• 20 اپریل, 2024

صبر کا ہتھیار توپوں سے زیادہ طاقتور ہے

’’ہماری جماعت کے لئے بھی اسی قسم کی مشکلات ہیں جیسے آنحضرتﷺ کے وقت مسلمانوں کو پیش آئے تھے۔ چنانچہ نئی اور سب سے پہلی مصیبت تو یہی ہے کہ جب کوئی شخص اس جماعت میں داخل ہوتا ہے تو معاً دوست، رشتہ دار، اور برادری الگ ہو جاتی ہے۔ یہاں تک کہ بعض اوقات ماں باپ اوربھائی بہن بھی دشمن ہو جاتے ہیں۔ السلام علیکم تک کے روادار نہیں رہتے اور جنازہ پڑھنا نہیں چاہتے۔ اس قسم کی بہت سی مشکلات پیش آتی ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ بعض کمزور طبیعت کے آدمی بھی ہوتے ہیں اور ایسی مشکلات پر وہ گھبرا جاتے ہیں لیکن یاد رکھو کہ اس قسم کی مشکلات کا آنا ضروری ہے۔ تم انبیاء اور رسل سے زیادہ نہیں ہو، ان پر اس قسم کی مشکلات اور مصائب آئیں اور یہ اسی لئے آتی ہیں کہ خداتعالیٰ پر ایمان قوی ہو اور پاک تبدیلی کا موقع ملے۔ دعاؤں میں لگے رہو، پس یہ ضروری ہے کہ تم انبیاء اور رُسل کی پیروی کرو اور صبر کے طریق کو اختیار کرو، تمہارا کچھ بھی نقصان نہیں ہوتا۔ وہ دوست جو تمہیں قبول حق کی وجہ سے چھوڑتا ہے وہ سچا دوست نہیں ہے۔ ورنہ چاہئے تھا کہ تمہارے ساتھ ہوتا۔ تمہیں چاہئے کہ وہ لوگ جو محض اس وجہ سے تمہیں چھوڑتے اور تم سے الگ ہوتے ہیں کہ تم نے خداتعالیٰ کے قائم کردہ سلسلے میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ ان سے دنگا یا فساد مت کرو بلکہ ان کے لئے غائبانہ دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ ان کو بھی وہ بصیرت اور معرفت عطا کرے جو اس نے اپنے فضل سے تمہیں دی ہے۔ تم اپنے پاک نمونہ اور عمدہ چال چلن سے ثابت کرکے دکھاؤ تم نے اچھی راہ اختیار کی ہے۔ دیکھو میں اس امر کے لئے مامور ہوں کہ تمہیں بار بار ہدایت کروں کہ ہر قسم کے فساد اور ہنگامہ کی جگہوں سے بچتے رہو اور گالیاں سن کر بھی صبر کرو، بدی کا جواب نیکی سے دو اور کوئی فساد کرنے پر آمادہ ہو تو بہتر ہے کہ تم ایسی جگہ سے کھسک جاؤ اور نرمی سے جواب دو۔ بارہا ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص بڑے جوش سے مخالفت کرتا ہے اور مخالفت میں وہ طریق اختیار کرتا ہے جو مفسد انہ طریق ہو جس سے سننے والوں میں اشتعال کی تحریک ہو لیکن جب سامنے سے نرم جواب ملتا ہے اور گالیوں کا مقابلہ نہیں کیا جاتا۔ توخود اسے شرم آ جاتی ہے۔ اور وہ اپنی حرکت پر نادم اور پشیمان ہونے لگتا ہے۔ میں تمہیں سچ سچ کہتا ہوں کہ صبر کو ہاتھ سے نہ دو۔ صبر کا ہتھیار ایسا ہے کہ توپوں سے وہ کام نہیں نکلتا جو صبر سے نکلتا ہے صبر ہی ہے جودلوں کو فتح کر لیتا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد چہارم صفحہ 156۔157۔ایڈیشن1988)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 29 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 مئی 2021