• 9 مئی, 2024

تلخیص صحیح بخاری سوالاً و جواباً (قسط 3)

تلخیص صحیح بخاری سوالاً و جواباً
كتاب الإيمان – حصہ اول
قسط 3

سوال: ایمان کس بات کا نام ہے؟ کیا ایمان گھٹتا اور بڑھتاہے؟

جواب: امام بخاری ؒ کے نزدیک ایمان کا تعلق قول اور فعل ہر دو سے ہے، کبھی بڑھتا ہے اور کبھی گھٹتا ہے۔

سوال: امام بخاریؒ نے ایمان کی وضاحت کس طرح بیان کی ہے؟

جواب: حضرت امام بخاریؒ نے قرآن کریم کی بہت سی آیات سےایمان کی وضاحت کی ہے ان میں سے چند درج ذیل ہے۔

لِیَزۡدَادُوۡۤا اِیۡمَانًا مَّعَ اِیۡمَانِہِمۡ (الفتح: 5) تاکہ وہ اپنے اىمان کے ساتھ اىمان مىں مزىد بڑھىں۔ وَالَّذِیۡنَ اہۡتَدَوۡا زَادَہُمۡ ہُدًی وَّاٰتٰہُمۡ تَقۡوٰٮہُمۡ ﴿۱۸﴾ (محمد: 18) اور وہ لوگ جنہوں نے ہداىت پائى ان کو اس نے ہداىت مىں بڑھا دىا اور اُن کو اُن کا تقوىٰ عطاکىا۔

سوال: حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ نے ایمان کی کیا وضاحت کی ہے؟

جواب: عمر بن عبدالعزیزؒ نے عدی بن عدی کو لکھا تھا کہ
ایمان میں کچھ فرائض اور عقائد ہیں۔ کچھ حدود اور مستحب و مسنون باتیں ہیں، سب ایمان میں داخل ہیں۔ جو ان سب کو پورا کرے اس نے اپنا ایمان پورا کر لیا اور جو پورے طور پر ان کا لحاظ رکھے نہ ان کو پورا کرے تو اس نے اپنا ایمان پورا نہیں کیا۔

سوال: کیا مؤمن اطمینان قلب کے لئے سوال کر سکتا ہے؟

جواب: مؤمن سوال کرسکتا ہے جیسے حضرت ابراہیمؑ نے اللہ تعالیٰ سے عرض کی وَلٰکِنۡ لِّیَطۡمَئِنَّ قَلۡبِیۡ (البقرہ: 261)، صرف قلبی اطمینان حاصل کرنےکی غرض سے۔

سوال: صحابہ ؓنےایمان کا مفہوم کیا بیان کیا ہے؟

جواب: صحابہ ؓ کے ایمان کے معانی اور مفہوم کے بارہ میں مختلف اقوال ہیں۔ چند صحابہؓ کے اقوال حسب ذیل ہیں۔

1.ابن مسعودؓ: کے نزدیک کسی بات پر مکمل یقین کرنا ہی ایمان ہے۔

2.ابن عمرؓ: نے فرمایا ہے، تقویٰ اختیار کرنا ہی ایمان ہے۔

3.ابْنُ عَبَّاسٍ ؓ: نے آیت کریمہ شرعة ومنهاجا سے استدلال لیا ہے سبیل سیدھا راستہ اور سنت نیک طریقہ مراد ہے۔ یعنی ان کے نزدیک سبیل اور سنّت سے ایمان ہی مراد ہے۔

سوال: دعا اور ایمان کا آپس میں کیاتعلق ہے؟

جواب: امام بخاری ؒ کے نزدیک دعائیں ایمان کا ہی اظہار کرتیں ہیں۔ اور اپنی بات کے استدلال میں یہ آیت لائے ہیں: قُلۡ مَا یَعۡبَؤُا بِکُمۡ رَبِّیۡ لَوۡلَا دُعَآؤُکُمۡ (الفرقان: 78)

تُو کہہ دے کہ اگر تمہارى دعا نہ ہوتى تو مىرا ربّ تمہارى کوئى پرواہ نہ کرتا۔

سوال: لغت میں دعا کے کیا معانی ہیں؟

جواب: لغت میں دعا کا معنیٰ ایمان ہے۔سورۃ الفرقان کی آیت میں لفظ ‘‘دُعَآؤُکُمۡ’’ سے ‘‘اِيْمَانُکُمْ’’ مراد ہے۔

سوال: اسلام کی بنیاد ی چیزیں کونسی ہیں؟

جواب: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔کلمہ شہادۃ (یعنی اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت کا اقرار اور حضورﷺ کے رسول ہونے پر ایمان۔2۔ نمازادا کرنا۔ 3۔ زکوٰۃ دینا۔4۔ حج کرنا۔ 5۔اور رمضان کے روزے رکھنا۔

