• 25 جولائی, 2025

آج کی دعا

رَبَّنَا وَ اجۡعَلۡنَا مُسۡلِمَیۡنِ لَکَ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّۃً مُّسۡلِمَۃً لَّکَ ۪ وَ اَرِنَا مَنَاسِکَنَا وَ تُبۡ عَلَیۡنَا ۚ اِنَّکَ اَنۡتَ التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ

(سورۃالبقرۃ:129)

ترجمہ:اور اے ہمارے ربّ! ہمیں اپنے دو فرمانبردار بندے بنادے اور ہماری ذریّت میں سے بھی اپنی ایک فرمانبردار اُمّت (پیدا کردے)۔ اور ہمیں اپنی عبادتوں اور قربانیوں کے طریق سکھا اور ہم پر توبہ قبول کرتے ہوئے جُھک جا۔ یقیناً تُو ہی بہت توبہ قبول کرنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

یہ حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کی خدا کے حضور اپنے اور اپنی ذریت کے خدا کے فرمانبردار رہنے اور عبادات کے طریق سکھلائے جانے کے لئے عظیم الشان پیاری دعا ہے۔

ہمارے پیارے امام سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس دعا کے متعلق فرماتے ہیں :
’’اس دعا کی انتہا جو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کی وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں ہوتی ہے۔ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہ دعا کی اور دنیا نے دیکھا کہ عرب کے اُن وحشیوں میں کیا انقلاب آیا کہ وہ لوگ ایسے باخدا انسان بنے جن کی راتیں عبادت کرتے ہوئے اور دن اللہ تعالیٰ کی خاطر قربانیاں کرتے ہوئے گزرتے تھے۔ اور آپ کی یہ دعا صرف آپ کے وقت تک محدود نہ تھی بلکہ اللہ تعالیٰ کے حضور تاقیامت قبولیت کا درجہ پا گئی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا کی قبولیت کی معراج آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل میں حاصل ہوئی۔ جیسا کہ مَیں نے کہا اب آپ کی امت اس کے دائمی نظارے دیکھنے لگی، اس میں دائمی نظارے نظر آنے لگے۔ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمّت کومکمل طور پر کبھی بگڑنے نہ دیا۔ ایک ہزار سال کا اندھیرا زمانہ آیا اس میں بھی اللہ تعالیٰ اولیاء امت اور مجدّدین کے ذریعہ سے عبادتوں اور قربانیوں کے طریق سکھاتا چلا گیا۔ مجدّدین اور اولیاء کے ذریعہ ہمیشہ ایک گروہ ایسا رہا جو صحیح طور پر اس تعلیم پر عمل کرنے والا رہا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لائے تھے۔ پھر مجدد آخر الزماں اور خاتم الخلفاء اور خاتم الاولیاء حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کو اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کو قبو ل فرماتے ہوئے مبعوث فرمایا جنہوں نے اسلام کی صحیح تعلیم اور عبادت کے صحیح طریقے ہمیں سکھائے‘‘۔

(خطبہ جمعہ 29؍ ستمبر 2006ء)

(مرسلہ:مریم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 30 دسمبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 دسمبر 2020