• 21 جون, 2025

جماعت احمدیہ کے ذریعہ اسلام کی نشاۃ ثانیہ میں خلافت خامسہ کاعظیم الشان کردار (قسط 1)

جماعت احمدیہ کے ذریعہ
اسلام کی نشاۃ ثانیہ میں خلافت خامسہ کا عظیم الشان کردار
قسط 1

قارئین الفضل آن لائن کے لئے ایک خصوصی تحریر

اسلام کی نشاۃ ثانیہ الٰہی پیش خبریوں کے مطابق چودہویں صدی کے مجدد مسیح ومہدی موعودؑ کے زمانہ میں مقدر تھی۔ حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؑ مسیح و مہدی موعود نے 1889ء میں اللہ تعالیٰ کے حکم سے جماعت احمدیہ کی بنیاد رکھی اور 1891ء میں اسلام کی موعودہ ترقی اور نشاۃ ثانیہ کا احاطہ کرنے کے لئے پانچ شاخوں کی بنیاد رکھنے کا اعلان کر تے ہوئے فرمایا کہ ’’اس حکیم و قدیر نے اس عاجز کو اصلاح خلائق کے لئے بھیج کر۔۔۔ دنیا کو حق اور راستی کی طرف کھینچنے کے لئے کئی شاخوں پر امر تائید حق اور اشاعت اسلام کو منقسم کردیا۔۔۔یہ پانچ طور کا سلسلہ ہے جو خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے قائم کیا۔ ۔۔خداتعالیٰ کی نظر میں یہ سب ضروری ہیں اور جس اصلاح کے لئے اس نے ارادہ فرمایا ہے وہ اصلاح بجز استعمال ان پانچوں طریقوں کے ظہور پذیر نہیں ہو سکتی۔‘‘

(فتح اسلام، روحانی خزائن جلد3 صفحہ11-12، 25-26)

اشاعت اسلام کی شاخیں

وہ پانچ شاخیں (i) تالیف و تصنیف (ii) اشتہارات (iii) مہمانان وملاقات (iv) مکتوبات (v) اور مریدین ومبائعین کا سلسلہ ہے۔حضورؑ نے اپنے دور مبارک میں ان شاخوں کے ذریعہ اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ان اہم بنیادی شعبہ جات کے ذریعہ احسن طور پر کام جاری ہے۔ یوں حضرت بانیٔ جماعت احمدیہ نے شجر اسلام کی ان تر وتازہ شاخوں کے پھلنے پھولنے کو جماعت احمدیہ کی تر قی کا ایک پیمانہ قرار دیا۔

خلافت احمدیہ میں پانچ بنیادی شاخوں
کا پھیلاؤ اور پھول پھل

حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی وفات کے بعد جماعت میں الٰہی وعدوں کے مطابق خلافت احمدیہ قائم ہوئی جس کے ہر مبارک دور میں اشاعت اسلام کا سلسلہ بدستور بڑھتا چلا جاتا رہا ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ کے ذریعہ شجر اسلام کی آبیاری کے بعد یہ شاخیں مسلسل پھیلتی اور پھولتی پھلتی جارہی ہیں اور ایک دئیے سے دوسرا دیا روشن تر ہوتا چلا جا رہا ہے۔ تمکنت دین کایہ سلسلہ خلافت اولیٰ سے خلافت خامسہ تک گزشتہ ایک سو چودہ114 سالوں پر محیط ہر دور خلافت میں مسلسل ترقی پذیر نظر آتا ہےجواس حقیقت پرگواہ ہے کہ خلافت احمدیہ اللہ تعالیٰ کے غیر معمولی افضال سے تائید یافتہ ہے۔جس کے نتیجہ میں قافلہ احمدیت شاہراہ غلبہ اسلام پر دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرتے ہوئےدین حق کی شان ظاہر کر رہا ہے۔البتہ خلافت راشدہ سے اس کاایک اصولی فرق ضرور ہے کہ وہ دور قرون اولیٰ جلالی شان اور دنیوی فتوحات کے ظہور کا زمانہ تھا جبکہ خلفاء احمدیت کا یہ جمالی دورعلمی و عملی جہاد کا ایسا زمانہ ہے جس میں قرآنی پرکشش تعلیمات کے حسن کے ساتھ دنیا کو اس طرف کھینچ کر ان کی اشاعت اوراسلامی دلائل کی حجت و غلبہ کے سامان ہو رہے ہیں۔

عہد خلفاء راشدین میں ہونے والی بتدریج ترقی

پس بعدمیں آنیوالے خلفاء کے دور میں قرون اولیٰ کے زمانہ میں اور دور حاضر میں زیادہ ترقی اور وسعت کا حاصل ہوجانا کوئی اچنبھا نہیں بلکہ ایک طبعی تدریجی عمل ہے جیسا کہ نبی کریمﷺ نے رؤیا میں دیکھا کہ میں کنوئیں سے پانی نکال رہا ہوں اتنے میں حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ آ گئے اور حضرت ابوبکرؓ نے قریباً دو ڈول پانی کے نکالے اور ان کے پانی کھینچنے میں کچھ کمزوری تھی پھر حضرت عمرؓ نے حضرت ابوبکرؓ سے ڈول لیا تو وہ ان کے ہاتھ میں بڑا ہوگیا اور انہوں نے اسے اتنی قوت سے کھینچا کہ میں نے ان جیسا کوئی جوانمرد بہادر نہیں دیکھا جو اس کی طرح پانی نکالے یہاں تک کہ لوگوں نے اپنے جانوروں کے ریوڑ بھی پانی سے سیراب کر لیے۔

(بخاری کتاب التعبیربَابُ نَزْعِ الْمَاءِ مِنَ الْبِئْرِ حَتَّى يَرْوَى النَّاسُ)

اس میں رسول اللہﷺ کو خوشخبری دی گئی تھی کہ اسلامی ترقیات کی شان و شوکت حضرت عمرؓ کے دور میں نمایاں ہوگی۔

