• 26 اپریل, 2024

جس قدر کوئی شخص قرب حاصل کرتا ہے، اسی قدر مؤاخذہ کے قابل ہے (حضرت مسیح موعودعلیہ السلام)


حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ماننے کے بعد ہماری ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں کہ ہم یہ معیار حاصل کریں اور ہمارا ہر قول اور فعل نیکیاں بکھیرنے والا اور برائیوں کو روکنے والا ہو۔ ورنہ ہمارا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں آنا کوئی حیثیت نہیں رکھتا بلکہ ہو سکتا ہے کہ ہم الٹا اللہ تعالیٰ کی ناراضگی مول لینے والے بن جائیں کہ ایک عہد کر کے پھر اُسے پورا نہیں کر رہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:
’’مَیں باربار کہہ چکا ہوں کہ جس قدر کوئی شخص قرب حاصل کرتا ہے، اسی قدر مؤاخذہ کے قابل ہے۔ … وہ لوگ جو دُورہیں، وہ قابل مؤاخذہ نہیں، لیکن تم ضرور ہو۔ اگر تم میں اور اُن میں کوئی ایمانی زیادتی نہیں، تو تم میں اور ان میں کیا فرق ہوا‘‘۔

(ملفوظات جلد1 صفحہ28، ایڈیشن 1988)

پس ہمیں اس بات پر خوش نہیں ہو جانا چاہئے کہ ہم نے زمانے کے امام کو مان لیا بلکہ اب اپنی حالتوں کی طرف پہلے سے زیادہ نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ورنہ جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ تمہارا مؤاخذہ ہو گا، تم پوچھے جاؤ گے۔ پس ہمیں اس بات کی بہت فکر کرنی چاہئے کہ اپنی اصلاح کی طرف توجہ دیں۔ کسی کا دینی علم حاصل کر لینا اُسے مؤاخذہ سے بچا نہیں سکتا، اگر عمل اُس کے مطابق نہیں ہے۔ کسی کا جماعتی خدمت پر مامور ہونا، کوئی عہدہ مل جانا اُسے مؤاخذہ سے بچا نہیں سکتا اگر اُس کے عمل اللہ تعالیٰ کی بتائی ہوئی تعلیم کے مطابق نہیں ہیں۔ کسی کا کسی خاندان کا فرد ہونا، بزرگوں کی خدمات اُس کو مؤاخذہ سے بچا نہیں سکتیں، اگر عمل اُس کے مطابق نہ ہوں جس کی اللہ تعالیٰ نے تعلیم دی ہے۔ اس بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک اور جگہ بھی بڑا واضح فرمایا ہے کہ صرف بیعت کر لینے سے تم متبعین کے جو انعامات ہیں اُن کے وارث نہیں بن جاتے۔ آپ فرماتے ہیں کہ:
’’یقینا سمجھو کہ اﷲ تعالیٰ کے نزدیک وہ لوگ پیارے نہیں ہیں جن کی پوشاکیں عمدہ ہوں اور وہ بڑے دولت مند اور خوش خور ہوں بلکہ خدا تعالیٰ کے نزدیک وہ پیارے ہیں جو دین کو دنیا پر مقدم کر لیتے ہیں اور خالص خدا ہی کے لیے ہو جاتے ہیں‘‘۔

پھر آپ فرماتے ہیں کہ:
’’منجملہ اس کے وعدوں کے ایک یہ بھی ہے، جو فرمایا: وَ جَاعِلُ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡکَ فَوۡقَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ (آل عمران: 56)‘‘ (یعنی جو تیرے پیرو ہیں اُنہیں ان لوگوں پر جو کافر ہیں یا منکر ہیں اُن پر قیامت تک بالادست رکھوں گا، فوقیت دوں گا۔) فرمایا کہ ’’یہ تو سچ ہے کہ وہ میرے متبعین کو میرے منکروں اور میرے مخالفوں پر غلبہ دے گا۔ لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ متبعین میں سے ہر شخص محض میرے ہاتھ پر بیعت کرنے سے داخل نہیں ہوسکتا جب تک اپنے اندر وہ اتّباع کی پوری کیفیت پیدا نہیں کرتا متبعین میں داخل نہیں ہوسکتا‘‘۔

(ملفوظات جلد4 صفحہ596 ایڈیشن 1988)

خطبہ جمعہ 20 جنوری 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 جولائی 2021