• 30 اپریل, 2024

صحابہؓ کا حضورؐ سے تعلق

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’حجة الوداع کے لیے مدینہ سے سفر کر کے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقامِ حج پر پہنچے تو وہاں آپؐ کی سواری گم ہو گئی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکرؓ کی سواری ایک ہی تھی اور وہ حضرت ابو بکرؓ کے غلام کے پاس تھی جس سے رات کے وقت وہ گم ہو گئی۔ حضرت صَفْوان بن مُعَطَّل قافلہ میں سب سے پیچھے تھے۔ وہ اپنے ہمراہ اس اونٹنی کو لے آئے وہ اونٹنی جو گم گئی تھی اور وہ سامان بھی اس پہ موجود تھا۔

حضرت سعد بن عبادہؓ نے جب یہ بات سنی تو اپنے بیٹے قیسؓ کے ہمراہ آئے۔ ان دونوں کے ساتھ ایک اونٹ تھا جس پر زادِ راہ تھا۔ سارا سامان سفر کا لدا ہوا تھا۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپؐ اس وقت اپنے گھرکے دروازے کے پاس کھڑے ہوئے تھے۔ تب اللہ تعالیٰ نے آپؐ کی سامان والی سواری واپس لوٹا دی تھی یعنی اس وقت تک آپؐ کی وہ اونٹنی مل چکی تھی جو گمی تھی۔ جب سعدؓ آئے ہیں تو حضرت سعدؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہؐ! ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپؐ کی سامان والی سواری گم ہو گئی ہے۔ یہ ہماری سواری اس کے بدلے میں ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ وہ سواری ہمارے پاس لے آیا ہے۔ یعنی وہ جو گمی تھی وہ مل گئی ہے۔ تم دونوں اپنی سواری واپس لے جاؤ۔ اللہ تم دونوں میں برکت ڈالے۔‘‘

’’حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد بن عبادہؓ کو کسی بیماری کی شکایت ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عبدالرحمٰن بن عوفؓ، حضرت سعد بن ابی وقاصؓ اور حضرت عبداللہ بن مسعودؓ ان سب کو اپنے ساتھ لے کر ان کی بیمار پرسی کے لیے تشریف لے گئے۔ جب ان کے پاس پہنچے تو آپ نے ان کو گھر والوں کے جمگھٹ میں پایا۔ آپؐ نے فرمایا کیا یہ فوت ہو گئے؟ لوگ بیماری کی وجہ سے اکٹھے ہوئے تھے، شدید بیماری تھی۔ گھر والے ارد گرد اکٹھے تھے۔ انہوں نے کہا نہیں یا رسول اللہؐ! فوت نہیں ہوئے۔ بہرحال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قریب گئے۔ ان کی حالت دیکھی تو آپؐ رو پڑے۔ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو روتے دیکھا تو وہ بھی رو دیے۔ پھر آپؐ نے فرمایا کہ سنتے نہیں۔ دیکھو کہ اللہ آنکھ کے آنسو نکلنے سے عذاب نہیں دیتا اور نہ دل کے غمگین ہونے پر بلکہ اس کی وجہ سے سزا دے گا یا رحم کرے گا اور آپؐ نے اپنی زبان کی طرف اشارہ کیا اور پھر فرمایا اور میّت کو بھی اس کے گھر والوں کے اس پر نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ مورخہ 10 جنوری 2020ء)


پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 فروری 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