اسی امر کی وضاحت کرتے ہوئے حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں:
’’جہاں تک ظاہری کامیابیوں اور فتوحات کا تعلق ہے رسول کریمﷺ کا زمانہ رات سے مشابہت رکھتا تھا اور بعد میں آنے والا زمانہ دن سے مشابہت رکھتا تھا۔ چنانچہ دیکھ لو جب رسول کریمﷺ وفات پا گئے اللہ تعالی نے اسلام کو ظاہری رنگ میں غلبہ دینا شروع کر دیا یہاں تک کہ اسلام کو ایسی طاقت حاصل ہو گئی کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کی آواز جب قیصر سنتا تو ہو اس کو رد کرنے کی طاقت نہیں رکھتا تھا حالانکہ رسول کریمﷺ کے زمانہ میں یہ حالت تھی کہ آپ کا خط جب اس کے پاس گیا تو اس پر اثر بھی ہوا مگر پھر اپنی قوم سے ڈر گیا اور رسول کریمﷺ کی بات ماننے کے لئے تیار نہ ہوا۔ حضرت عمر ؓ کا زمانہ آیا تو آپ کو ابوبکرؓ سے بھی زیادہ رعب حاصل ہوا۔ قیصر صرف انکی بات کو سنتا نہیں تھا بلکہ ساتھ ہی دوڑتا بھی تھا کہ اگر میں نے اس کے مطابق عمل نہ کیا تو میرے لئے اچھا نہیں ہوگا اور کسریٰ تو اس وقت بالکل تباہ حال ہو چکا تھا۔ عثمان ؓ کا زمانہ آیا تو ان کو بھی ایسا دبدبہ اور رعب حاصل ہوا کہ چاروں طرف ان کا نام گونجتا تھا اور ہر شخص سمجھتا تھا کہ مجھے امیرالمومنین کے حکم کی اطاعت کرنی چاہیئے۔ اب جہاں تک دنیوی اعزاز کا سوال ہے محمد رسولﷺ کو وہ عزت حاصل نہیں ہوئی جو ابو بکر ؓ اور عمر ؓ اور عثمان ؓ کو حاصل ہوئی مگر پھر بھی یہ لوگ روحانی دنیا کے کے نجوم تھے شمس محمد رسول اللہﷺ ہی تھے۔‘‘

(تفسیر کبیر جلد9 صفحہ339-340)

خلافت خامسہ کا عہد آفریں اورانقلاب انگیز دور اب تک قریباً اکیسویں صدی کی ابتدائی دو دہائیاں اپنے اندر سمیٹ چکا ہےاور اس لئے بھی خاص اہمیت کا حامل ہے کہ حضرت مسیح موعودؑ کے الہامات ’’انی معک یا مسرور‘‘ اور ’’وہ بادشاہ آیا‘‘ اس دور میں نئی شان اور آن بان کے ساتھ ہم اپنی آنکھوں سے پورے ہوتے دیکھ رہے ہیں۔

اس تاریخ ساز عہد کی غیر معمولی ترقیات اور شاندار وسعتوں کا مکمل احاطہ کرنا کسی ایک مضمون میں ممکن نہیں۔ آنے والے مؤرخ اس زمانہ کا ذکر فخر سے کیا کریں گے۔ ان شاء اللہ۔

لہذا زیر نظر مضمون خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں اشاعت اسلام کی پانچ شاخوں پر عالمگیر جماعت احمدیہ کی شاندار کاوشوں کا محض ایک طائرانہ جائزہ ہے تا کہ خلافت حقہ احمدیہ اور اس کی برکات پر یقین رکھنے والے احباب کیلئے ازدیاد ایمان کا موجب ہو اور وہ شکر نعمت ادا کرکے آئندہ جلد نازل ہونیوالے خدا کے اور فضلوں اور رحمتوں کے امیدوار اور وارث ہوں۔

چنانچہ بابرکت دور کے جملہ جلسہ ہائے سالانہ میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بھی دیگر خلفائے سلسلہ کی طرح تحدیث نعمت کے طور پر دنیا کے سامنے ان برکات اور افضال الٰہی کا مسلسل ذکر فرماتے رہے جیسا کہ خود حضرت بانی جماعت احمدیہ نے فرمایا تھا:

ہوا میں تیرے فضلوں کا منادی
فسبحان الذی اخزی الاعادی

(یعنی پاک ہے وہ ذات جس نے دشمنوں کو رسوا کیا)

پس حضرت مسیح موعودؑ کے زمانہ میں جس طرح دشمن آپ کی کامیابیاں دیکھ کر شرمسار اور ذلیل ہوئے آج بھی معاندین خلافت احمدیہ کی ترقیات دیکھ کر دم بخود اور سرنگوں ہیں۔

؏ قادِر کے کاروبار نمودار ہو گئے

اشاعت دین کی پہلی شاخ۔ تالیف وتصنیف

حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے 1891ء فرمایا تھا:
’’منجملہ ان شاخوں کے ایک شاخ تالیف و تصنیف کا سلسلہ ہے۔‘‘

(فتح اسلام، روحانی خزائن جلد3 صفحہ12)

حضرت مسیح موعودؑ کے بعد بھی ہر دور خلافت میں اسلام کی نشاۃ ثانیہ کی خاطر تالیف وتصنیف کی شاخ پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔

خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں اس شاخ کی عظیم الشان ترقی کا مختصر جائزہ ہی حیران کن ہےکہ وہ کتب جن کی اشاعت کا آغاز چند ہزار سے ہوا۔آج خدا کے فضل سے اس کی تعداد لاکھوں میں پہنچ چکی ہے۔

احمدیہ رقیم پریس اور دنیا میں اس کی شاخیں

اکیسویں صدی میں خلافت خامسہ کے آغاز پر پریس میں ایک الیکٹرانک اور ڈیجیٹل انقلاب برپا ہوا اور اس دور میں اعلائے کلمہ اسلام کے لئے جماعتی لٹریچر کی اشاعت کی ایک الگ شان نظر آتی ہے۔ جماعت کے مرکزی رقیم پریس کا آغاز اسلام آباد برطانیہ میں1987ء میں ہوا پھر اس کی شاخیں دنیا کے مختلف ممالک میں قائم ہونے لگیں۔

