں۔ میرا مقصد تمہارے سے دشمنی کرنا تھا وہ مَیں نے کرلی۔ اب جہنم کی آگ میں جلو۔ پس اس طرح شیطان انسان سے دشمنی کرتا ہے۔

قرآن کریم میں بھی متعدد جگہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں شیطان کے حملوں اور اس کے حیلوں اور مکروں سے ہوشیار کیا ہے۔ اس آیت میں بھی جو میں نے تلاوت کی ہے اللہ تعالیٰ نے یہی بتایا ہے کہ شیطان ہمیشہ انسان کے پیچھے پڑا رہتا ہے۔ اس نے جب خدا کو کہا کہ مَیں اس کے دائیں بائیں آگے پیچھے سے حملہ کروں گا تو پھر اس نے بڑی مستقل مزاجی سے یہ حملے کرنے تھے اور کرتا ہے حتی کہ شیطان یہ بھی کہتا ہے کہ مَیں صراط مستقیم پر بیٹھ کر انسان پر حملے کروں گا۔ اب ایک شخص سمجھتا ہے کہ مَیں صراط مستقیم پر چل رہا ہوں تو میں شیطان کے حملے سے بچ گیا۔ لیکن یہ خیال ایسے شخص کی غلط فہمی ہے۔ جن پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوا، جو ضالّین بنے، وہ بھی تو پہلے صراط مستقیم پر چلنے والے تھے۔ وہ بھی تو حضرت موسیٰ کو ماننے والے تھے۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو ماننے والے تھے لیکن گمراہی اور شرک میں مبتلا ہو گئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کرنے والے بن گئے۔ پس اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ انسان جب ایمان لے آتا ہے تب بھی شیطان اس کا پیچھا نہیں چھوڑتا اور اسے گمراہ کرتا ہے اور کئی لوگ اس کے دھوکے میں آ کے، شیطان کی باتوں میں آ کر گمراہ ہو جاتے ہیں حتی کہ مسلمان کہلانے والے بھی مرتد اور فاسق ہو جاتے ہیں۔ پس یہ بہت بڑا خطرہ ہے جو شیطان کا خطرہ ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا خاص فضل ہی ہے جو انسان کو اس بڑے خطرے سے بچا سکتا ہے اور بچاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے اس آیت کے آخر میں مومنوں کو اس لفظ کے ساتھ تسلّی دی کہ اللہ تعالیٰ سمیع ہے۔ اللہ تعالیٰ سننے والا ہے۔ پس اس کے دروازے کو کھٹکھٹاؤ اور اس کو پکارو اور مستقل مزاجی سے اس کو پکارو۔ اس کے حضور مستقل دعائیں کرتے ہوئے جھکے رہو تو وہ خدا جو علیم بھی ہے اپنے بندوں کے حالات کو جانتا ہے، جب وہ دیکھے گا کہ میرا بندہ حقیقت میں خالص ہو کر مجھے پکار رہا ہے تو پھر خدا ایسے مومن کے دل میں ایسی ایمانی قوت پیدا کر دے گا جس سے وہ شیطان کے حملے سے محفوظ ہو جائے گا۔ نیکیوں کے معیار بلند سے بلند تر کرنے کی توفیق مل جائے گی اور برائیوں سے بچنے کی اس میں طاقت پیدا ہو جائے گی۔

(خطبہ جمعہ 11؍ مارچ 2016ءبحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 مارچ 2021