• 29 اپریل, 2024

لجنہ اماء اللہ کے متعلق ابتدائی تحریک اور اغراض و مقاصد حضرت مصلح موعودؓ کے مبارک قلم سے 1922ء کی ایک تحریر

حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں۔

’’السّلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہٗ ۔ ہماری پیدائش کی جو غرض و غائیت ہے اس کو پورا کرنے کے لئے عورتوں کی کوششوں کی بھی اسی طرح ضرورت ہے جس طرح مردوں کی ہے۔ جہاں تک میرا خیال ہے عورتوں میں اب تک اس کا احساس پیدا نہیں ہوا کہ اسلام ہم سے کیا چاہتا ہے۔ ہماری زندگی کس طرح صَرف ہونی چاہئے جس سے ہم بھی اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کر کے مرنے کے بعد بلکہ اسی دنیا میں الله تعالیٰ کے فضلوں کے وارث ہوسکیں۔ اگر غور کیا جائے تو اکثر عورتیں اس امر کو محسوس نہیں کریں گی کہ روز مرہ کے کاموں کے سوا کوئی اور بھی کام کرنے کے قابل ہے یا نہیں؟دشمنان اسلام میں عورتوں کی کوشش سے جو روح بچوں میں پیدا کی جاتی ہے اور جو بدگمانی اسلام کی نسبت پھیلائی جاتی ہے اس کا اگر کوئی توڑ ہوسکتا ہے تو وہ عورتوں ہی کےذریعہ سے ہوسکتا ہے اور بچوں میں اگر قربانی کا مادہ پیدا کیا جاسکتا ہے تو وہ بھی ماں ہی کے ذریعہ سے کیا جاسکتا ہے۔ پس علاوہ اپنی روحانی علمی ترقی کے آئندہ و جماعت کی ترقی کا انحصار بھی زیادہ تر عورتوں ہی کی کوشش پر ہے۔ چونکہ بڑے ہو کر جو اثر بچے قبول کر سکتے ہیں وہ ایسا گہرا نہیں ہوتا جو بچپن میں قبول کرتے ہیں۔ اسی طرح عورتوں کی اصلاح بھی عورتوں کے ذریعہ سے ہوسکتی ہے۔ ان امور کو مدنظر رکھ کر ایسی بہنوں کو جو اس خیال کی مؤید ہوں اور مندرجہ ذیل باتوں کی ضرورت کوتسلیم کرتی ہوں دعوت دیتا ہوں کہ ان مقاصد کو پورا کرنے کے لئے مل کر کام شروع کریں۔ اگر آپ بھی مندرجہ ذیل باتوں سے متفق ہوں تو مہربانی کر کے مجھے اطلاع دیں تا کہ اس کام کو جلد سے جلد شروع کر دیا جائے۔