آج دنیا کے مختلف حصوں میں جدید سہولتوں سے آراستہ ایک درجن12 کے قریب ممالک میں جماعت کے اپنے پریس قائم ہیں جن کے ذریعہ ہر سال لاکھوں کتب کی اشاعت ہوتی ہے۔ برطانیہ کے علاوہ بھارت کے مرکزی پریس فضل عمر پرنٹنگ پریس قادیان میں جدید پرنٹنگ و بائینڈنگ کی مشینری موجود ہے جس میں فورکلرمشین کے ساتھ ساتھ سنگل کلر پرنٹنگ کی کئی مشینیں ہیں۔ اور پلیٹ میکنگ اور بائیڈنگ کی جدید مشینری موجود ہے اور طباعت کے تمام کام جماعتی پریس میں سر انجام دے کر کتب پوری دنیا میں بھجوائی جاتی ہیں۔

پھر افریقہ کے ممالک گھانا میں بھی جماعت کے ایسے پریس موجود ہیں۔ خلافت خامسہ میں جماعتی پریس میں ترقی کی ایک جھلک پیش ہے۔

عمارات پریس میں توسیع

خلافت خامسہ کے آغاز سے ہی گھانا، نائیجیریا، گیمبیا، سیرالیون، آئیوری کوسٹ اور تنزانیہ میں جماعتی پریس کام کر رہے تھے۔ لٹریچر کی اشاعت کے کام میں وسعت کی وجہ سے پریسوں کی عمارتیں چھوٹی پڑ گئیں چنانچہ ان کی نئی تعمیر کے ذریعہ کشائش پیدا کی گئی۔ ان کے علاوہ کینیا، گیمبیا اور بینن میں بھی ایسے پریس لگائے گئے۔

جدید مشینری اور دیگر سہولیات سے آراستہ پریس
اور ان کی کارکردگی

پھریہ پریس جدید مشینری اور دیگر سہولیات سے آراستہ کئے گئے۔ چنانچہ 2019ء میں ہی صرف گھانا کے پریس میں چھ6 جدید کمپیوٹرائزڈ مشینوں کی تنصیب کی گئی ہے جس کے بعد اپنے علاقے کا یہ جدید ترین پریس جماعتی ضروریاتِ طباعت میں خود کفیل ہے۔ بلکہ حکومتی ادارے بھی ان پریس سے کام کرواتے ہیں۔ ایک مرتبہ وزیرِ داخلہ تنزانیہ نے افریقی ممالک کے وزراء کی ایک میٹنگ کے لئے کوئی ضروری رپورٹ کتابی صورت میں پرنٹ کروانی تھی میٹنگ سے صرف ایک روز پہلے انہوں نے گورنمنٹ پریس کے علاوہ مختلف پریسوں سے بھی پوچھا مگر سب نے انکار کردیا۔ جماعتی پریس نے راتوں رات وہ شائع کر دی، اسی طرح ملکی قومی اخبارات بھی ان پریس سے شائع ہوتے ہیں۔

بورکینا فاسو کے نورالاسلام پرنٹنگ پریس کا اعلیٰ معیار دیکھ کر بعض دوسری کمپنیوں نے بھی یہاں سے کام کروانا شروع کردیا ہے۔ ایئر فرانس (Air France) کی کمپنی کے ڈائریکٹر نے جماعت کے نام ایک خط میں تحریر کیا کہ اگر بورکینافاسو میں اس معیار کی طباعت ہو سکتی ہے تو ہمیں آئندہ سے اپنے طباعت کے کاموں کے لئے پیرس جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اور اب اللہ کے فضل سے وہ اپنے کام جماعت کے پریس سے کروا رہے ہیں۔ اسی طرح سیرالیون میں اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف (Unicef) نے بچوں کی بہت ساری کتابیں جماعتی پریس سے چھپوائی ہیں۔

جماعتی پریسوں سے شائع شدہ
جماعتی لٹریچر کا 19 سالہ جائزہ

(i)خلافت خامسہ میں سالانہ کتب کی اشاعت کے حوالہ سے حضور انور ایدہ اللہ تعالی نے اپنی تقاریر جلسہ سالانہ برطانیہ میں گیارہ11 سالوں میں ہی کل اٹھانوے لاکھ 9800000 سے زائد کتب کی اشاعت کا ذکر فرمایا ہے جسکی سالانہ اوسط تقریباً نولاکھ 900000 بنتی ہے جبکہ عہد خلافت خامسہ کے 19 سالہ دور میں جماعتی پریس سے جماعتی کتب کی اشاعت کی اوسطاً تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ اسی طرح لیف لیٹس اور اشتہارات کی لاکھوں کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔ جس کا تفصیلی ذکر آگے ہوگا۔

(ii)خلافت خامسہ کے اب تک کے انیس19 سالہ دور میں انیس19 نئی زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم و مختصر تفسیری نوٹس کی اشاعت ہو ئی ہے۔ جبکہ اب تک جماعت کے ذریعہ شائع شدہ تراجم قرآن کی کل تعداد چھہتر76 ہو چکی ہے۔

(iii)اکناف عالم میں اشاعت اسلام کی خاطراس وقت دنیا کی نو9مختلف زبانوں عربی، فرنچ، ٹرکش، رشین، بنگلہ، چینی، انڈونیشین، سواحیلی، سپینش میں مرکزی ڈیسک قائم ہیں جن کے ذریعہ دن رات جماعتی لٹریچر کے ترجمہ کا کام جاری ہے۔ انٹرنیشنل عربک انگلش ٹرانسلیشن ڈیسک الگ قائم ہے جس کے ذریعہ انگریزی سے عربی میں لٹریچر کے ترجمہ کا کام ہورہا ہے۔ دنیا میں تین ارب سے زائد آبادی یہ نو 9زبانیں بولتی ہے۔

