فَقَالُوۡا عَلَی اللّٰہِ تَوَکَّلۡنَا ۚ رَبَّنَا لَا تَجۡعَلۡنَا فِتۡنَۃً لِّلۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿ۙ۸۶﴾ وَ نَجِّنَا بِرَحۡمَتِکَ مِنَ الۡقَوۡمِ الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۸۷﴾
(یونس:86تا87)
ترجمہ: تو انہوں نے (حضرت موسیٰ ؑ کی قوم نے) (جواباً) کہا اللہ پر ہی ہم توکل رکھتے ہیں۔ اے ہمارے ربّ! ہمیں ظالم لوگوں کے لئے ابتلا نہ بنا۔اور ہمیں اپنی رحمت سے کافر لوگوں سے نجات بخش۔
یہ قرآنِ کریم کی کافر قوم سے نجات کی کامل دعا ہے۔
مندرجہ بالا دعا قومِ موسیٰ کی ہے جب وہ فرعون کے مظالم اور اس کے خوف کے باوجود حضرت موسٰیؑ پر ایمان لے آئے تھے۔
حضرت یوسفؑ کی قید وہجرت کی وجہ سے بنی اسرائیل مصرمیں جا آباد ہوئے تھے۔ چند سو سالوں کے بعد ہی انکی تعداد جب زیادہ ہونے لگی تو مصر کے بادشاہوں نے (جنکا لقب قرآن مین فرعون آیا ہے) بنی اسرائیلیوں پر سخت مظالم شروع کردیے۔ اللہ تعالیٰ نے انکے مظالم سے نجات کے لئے بنی اسرئیل میں حضرت موسٰی ؑ کو مبعوث فرمایا۔ فرعون نے آپؑ کا انکار کیا۔ چند لوگ آپؑ پر ایمان بھی لائے اور خدا تعالیٰ نے حضرت موسیٰؑ کے ذریعہ اس مظلوم قوم کو فرعون کے مظالم سے نجات دی۔ فرعون کو سمندر میں آپؑ اور آپکی قوم کا تعاقب کرتے ہوئے غرق کردیا۔
(مرسلہ:مریم رحمٰن)