اک نئی تنظیم کو تشکیل دینے کے لیے
بکھرے موتی ایک مالا میں پرونے کے لیے
جوہری کو جس طرح ہوتی ہے ہیرے کی پرکھ
بانئ تنظیم نے دیکھی تھی ہم میں وہ چمک
آپ نے پھر عورتوں پر ایک احساں یہ کیا
ہم سبھی کو ایک وعدہ پر اکٹھا کر دیا
خاص تھا وہ دن دسمبر کا کیا جب افتتاح
تھی غرض تبلیغ دیں کی اور امت کی فلاح
نام اس تنظیم کا لجنہ اماءاللہ رکھا
گامزن راہِ ترقی پر ہمیں یوں کر دیا
کس قدر محنت سے اس پودے کو سینچا آپ نے
گوہرِ نایاب ہم کو کر دیا ہے خاک سے
ابتداءً اس میں جو شامل تھیں چودہ ممبرات
آج اک عالم میں قائم ہو گئیں ان کی بنات
منزلِ مقصود ہے اسلام کی فتحِ مبیں
اور خلافت کی اطاعت کامیابی کی امیں
گرچہ زیور ہے حیا، بیشک نگاہیں شرمگیں
دین و دنیا میں مگر نظریں ہماری دوربیں
احمدیت کے جہاں بھی لہلاتے ہیں چمن
سینچتی ہیں اس کو اپنے خوں سے یہ در عدن
اک صدی پوری ہوئی، یہ قائم و دائم رہے
اس دعا کے ساتھ ہر دل شکر بھی کرتا چلے
اپنی نسلوں میں خلافت سے محبت کے لیے
آوٴ! سجدہ ریز ہو جائیں خدا کے سامنے
(منصورہ فضل مؔن۔قادیان)