مختلف ممالک اپنی علاقائی زبانوں میں بھی جماعتی لٹریچر کی اشاعت کرتے ہیں۔ سال 2021ء کی رپورٹ کے مطابق خلافت خامسہ کےصرف ایک سال میں انتالیس39 علاقائی زبانوں میں چھتیس لاکھ اٹھاسی ہزار 3688000 کی تعداد میں مختلف جماعتی کتب ولٹریچر کی اشاعت ہوئی۔اس سے گزشتہ دو دہائیوں میں شائع ہونے والی کتب کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔اس لٹریچر میں انگریزی، اردو اور عربی کے علاوہ بنگلہ، البانین، بوسنین، لتھوینین، لیٹوین، سواحیلی، کرونڈی وغیرہ جیسی بہت ساری علاقائی زبانیں شامل ہیں۔

اشاعت دین کی دوسری شاخ۔ اشتہارات

حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے 1891 میں فرمایا تھا:
’’دوسری شاخ اس کارخانہ کی اشتہارات جاری کرنے کا سلسلہ ہے جو حکم الہی حجت کی غرض سے جاری ہے اور اب تک بیس ہزار20000 سے کچھ زیادہ اشتہارات اسلامی حجتوں کو غیر قوموں پر پورا کرنے کے لئے شائع ہو چکے ہیں اور آئندہ ضرورت کے وقتوں میں ہمیشہ ہوتے رہیں گے۔‘‘

گویا حضرت مسیح موعودؑ کے دعویٰ کے ابتدائی تین سالوں میں اس وقت اپنی توفیق کے مطابق بیس ہزار20000 اشتہار شائع کر کے بھی جماعت کتنی خوشی محسوس کرتی تھی آج ان کی تعداد لاکھوں سے بڑھ کر کروڑوں میں پہنچ چکی ہے۔

اشاعت اسلام کی یہ شاخ اشتہارات پھلتے پھولتے ہوئے خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں درج ذیل مزید پانچ 5 شاخوں میں تقسیم ہوکر اپنے بے شمار شیریں پھل دے رہی ہے۔

(i) اشتہارات

تبلیغ احمدیت کا یہ ذریعہ اشتہارات یعنی لیف لٹس اورپملفٹس کی صورت میں ہردور خلافت میں مسلسل ترقی پذیر رہا ہے جوایک سو چونتیس134 سال بعد خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں لاکھوں سے بڑھ کر کروڑوں کی تعداد میں داخل ہوچکا ہے جو حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ذاتی توجہ اور اس بابرکت تحریک کا مرہون منت ہے، آپ نے صد سالہ خلافت جوبلی کے موقع پر جماعتی تعارف پر مشتمل اشتہارات ہر ملک کی آبادی کے کم از کم دس10 فیصد حصہ تک پہنچانے کے لئے ارشاد فرمایا تھا۔ جس کے نتیجہ میں دنیا کی مختلف زبانوں میں کروڑوں کی تعداد میں جماعت کے تعارف پر مشتمل اشتہارات کے ذریعہ کروڑہا افراد تک اسلام احمدیت کا پیغام پہنچ چکا ہے۔

سال 2021ء کی رپورٹ کے مطابق صرف ایک سال میں ہی ایک سو تین103 ممالک میں مجموعی طور پر انہتر لاکھ چوراسی ہزار 6984000 لیف لٹس تقسیم کیے گئے جن کے ذریعہ ایک کروڑ اڑسٹھ لاکھ سے زائد افراد تک پیغام پہنچایا گیا۔ بعض ممالک خصوصاً سپین میں حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی ذاتی نگرانی میں یہ کام ٹھوس بنیادوں پرہوا جب حضورانور نے 2014ء سے جامعہ برطانیہ سے فارغ التحصیل ہونیوالی کلاس کے سپرد سپین میں جاکر تقسیم اشتہارات کی یہ ذمہ داری کی۔ دو سال بعد جامعہ احمدیہ جرمنی کے فارغ التحصیل مربیان بھی اس مہم کا حصہ بن گئے جنہوں نے 2019 میں کرونا کی وبا پھیلنے تک لاکھوں اشتہارات سپین کے پورے ملک میں تقسیم کیے اور وہاں امن کے سفیر مشہور ہوئے۔بعض دوکانداروں نے تویہ فولڈر تقسیم کرنے کے لئے اپنے سٹورز پر رکھنے شروع کر دیئے۔ سپین کے ترپن 53 صوبوں میں سے اکثر کے گورنرز نے اس تقسیم اشتہارات کے بعد امیر جماعت احمدیہ سپین اور دیگر عہدے داران کے ساتھ میٹنگ کر کے اس کام کو سراہا اور اشاعت اسلام کی یہ مہم بہت کامیاب رہی اسی طرح دیگر ممالک میں بھی حضور انور کی ہدایات کے مطابق تقسیم اشتہارات کا کام پہلے سے کئی گنا بڑھ گیا۔

(ii) اخبارات و رسائل

دنیائے صحافت کا ایک شعبہ اخبارات اور رسائل ہیں چنانچہ جماعت کی آفیشل ویب سائیٹ پرپندرہ 15کے قریب اخبارات اور رسائل موجود ہیں جن کے ذریعہ اسلام کی اشاعت کا کام جاری ہے دیگر اخبارات میں بھی جماعتی مضامین کی اشاعت ہوتی رہتی ہے چنانچہ تازہ رپورٹ کے مطابق صرف ایک سال میں مجموعی طور پر دو ہزار اکیس 2021اخبارات نے تین ہزار دو سو چوہتر 3274جماعتی مضامین اور آرٹیکلز شائع کیے جن کے ذریعہ تقریباً تینتیس کروڑ سے زائد افراد تک پیغام پہنچایا گیا۔