سوال: ایمانی امور کیا ہیں؟

جواب: ایمانی امور کو بیان کرتے ہوئے امام بخاری نےحسب ذیل آیات کو لکھا ہے۔

نىکى ىہ نہىں کہ تم اپنے چہروں کو مشرق ىا مغرب کى طرف پھىرو بلکہ نىکى اسى کى ہے، جو اىمان لائے اللہ پر، ىوم آخرت پر، فرشتوں پر، کتاب پر اور نبىوں پر، اور مال دے اس کى محبت رکھتے ہوئے اقرباء کو اور ىتىموں کو اور مسکىنوں کو اور مسافروں کو اور سوال کرنے والوں کو نىز گردنوں کو آزاد کرانے کى خاطر، اور جو نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور وہ جو اپنے عہد کو پورا کرتے ہىں جب وہ عہد باندھتے ہىں اور تکلىفوں اور دکھوں کے دوران صبر کرنے والے ہىں اور جنگ کے دوران بھى، ىہى وہ لوگ ہىں جنہوں نے صدق اختىار کىا اور ىہى ہىں جو متّقى ہىں (البقرہ: 178)

ىقىناً مومن کامىاب ہوگئے (2) وہ جو اپنى نماز مىں عاجزى کرنے والے ہىں (3) اور وہ جو لغو سے اِعراض کرنے والے ہىں (4) اور وہ جو زکوٰة (کا حق) ادا کرنے والے ہىں (5) اور وہ جو اپنى شرم گاہوں کى حفاظت کرنے والے ہىں (6) مگر اپنى بىوىوں سے نہىں ىا اُن سے (بھى نہىں) جن کے اُن کے داہنے ہاتھ مالک ہوئے پس ىقىناً وہ ملامت نہىں کئے جائىں گے (7) پس جو اس سے ہٹ کر کچھ چاہے تو ىہى لوگ ہىں جو حد سے تجاوز کرنے والے ہىں (8) اور وہ لوگ جو اپنى امانتوں اور اپنے عہد کى نگرانى کرنے والے ہىں (9) اور وہ لوگ جو اپنى نمازوں پر محافظ بنے رہتے ہىں (10) ىہى ہىں وہ جو وارث بننے والے ہىں (11) (ىعنى) وہ جو فردوس کے وارث ہوں گے وہ اس مىں ہمىشہ رہنے والے ہىں (12) (المؤمنون)

سوال: کیا حیا بھی ایمان کا شعبہ ہے ؟

جواب: ایمان کے ساٹھ سے کچھ اوپر شعبے ہیں۔ اور شرم وحیاء بھی ایمان کاحصہ ہے۔

ایک دفعہ حضورؐ ایک انصاری کے پاس سے گزرے تو وہ اپنے ایک بھائی کو زیادہ شرمیلا ہونے پہ کوس رہا تھا۔ آپ ؐ نے اس انصاری سے فرمایا کہ اس کو اس کے حال پر رہنے دو کیونکہ حیاء بھی ایمان ہی کا ایک حصہ ہے۔

سوال: مسلمان کی تعریف کیا ہے:

جواب: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دیگر مسلمان محفوظ رہیں۔

سوال: مہاجر کون ہے؟

جواب: مہاجر وہ ہے جو ان کاموں کو چھوڑ دے جن سے اللہ نے منع فرمایا ہے۔

سوال: کونسا اسلام افضل ہے اور بہتر ہے؟

جواب: وہ اسلام افضل ہے جس کے ماننے سے زبان اور ہاتھ کنٹرول میں رہیں اور سارے مسلمان سلامتی سے رہیں۔

اور بہتر اسلام یہ ہے کہ تم دوسروں کوکھانا کھلاؤ، اور سلام کہو واقف کار کو اور نا واقف کو بھی، یعنی سب کو سلام کرو۔

سوال: کیا اپنی چاہت کے مطابق دوسروں کے لئے بھی پسند رکھے؟

جواب: نبی کریمؐ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہ نہ چاہے جو اپنے نفس کے لیے چاہتا ہے۔

سوال: کیا رسول اللہ ؐ سے محبت رکھنا بھی ایمان میں داخل ہے؟

جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تم میں سے کوئی بھی مؤمن نہ ہو گا جب تک میں اس کے والد اور اولاد سے بھی زیادہ اس کا محبوب نہ بن جاؤں۔ حتّیٰ کہ تمام لوگوں سے زیادہ اس کے دل میں میری محبت نہ ہو جائے۔تو آپؐ سے محبت ایمان کا جزوئے اعظم ٹھہرا۔

سوال: کیا انصار سے محبت ایمان اور نفرت نفاق کی نشانی ہے؟

جواب: آپؐ نے فرمایا انصار سے محبت رکھنا ایمان کی نشانی ہے اور انصار سے کینہ رکھنا نفاق کی نشانی ہے۔

سوال: بیعت عقبہ کے وقت حضورؐ نے صحابہ ؓ سے کن امور پہ بیعت لی؟

جواب: عبادہ بن صامت ؓ کی روایت ہےکہ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا کہ مجھ سے بیعت کرو اس بات پر کہ:
اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ گے، چوری نہ کرو گے، زنا نہ کرو گے، اپنی اولاد کو قتل نہ کرو گے۔ اور نہ عمداً کسی پر کوئی ناحق بہتان باندھو گے، اور کسی بھی بات میں اللہ کی نافرمانی نہ کرو گے۔

