• 19 مئی, 2024

مکرم ڈاکٹر سید تاثیر مجتبیٰ مرحوم

یادرفتگان
مکرم ڈاکٹر سید تاثیر مجتبیٰ مرحوم

محترم ڈاکٹر تاثیر مجتبیٰ صاحب کے اچانک اِس جہانِ فانی سے رخصت ہو جانے کا ہم سب کو دلی افسوس اور دکھ ہے۔ یقیناً ہم اللہ کے لئے ہیں اور اسی کی طرف ہی ہم سب نے لوٹ کر جانا ہے۔ فضل عمر ہسپتال کے آپریشن تھیٹر میں ایک لمبا عرصہ اکٹھے کام کرنے کی وجہ سے ہمیں اُن کی رفاقت نصیب رہی جو ہمارے لئے بلا شبہ ایک اعزاز ہے۔

محترم ڈاکٹر صاحب تحمل، بُردباری، عاجزی، سادگی، تعاون علی الخیر، اخلاص و وفا، صبر و استقامت اور ہمدردی خلق کا نہایت اعلیٰ نمونہ تھے۔ نہایت سکون اور اطمینان سے کام کرتےتھے۔ کسی سے کبھی ناراض ہوئے نہ ہی کسی کو کبھی ناراض کیا۔ اور ایسا کیوں نہ ہوتا جبکہ ہم نے آپ کو کبھی دوسروں کے کاموں میں مداخلت کرتے نہیں دیکھا بلکہ اپنے کاموں کو آپ ہمیشہ دوسروں کی آسانی کے مطابق ترتیب دے لیا کرتے۔

اگرچہ افریقہ میں قریباً ہرقسم کے اور بہت بڑے بڑے آپریشنز نہایت کامیابی سے سالہاسال تک کرتے رہے تھے جن کی تصاویر بھی ہمیں آپ سے دیکھنے کا موقع ملا لیکن جب فضل عمر ہسپتال تشریف لائے تو شروع میں کئی روز تک خود آپریشن کرنے کی بجائے دیگر سرجنز کے کام کا بغور مشاہدہ کرتے رہے کہ اُن کے طریق ہائے سرجری کیا کیا ہیں اور مر یضوں کے علاج میں اُن سے کس کس طرح فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ رُتبے، تجربے اور عمر میں انسان بڑا ہو جائے تو کام کرتے ہوئے بالعموم کسی چھوٹے کے مشورے پر عمل کرنا تو درکنار، بسا اوقات سُننا تک گوارا نہیں کرتا۔ لیکن ڈاکٹر تاثیر صاحب اِس پہلو سے بھی نہایت بلند حوصلہ رکھنے والے وجود تھے۔ سرجری میں آپ کی معاونت کرنے والے جونیئر ڈاکٹر یا سٹاف نرس نے اگر دورانِ سرجری کوئی مشورہ دیا تو آپ نےکبھی برا نہیں منایا بلکہ اگر مناسب ہوتا تو بہت خوشدلی کے ساتھ اُس پر عمل کیا کرتے۔ سٹاف کو کئی مرتبہ فکر ہوتی کہ اتنا مشکل کیس کیسے ہو گا۔ لیکن آپ بہت اعتماد کے ساتھ اپنے کام کو جاری رکھتے اور بعض اوقات یہ بھی فرماتے کہ اب جو کرنے لگا ہوں اُسے دیکھ کر پریشان نہیں ہونا۔مجھے خود بھی معلوم نہیں کہ خدا تعالیٰ کیسے درست سمت میں میری رہنمائی فرما دیتا ہے۔سرجری ختم ہونے کے بعد سرجری میں مدد فراہم کرنے والے سٹاف کا شکریہ ادا کرتے اور اُنہیں دعا دیتے۔

مریضوں کی ہمدردی اُن کے اندر کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ کئی مرتبہ ایسا دیکھا کہ مریض آپریشن تھیٹر میں مقررہ دن نہیں آ سکا۔ کسی اور دن یا بے وقت چلا آیا، تو ڈاکٹر تاثیر صاحب نے پھر بھی اُسے چیک کیا اور اُس وقت اُس مریض کے لئے جو کچھ ہو سکتا تھا کرنے کی کوشش کر کے اُس کی ہر ممکن مدد کی۔

اپنے علم وہنر میں اضافے کی لگن اُن میں ہمیشہ دکھائی دیتی تھی۔ افریقہ میں قیام کے دوران جو کام وہاں کرنے کی سہولت میسر نہیں تھی یہاں ربوہ میں آنے کے بعد مختلف عوارض لاحق ہونے، بڑی عمر اور کمزوری کے باوجود جب بھی موقع ملتا اُنہیں سیکھنے کی کوشش کرتے دکھائی دیتے۔ آپریشن تھیٹر میں کام کرتے ہوئے بھی کئی مرتبہ اُن کی طبیعت خراب ہو جاتی لیکن اکثر اوقات ہم نے یہی دیکھا کہ طبیعت جیسے ہی کسی قدر بحال ہوئی تاثیر صاحب دوبارہ کام میں مصروف ہو گئے۔ اپنے علم و ہنر میں اضافہ اور بنی نوع انسان کی خدمت کے لئے اس کے استعمال پر محترم ڈاکٹر صاحب آخر دم تک کوشاں رہے۔

آپریشن تھیٹر کے سٹاف کی دلجوئی کے لئے گھر سے خاص طور پر تیار کروا کے پیزا اور دیگر کئی چیزیں لانا مجھے خوب یاد ہے۔اسی طرح موسم گرما کے آغاز پر آموں کے تحفہ یا دیگر مواقع پر کھانے پینے کی دیگر اشیا سے بھی اپنے ساتھ کام کرنے والے سٹاف ممبرزکی ہمت اور حوصلہ افزائی فرماتے۔ کفالت یکصد یتامیٰ کمیٹی کے ایک ذمہ دار عہدیدار کے ذریعہ معلوم ہوا کہ یتیم بچوں کی کفالت کے لئے ہر ماہ اُن کے پاس پہنچ کر ایک خطیر رقم خود جمع کروایا کرتے۔

اچانک آپ کے بچھڑ جانے پر خاکسار سمیت ہسپتال خصوصاً آپریشن تھیٹر کے سبھی افراد نہایت غمزدہ ہیں اور نہایت دکھی دل کے ساتھ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اور حضرت بیگم صاحبہ، محترم ڈاکٹر صاحب کی صاحبزادی اور محترم صاحبزادہ مرزا وقاص احمد صاحب کی خدمت میں دلی جذباتِ تعزیت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ دعاکی عاجزانہ درخواست کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل و رحمت سے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور آپ کے درجات بلند فرماتا رہے۔ اور آپ جیسے بے نفس، مخلص، ہمدرد، نافع الناس اور فرشتہ صفت واقفِ زندگی وجود ہمیشہ جماعت کو عطا ہوتے رہیں۔ اور اللہ تعالیٰ ہماری کمزوریوں اور خامیوں کو بھی اپنے خاص فضل سے دُور فرما دے، وقف کے تقاضوں کو نبھاتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں کما حقہ احسن رنگ میں ادا کرنے کی توفیق بخشے اور ہمیں بھی آپ کی خوبیوں کو اپناتے ہوئے تقویٰ پر چلنے والا بنائے اور تا دمِ آخر ہمیشہ اُس کے پیار کی نظریں ہم پر پڑتی رہیں۔آمین

(ڈاکٹر محمد احمد اشرف)

پچھلا پڑھیں

امبور ہسپتال میں جماعت احمدیہ کی طرف سےسرجیکل اشیاء کی تقسیم

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 31 دسمبر 2021