اخبارات کا ذکر ہو اور دنیا بھر میں اردو صحافت میں سب سے قدیم اخبار الفضل کا ذکر نہ ہو تو مضمون ادھورا رہ جائے گا۔ پاکستان میں الفضل پر بعض جبری پابندیوں کے بعد اب یہ لندن سے آن لائن جاری ہے جس کی سرکولیشن لاکھوں میں ہے۔ الفضل انٹرنیشنل اس کے علاوہ ہے۔

ماس میڈیا (Mass Media)

اشتہارات دنیائے صحافت کا ایک شعبہ ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا تھا کہ دور حاضر کی ایجادات پریس وغیرہ اوررسل و رسائل کے جملہ وسائل و انتظامات در اصل تواسلام کی اشاعت کی خاطر ہیں۔

(ملخص از تحفہ گولڑویہ صفحہ99-100)

اکیسویں صدی میں خلافت خامسہ کے عہد سعادت میں صحافت نے ماس میڈیا کی صورت اختیار کر لی ہے۔ ماس میڈیا کے دیگر ذرائع مثلاً ٹی وی اور ریڈیو چینلز کے ذریعہ بھی تبلیغ احمدیت اور اشاعت اسلام کا کام جاری و ساری ہے۔

(iii) ریڈیو چینلز

حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ نے اپنی خلافت کے آغاز میں ایک احمدیہ ریڈیو سٹیشن کے قیام کی خواہش ظاہر کی تھی۔خلافت خامسہ میں خدا کے فضل سےجماعت احمدیہ کے ریڈیو سٹیشن کی تعداد ستائیس27 ہو چکی ہے جن کے ذریعہ اشاعت اسلام کا کام مسلسل جاری ہے۔

اسی بابرکت عہدمیں7 فروری 2016ء کووائس آف اسلام ریڈیو اسٹیشن کا آغاز بھی جماعتی میڈیا میں ایک مفید اضافہ اور سنگ میل ثابت ہوا ہے جس کی نشریات 24 گھنٹے جاری رہتی ہیں۔ اور اس کے ذریعہ خلافت خامسہ کے گزشتہ چھ6 سالوں میں ہر سال لاکھوں لوگوں تک اسلام کا پیغام پہنچ رہا ہے۔

(iv) ٹی وی چینلز

خلافت خامسہ کے آغاز میں ایم ٹی اے کا ایک چینل جاری تھا اب اللہ کے فضل سے مسلم ٹی وی احمدیہ (MTA) برطانیہ کے آٹھ ٹی وی چینلز چوبیس گھنٹے نشریات پیش کر رہے ہیں ان پر سترہ 17مختلف زبانوں میں رواں ترجمے نشر کیے جاتے ہیں۔ جن میں انگریزی، عربی، فرانسیسی، جرمن، بنگلہ، سواحیلی، افریقن، انگریزی، انڈونیشین، ترکی، بلغارین، بوزنین، ملیالم، تامل، روسی، پشتو، ہسپانوی اور سندھی زبانیں شامل ہیں۔

دیگر ریڈیو و ٹی وی چینلز

آجکل صرف ریڈیوچینلز کے ذریعہ بھی کروڑوں افراد تک پیغام احمدیت تک پہنچ رہا ہے۔جماعت کے اپنے چینلز کے علاوہ انہتر 69ممالک میں دیگر ٹی وی اور ریڈیو چینلز پر اسی ایک سال میں پانچ ہزار اڑسٹھ 5068 ٹی وی پروگراموں کے ذریعہ ایک ہزار آٹھ سو ستہتر1877 گھنٹے جماعت کے لئے وقت ملا۔

ریڈیو سٹیشنز کے ذریعہ بھی سینتالیس ہزار آٹھ سو47800 گھنٹے پر مشتمل دس ہزار آٹھ سو اکتیس 10831 پروگرام نشر ہوئے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق دیگر چینلز کے ذریعہ صرف ایک سال میں تینتیس33 کروڑ سے زائد افراد تک جماعت کا پیغام پہنچایا گیا۔

(v) ویب سائیٹ اور بلاگ

دور حاضر میں ویب سائیٹ یا بلاگ نے کافی اہمیت حاصل کی ہے۔ جماعت کی آفیشل ویب سائیٹ alislam.org کا آغاز 1995ء میں ہوا تھا۔ جس پر انگریزی زبان میں تین سوسولہ316 اور اردو زبان میں ایک ہزار1000 کتب موجود ہیں نیز اس ویب سائیٹ کی شاخیں چالیس40 سے زائد مختلف زبانوں میں بھی قائم ہیں۔

اشاعت دین کی تیسری شاخ
آمد مہمانان اور ملاقاتیں

حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے 1891ء میں فرمایا تھا:
’’تیسری شاخ اس کارخانہ کی واردین اور صادرین اور حق کی تلاش کے لئے سفر کرنے والے اور دیگر اغراض متفرقہ سے آنیوالے ہیں جو اس آسمانی کارخانہ کی خبر پا کر اپنی اپنی نیتوں کی تحریک سے ملاقات کے لئے آتے رہتے ہیں۔ ۔۔چنانچہ ان سات برسوں میں ساٹھ ہزار سے کچھ زیادہ مہمان آئے ہوں گے۔‘‘

(فتح اسلام، روحانی خزائن جلد3 صفحہ14)

ہر خلیفہ وقت کی طرح حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز کی شبانہ روز مصروفیات کا ایک پہلو افراد جماعت اور دیگر اغراض سے آنیوالے غیر از جماعت و دنیا بھر سے بااثر افراد سے ملاقات کا ہے جو پہلے سے کہیں بڑھ چکا ہے ہزاروں احمدی خاندان و دیگر غیر از جماعت نے حضو انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے بالمشافہ ملاقات کا شرف حاصل کیا ہے۔جس میں ہرسال جلسہ سالانہ برطانیہ پر آنیوالے روحانی پرندوں کے علاوہ دوران سال آنیوالے وہ مخلصین بھی شامل ہیں جن میں سے بعض کینیڈا کی طرح اپنے ممالک سے پورا جہاز چارٹرڈ کر کے آ چکے ہیں۔

خاکسار کی طرح حضور انور کا ہر ملاقاتی نہ صرف ذاتی طور پر تجربہ رکھتا ہے بلکہ اس بات کا عینی شاہد ہے کہ حضور انور سے ملاقات کرکے باہر آنیوالے افراد اتنے شاداں و فرحاں ہوتے ہیں اور ان کے چہرے اتنے ہشاش بشاش اور دل مسرتوں سے معمورو مسرور ہوتے ہیں کہ جیسے دنیا جہان کی نعمت انہیں نصیب ہوگئی۔ یہ بات دراصل مومنوں کی ایمانی بشاشت اور خلافت کی روحانی برکت اور نورانی تجلی سے تعلق رکھتی ہے۔

کیا ہے کوئی دنیا میں خوشیاں بانٹنے والی اس خلافت مسیح و مہدی کی کوئی نظیر!