جو کوئی تم میں سے اس عہدِ بیعت کو پورا کرے گا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمہ ہے اور جو کوئی ان بری باتوں میں سے کسی کا ارتکاب کرے اور اسے دنیا میں سزا دے دی گئی تو یہ سزا اس کے گناہوں کےلیے بدلا ہو جائے گی۔ اور جو کوئی ان میں سے کسی بات میں مبتلا ہو گیا اور اللہ نے اس کے گناہ کو چھپا لیا تو پھر اس کا معاملہ اللہ کے حوالہ ہے، اگر چاہے تومعاف کرے اور اگر چاہے توسزا دے۔تو پھر ہم سب نے ان باتوں پر آپؐ کی بیعت کر لی۔

سوال: کیا فتنہ و فساد سے کنارہ کر جانا دین کا حصہ ہے؟

جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ وقت قریب ہے جب مسلمان کا عمدہ مال اس کی بکریاں ہوں گی۔ جن کے پیچھے وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور برساتی وادیوں میں اپنے دین کو بچانے کے لیے بھاگ جائے گا۔ تویہ حدیث فتنہ و فساد والی جگہوں سے دور بھاگنے کے لئے نصِّ صریح ہے۔

سوال: دل کا فعل کیا ہے؟

جواب: کسی چیز کی معرفت حاصل کرنا دل کافعل ہے۔ اسی بنا پہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَلٰکِنۡ یُّؤَاخِذُکُمۡ بِمَا کَسَبَتۡ قُلُوۡبُکُمۡ لیکن (اللہ) گرفت کرے گا اس پر جو تمہارے دلوں نے کیا ہو گا۔

سوال: کیا رسول اللہ ﷺ سے زیادہ عبادت کی خواہش رکھنا یا کوشش کرنا جائز ہے؟

جواب: ایک دفعہ صحابہ ؓنے عرض کیا کہ یا رسول اللہؐ! ہم لوگ تو آپؐ جیسے نہیں ہیں اور آپؐ کی اللہ تعالیٰ نے اگلی پچھلی سب لغزشیں معاف فرما دی ہیں۔ اس لیے ہمیں اپنے سے کچھ زیادہ عبادت کرنے کا حکم فرمائیے:
اس سوال پر آپ ؐ ناراض ہوئے حتیٰ کہ خفگی آپ ؐ کے چہرہ مبارک سے ظاہر ہونے لگی۔ پھر فرمایا کہ بیشک میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرتا ہوں اور تم سب سے زیادہ اس ذات کا علم رکھتا ہوں۔ پس تم مجھ سے بڑھ کر عبادت نہیں کر سکتے۔

سوال: ایمان کی حلاوت کسے نصیب ہوسکتی ہے؟

جواب: آپ ؐ نے فرمایا، جس شخص میں یہ تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کی حلاوت کا مزہ پالے گا:

ایک یہ کہ وہ شخص جسے اللہ اور اس کا رسول سب سے زیادہ عزیز ہوں۔

اور دوسرے یہ کہ جو کسی بندے سے محض اللہ ہی کے لیے محبت کرے۔

اور تیسری بات یہ کہ جسے اللہ نے کفر سے نجات دی ہو، پھر دوبارہ کفر اختیار کرنے کو وہ ایسا برا سمجھے جیسا آگ میں گر جانے کو برا جانتا ہے۔

سوال: کیا تھوڑا سا ایمان بھی نجات کا موجب ہوسکتا ہے؟

جواب: آپ ؐ نے فرمایا جب جنتی جنت میں اور دوزخی دوزخ میں داخل ہو جائیں گے۔ اللہ پاک فرمائے گا، جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابربھی ایمان ہو، اس کو بھی دوزخ سے نکال لو۔

تب ایسے لوگ دوزخ سے نکال لیے جائیں گے اور وہ جل کر کوئلے کی طرح سیاہ ہو چکے ہوں گے۔ پھر زندگی کی نہر میں یا بارش کے پانی میں ڈالے جائیں گے۔

اس وقت وہ دانے کی طرح اگ آئیں گے جس طرح ندی کے کنارے دانے اگ آتے ہیں۔

سوال: کیا مؤمن ایک دوسرے سے اعمال میں فضیلت رکھتے ہیں؟

جواب: حضورؐ نے فرمایا کہ میں ایک وقت سو رہا تھا، میں نے خواب میں دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں اور وہ کرتے پہنے ہوئے ہیں۔ کسی کا کرتہ سینے تک ہے اور کسی کا اس سے نیچے ہے۔ پھر میرے سامنے عمر بن الخطاب لائے گئے۔ ان کے بدن پر جوکرتا تھا۔ اسے وہ گھسیٹ رہے تھے۔ یعنی ان کا کرتہ زمین تک نیچا تھا صحابہؓ نے پوچھا کہ یا رسول اللہؐ! اس کی کیا تعبیر ہے؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے دین مراد ہے۔

(مختار احمد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 اگست 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