الغرض حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی افراد جماعت سے ملاقات نہ صرف ازدیاد ایمان کا باعث بنتی ہےبلکہ ان کی زندگیوں کی کایا پلٹ کے رکھ دیتی ہے۔ایسی سربرآوردہ بااثر ملکی یا بین الاقوامی شہرت کی حامل شخصیات جو حضور انور سے ملاقات کے لئے آئیں ان کی طویل فہرست کی یہاں گنجائش نہیں۔

الغرض ہر طبقہ فکر کے لوگ حضور انور سے ملنے اور راہنمائی حاصل کرنے کے لئے آتے رہتے ہیں ان میں مختلف ممالک کے سیاسی راہنما اور مختلف چرچوں کے مذہبی لیڈر وغیرہ بھی شامل ہوتےہیں۔

مہمانان کے قیام و طعام اور مہمان نوازی کے لئے نہ صرف لنڈن میں بلکہ دنیا کے ہر ملک میں جہاں نظام جماعت موجود ہے مہمان خانے بھی قائم ہیں، تاہم سب سے بڑھ کر ایسے مہمانان کی آمد کا سلسلہ مسکن خلافت برطانیہ میں جاری رہتا ہے 2019ء تک جلسوں وغیرہ کے لئے پہلے بیت الفضل لنڈن میں اور اس کے بعد اسلام آباد ٹلفورڈ میں جمع ہونے والے ایسے مہمانان کی تعداد ہزاروں تک پہنچ چکی ہے۔ اور ساری دنیا میں ہونیوالے جلسہ ہائے سالانہ اور دیگر جماعتی تقاریب میں ایسے مہمانان حضرت مسیح موعودؑ کی تعداد سالانہ لاکھوں سے بھی تجاوز کرتی ہے، جن کی حضرت مسیح موعودؑ کی بعثت کے ابتدائی سالوں میں دس ہزار سالانہ کی اوسط تعداد پر بھی ہم خوش تھے۔ فَالْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلیٰ ذَالِکَ

مہمانان کے لئے توسیع عمارت

اس وقت دنیا بھر میں مہمانان مسیح موعودؑ کے لئے توسیع مکانات ایک خوبصورت نظارہ پیش کر رہی ہے۔یہ توسیع خاص طور پر برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، جرمنی، پاکستان اور بھارت میں جاری رہی لیکن خاص طور پر مرکز اولین قادیان میں جو توسیع خلافت خامسہ میں اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے ظاہر ہوئیں اس کی مثال پہلے نہیں ملتی۔

اولین مرکز سلسلہ قادیان
کی ترقی اور توسیع و تجدید

حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے جماعت کی ترقی کے ساتھ آپ کی پسماندہ بستی قادیان کی ترقی کابھی وعدہ الٰہی ہے جسے حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے دعوۃ الامیر میں صداقت احمدیت کی دلیل کے طور پر پیش فرمایا ہے۔حضرت بانیٔ جماعت احمدیہؑ کو قادیان کے کسمپرسی کےزمانہ میں 1882ء میں الہام ہوا کہ ’’وسع مکانک‘‘ یعنی اپنے مکان وسیع کرو۔ حضور نے اس وقت کی مالی توفیق کے مطابق صرف تین چھپر ہی بنوا سکے۔ اس کے بعد مختلف ادوار میں اس ارشاد کی تعمیل میں قادیان کے عمارات کی توسیع و تجدید ہوتی رہی۔ اللہ تعالیٰ کی شان اور تقدیر ہے کہ خلافت رابعہ کے دور میں حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ کے دورہ 1991ء کے بعد پھر اس سلسلہ کا آغاز ہو اور 2005ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے دورہ کے بعد تو قادیان میں ایسی شاندار توسیع و تجدید ہوئی جس کی مثال اس سے پہلے نہیں ملتی۔

2009ء میں حضرت خلیفۃ المسح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز نے قادیان میں توسیع عمارات کا نہایت اختصار سے یہ ذکر فرمایا تھا کہ
’’1991 میں جب حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے دورہ کیا تو اس دورہ کے بعد وَسِّعْ مَکَانَکَ کا پھر ایک نیا دور شروع ہوا۔ جہاں احمدیوں کے مکانوں میں بھی جماعتی عمارات میں بھی خوب اضافہ ہوتاچلا گیا۔ پھر 2005 میں میرے دور کے بعد اللہ تعالیٰ نے مزید توفیق عطا فرمائی کہ قادیان میں جماعتی عمارات میں وسعت پیدا ہوئی اور جماعتی مرکزی عمارات کے علاوہ آسٹریلیا، امریکہ، انڈونیشیا، ماریشس وغیرہ نے وہاں اپنے بڑے وسیع گیسٹ ہاوسز بنائے۔ جماعتی طور پر ایم ٹی اے کی خوبصورت بلڈنگ اور دفتر نشرو اشاعت بن گیا کتب کی سٹوربھی اس میں مہیا کئے گئے ہیں۔ بڑے بڑے ہال بنائے گئے ہیں۔ دومنزلہ نمائش ہال بنایا گیا۔ ایک بڑی وسیع تین منزلہ لائبریری بنائی گئی ہے۔ فضل عمر پر یس کی تعمیر ہوئی۔ لجنہ ہال بنا۔ ایک تین منزلہ گیسٹ ہاؤس مرکزی طور پر بنایا گیا۔ لنگر خانہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی مزید توسیع ہوئی اور نئے بلاک ہے اور اس طرح بےشمارنئی تعمیر اور توسیع ہوئی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ مسجد اقصیٰ میں توسیع کی گئی ہے۔ جس میں صحن سے پیچھے ہٹ کے تقریبا ًتین منزلہ جگہ مہیا کی گئی ہے اور اس میں جو نئی جگہ بنی ہے اس میں تقریباً پانچ ہزار نمازی نماز پڑھ سکتے ہیں۔ اس طرح قادیان میں کئی دوسری مساجد کی تعمیر ہوئی اور سب کی تفصیل کا تو بیان نہیں ہوسکتا اور نہ بغیر دیکھے اس وسعت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے جوان نئی تعمیرات کی وجہ سے وہاں قادیان میں ہورہی ہے۔ یہ چند تعمیرات جن کا میں نے ذکر کیا ہے یہ گزشتہ تین چارسال کے عرصہ میں ہوئی ہیں تو یہ ہے اللہ تعالی کا وعدہ پورا کرنا کہ ہر روز ہم اس الہام کی شان دیکھ رہے ہیں اور نہ صرف قادیان میں بلکہ دنیا میں ہر جگہ حتی کہ پاکستان میں بھی نامساعد حالات کے باوجود اللہ تعالی توفیق دے رہا ہے۔ ہمارے مخالفین سے کس طرح اللہ تعالی نے مواخذہ کرنا ہے یہ تواللہ تعالی بہتر جانتا ہے۔ لیکن جہاں تک اس کے وَسِّعْ مَکَانَکَ کا سوال ہے اللہ تعالی ہر روز ہمیں ایک شان سے اسے پورا ہوتا دکھارہا ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 12 جون 2009ء)

عہد خلافت خامسہ میں قادیان میں ہونیوالی یہ توسیع اتنی غیر معمولی ہے کہ اس کا صحیح اندازہ کرنے کے لئے کسی قدر تفصیل ضروری ہے جن میں پہلے تعمیرات نوکا ذکر ہوگا۔

دارالضیافت قادیان کی تعمیرنو

دارالضیافت قادیان کی عمارت کو حضور انور کی راہنمائی سے مختلف مراحل میں از سر نوتعمیر کیا گیا ہے۔ 2008ء میں ایک پورشن کی از سر نو تعمیر کی گئی۔ سن 2014ء میں دارالضیافت میں دو منزلہ ٹائلٹ بلاک تعمیر کیا گیا۔ پھر 2017ء میں دارالضیافت کے بقیہ حصہ کی از سر نوتعمیر کی گئی۔جس میں اب اکیالیس 41 کمرے مہمانوں کے قیام اور سہولت کی رہائش کےلئے موجود ہیں۔

تعمیر نوسرائے وسیم

2009 میں مہمانوں کی رہائش کے لئے قادیان میں ایک تین منزلہ عمارت سرائے وسیم بھی تعمیر کی گئی ہے۔ جس میں پنتیس35 کمرے، ڈائننگ ہال، ڈرائینگ ہال، کانفرنس روم، سٹنگ رومز وغیرہ شامل ہیں۔ ۔جلسہ سالانہ، اجتماعات، شوریٰ اور دیگر اہم مواقع پر یہ گیسٹ ہاؤس استعمال ہوتا ہے۔

تعمیر نوسرائے خدمت

2005ء میں خدام الاحمدیہ کی طرف سے سرائے خدمت کے نام سے دومنزلہ وسیع ہال پر مشتمل اس عمارت کی تعمیر کی جسکی رینوویشن 2018ء میں مکمل ہوئی اور دومنزلہ ٹائلٹ بلاک علیحدہ سے تعمیر کیے گئے۔

آسٹریلیا گیسٹ ہاؤس، ماریشس گیسٹ ہاؤس، میانمار(برما)، انڈونیشیا گیسٹ ہاؤس کی تعمیر نو

خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں جلسہ سالانہ کے مہمانوں کی ضروریات کےلیے آسٹریلیا، ماریشس، میانمار (برما) کی جماعتوں کو اپنے ممالک کے گیسٹ ہاؤسز بنانے کی توفیق ملی۔ آسٹریلیا کا گیسٹ ہاؤس 2009ء اور رینوویشن 2018ء میں ہوئی۔ ماریشس گیسٹ ہاؤس کا گراؤنڈ فلور 2005ء میں اور فرسٹ فلور 2008ء میں تعمیر کیا گیا اور 2018ء میں اس کی رینوویشن ہوئی۔ بر ما کےگیسٹ ہاؤس کی تعمیر 2017ء میں ہوئی۔ انڈونیشیا جماعت کا زیر تعمیرگیسٹ ہاؤس اس سال پایہ تکمیل کو پہنچ رہا ہے۔

حضور اقدس کے دور میں ہی امریکا، جرمنی، یو کے اور کینیڈا کے گیسٹ ہاؤسز کی مکمل رینوویشن کی گئی۔ اب اس عمارت میں نصرت گرلز اسکول واقراء کنڈرگارٹن جاری ہیں۔

اسی طرح احاطہ گیسٹ ہاؤس میں ہی پچاس50 ٹائلٹس پرمشتمل Toilet Block کی تعمیربھی 2018ء میں مکمل ہوئی۔

تعمیر نوسرائے طاہر

سرائے طاہر (جامعہ احمدیہ) کی عمارت کا افتتاح سید ناحضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز نے 2005ء میں فرمایا تھا جسے مکرم ڈاکٹر حمید الرحمن صاحب آف امریکا نے اپنے خرچ پر تعمیر کروایا۔ اس میں اب جامعہ احمدیہ قائم ہے۔آج کل رینوویشن کے ذریعہ اسے طلباء کی کلاسز و رہائش کے اعتبار سے مزید بہتر بنایاجارہا ہے۔

روٹی پلانٹ اورلنگرخانوں کا قیام

حضرت مسیح موعودؑ کو الہام ہواتھا ’’یہ نان تیرے اور تیرے ساتھ کے درویشوں کے لیے ہے۔‘‘ مہمانان حضرت مسیح موعودؑ کے لیے روٹی کے انتظام کے لیے قادیان میں روٹی پلانٹ بھی لگایا گیا ہے۔ لبنان سے روٹی پکانے کی Automatic مشین لا کر نصب کی گئی ہے جس میں کم و بیش آٹھ ہزار 8000روٹی ایک گھنٹہ میں تیار ہو جاتی ہے۔ اس کے لئے ایک وسیع وعریض عمارت بھی تیار کی گئی ہے۔ یہ کام 2012ء میں پایہ تکمیل کو پہنچا۔

چوتھی اور پانچویں توسیع مسجد اقصیٰ قادیان

حضرت مسیح موعودؑ، خلافت اولیٰ اور خلافت ثانیہ کے زمانہ میں ہونیوالی توسیع کے بعد حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کےعہد مبارک میں خلافت احمدیہ صدسالہ جوبلی کےموقعہ پر مسجد اقصیٰ کو گرا کر چوتھی مرتبہ توسیع کی گئی۔ جس میں مسجد کی تین منزلہ جدید عمارت کا سنگ بنیاد 7جون 2008ء کو رکھا گیا اور توسیع کا کام 2011ء میں مکمل ہوا۔ پھر مسجد اقصٰی کے جدید حصہ میں عمدہ قسم کی لکڑی کی کھڑکیاں اور مزین دروازے لگائے اورنمازیوں کی سہولت کے لئے لفٹ بھی لگائی گئی۔

جون2015ء میں ایک بار پھرپانچویں توسیع کا فیصلہ کیا گیا۔ مسجد اقصی کے قدیمی حصہ میں بھی رینوویشن کے کام ہوئے۔ قدیمی حصہ کور یٹروفٹنگ کے ذریعہ مضبوطی دی گئی۔ پرانی بالوں والی چھت کی بجائے RCC کی چھت ڈالی گئی۔ قدیمی حصہ والے گنبدوں کی طرز پر مسجد اقصی کی چھت پر دوسری جانب بھی بالکل ویسے ہی گنبد بنائےگئے۔ مسجد اقصی کے قدیمی حصہ کے بیرونی درکومحرابوں سے مزین کرتے ہوئے ان میں لکڑی کے خوبصورت دروازے اور درمیان میں ایک وسیع داخلی گیٹ بنایا گیا جس پر گنبد اور مینارے تعمیر کئے گئے۔ یہ کام 2017ء میں پایہ تکمیل پہنچا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ۔

تجدید مسجد مبارک

حضرت خلیفہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز کے بابرکت دور میں آپ کی راہنمائی وتوجہ سے 2014ء میں مسجد مبارک کی رینوویشن ہوئی۔ قدیمی حصہ کے مینارے (جو بعد کی زائد تعمیرات میں اوجھل ہو گئے تھے) اپنی اصل حالت پر دوبارہ قائم کیے گئے۔ مسجد کی سیڑھیوں کشادہ اور وسیع کی گئی۔ چھت کی مرمت کے ساتھ ہال پر شاہ نشین کی جگہ (جہاں حضرت مسیح موعود تشریف فرما ہوتے تھے) سنگ مرمر کا ایک بینچ رکھا گیا۔ مسجد کے اندرونی مرمتی کام بھی ہوئے۔ مسجد کو ساؤنڈپروف کر کے اور جدید سسٹم لگا کر ائیر کنڈیشنز کیا گیا۔ مسجد کی کھڑکیوں دروازوں پر عمدہ پالش اور سامنے سے مسجد کے ایلیویشن کو بھی مزید خوبصورت بنایا گیا۔ اسی طرح مسجد مبارک کے لئے لفٹ بھی لگائی گئی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ۔

حضورانور کی منظوری سے پانچ خستہ حال مساجد منہدم کر کے از سرنو تعمیر کی گئیں جن میں مسجد رحمان، مسجد سبحان، ریتی چھلہ کی مسجد ممتاز، حضرت خلیفة المسیح الاول کی تعمیر فرمودہ مسجد نور اور کوٹھی دارالسلام کی مسجد مسرور قابل ذکر ہے۔ ان کے علاوہ بھی مختلف محلہ جات میں موضع ننگل کاہلواں میں کئی مساجد تعمیر ہوئیں۔ حضور انور کے دور میں تیار ہونے والی ان مساجد کی کل تعداد پندرہ 15 ہوچکی ہے۔

تجدیددارالمسیح خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں دارالمسیح کے تمام مکانات کی رینوویشن کی گئی ہے۔ جس میں کمرہ پیدائش حضرت مسیح موعودؑ، دالان حضرت اماں جان، کمرہ پیدائش حضرت مصلح موعود ؓ، گول کمرہ اور دیگر تمام حصوں کی رینوویشن ہوئی۔ دارالمسیح میں واٹر پروفنگ کر کے دوبارہ پلستر کیا گیا تا کہ دیواروں میں سیلن باقی نہ رہے۔ اس طرح اکثر مقامات پر ریٹروفٹنگ کے ذریعہ اصل دیواریں متاثر کئے بغیر مکانات کو مضبوطی دی گئی۔ رینوویشن کے دوران دارالمسیح کوحتی المقدور اصل نقشہ کے مطابق محفوظ کیا گیا ہے قصر خلافت اور دیگر سات مکانات خاندان حضرت مسیح موعودؑ اور کی عمدہ رنگ میں رینوویشن کرکے ان کی اصل حالت میں محفوظ کیا گیا۔ نیز مکان حضرت ام طاہر سے ملحق گلشن احمد میں ایک خوبصورت پارک بنایا گیا ہے۔

(علامہ ایچ ایم طارق)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 مئی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