  1. اس امر کی ضرورت ہے کہ عورتیں باہم مل کر اپنے علم کو بڑھانے اور دوسروں تک اپنے حاصل کردہ علم کو پہنچانے کی کوشش کریں۔
  2. اس بات کی ضرورت ہے کہ اس کے لئے ایک انجمن قائم کی جائے تا کہ اس کام کو باقاعدگی سے جاری رکھا جا سکے۔
  3. اس بات کی ضرورت ہے کہ اس انجمن کو چلانے کے لئے قواعد ہوں جن کی پابندی ہر رکن پر واجب ہو۔
  4. اس امر کی ضرورت ہے کہ قواعد وضوابط سلسلہ احمدیہ کے پیش کر دہ اسلام کے مطابق ہوں اور اس کی ترقی اور اس کے استحکام میں ممدّ ہوں۔
  5. اس امر کی ضرورت ہے کہ جلسوں میں اسلام کے مختلف مسائل خصوصاً ان پر جو اس وقت کے حالات کے متعلق ہوں مضامین پڑھے جائیں اور وہ خود اراکینِ انجمن کے لکھے ہوں تا کہ اس طرح علم کے استعمال کرنے کا ملکہ پیدا ہو۔
  6. اس امر کی ضرورت ہے کہ علم بڑھانے کے لئے ایسے مضامین پر جنہیں انجمن ضروری سمجھے اسلام کے واقف لوگوں سےلیکچر کروائے جائیں۔
  7. اس امر کی ضرورت ہے کہ جماعت میں وحدت کی روح قائم رکھنے کے لئے جوبھی خلیفۂ وقت ہواس کی تیار کردہ سکیم کے مطابق اور اس کی ترقی کو مدنظر رکھ کر تمام کاروائیاں ہوں۔
  8. اس امر کی ضرورت ہے کہ تم اتحاد جماعت کو بڑھانے کے لئے ایسی ہی کوشاں رہو جیسے کہ ہر مسلمان کا فرض قرآنکریم، آنحضرت ﷺ اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة السلام نے مقرر فرمایا ہے اور اس کے لئے ہرایک قربانی کو تیاررہو۔
  9. اس امر کی ضرورت ہے کہ اپنے اخلاق اور روحانیت کی اصلاح کی طرف ہمیشہ متوجہ رہو اور صرف کھانے ، پینے، پہننے تک اپنی توجہ کو محدود نہ رکھو۔ اس کے لئے ایک دوسرے کی پوری مدد کرنی چاہیئے اور ایسے ذرائع پر غور اور عمل کرنا چاہیئے۔
  10. اس بات کی ضرورت ہے کہ بچوں کی تربیت میں اپنی ذمہ داری کو خاص طور پر سمجھو اور ان کو دین سے غافل اور بد دل اور سست بنانے کی بجائے چست ، ہوشیار، تکلیف برداشت کرنے والےبناؤ اور دین کے مسائل جس قدر معلوم ہوں ان سے ان کو واقف کرو اور خدا، رسول ،مسیح موعوداور خلفاء کی محبت ، اطاعت کا مادہ ان کے اندر پیدا کرو ۔ اسلام کی خاطر اور اس کی منشاء کے مطابق اپنی زندگیاں خرچ کرنے کا جوش اُن میں پیدا کرو، اس لئے اس کام کو بجا لانے کے لئے تجاویز سوچو اور ان پر عمل درآمد کرو۔
  11. اس امر کی ضرورت ہے کہ جب مل کر کام کیا جائے تو ایک دوسرے کی غلطیوں سے چشم پوشی کی جائے اور صبر اور ہمت سے اصلاح کی کوشش کی جائے نہ ناراضگی اونشینی سے تفرقہ بڑھایا جائے۔
  12. چونکہ ہر ایک کام جب شروع کیا جائے تو لوگ اس پر ہنستے اور ٹھٹھا کر تے ہیں اس لئے اس بات کی ضرورت ہے کہ لوگوں کی ہنسی اور ٹھٹھےکی پروا نہ کی جائے اور بہنوں کو الگ الگ مینوں یا طعنوں یامجالس کےٹھٹھوں کو بہادری و ہمت سےبرداشت کا سبق اور اس کی طاقت پیدا کرنے کا مادہ پہلے ہی سے حاصل کیا جائے تا کہ اس نمونہ کو دیکھ کر دوسری بہنوں کو بھی اس کام کی طرف توجہ پیدا ہو۔
  13. اس امر کی ضرورت ہے کہ اس خیال کو مضبوط کرنے کے لئے اور ہمیشہ کے لئے جاری رکھنے کے لئے اپنی ہم خیال بنائی جائیں اور یہ کام اس صورت میں چل سکتا ہے کہ ہر ایک بہن جو اس مجلس میں شامل ہوا پنا فرض سمجھے کہ دوسری بہنوں کو بھی اپنا ہم خیال بنائے گی۔
  14. اس امر کی ضرورت ہے کہ اس کام کو تباہ ہونے سے بچانے کے لئے صرف وہی بہنیں انجمن کی کارکن بنائی جائیں جو ان خیالات سے پوری متّفق ہوں اور کسی وقت خدانخواستہ کوئی متفق نہ ر ہے تو وہ بطيب ِخاطر انجمن سے علیحدہ ہو جائے یا بصورت دیگر علیحدہ کی جائے ۔
  15. چونکہ جماعت کسی خاص گروہ کا نام نہیں چھوٹے بڑے، غریب امیر سب کا نام جماعت ہے اس لئے ضروری ہے کہ اس انجمن میں غریب امیر کی کوئی تفریق نہ ہو بلکہ غریب اور امیر دونوں میں محبت اور مساوات پیدا کرنے کی کوشش کی جائے اور ایک دوسرے کی حقارت اور اپنے آپ کو بڑا سمجھنے کا مادہ دلوں سے دور کیاجائے کہ باوجود مدارج کے فرق کے اصل میں سب مرد بھائی بھائی اور سب عورتیں بہنیں بہنیں ہیں۔
  16. اس امر کی ضرورت ہے کہ عملی طور پرخدمت اسلام کے لئے اور اپنی غریب بہنوں اور بھائیوں کی مدد کے لئے بعض طریق تجویز کئے جائیں اور ان کے مطابق عمل کیا جائے۔
  17. اس امر کی ضرورت ہے کہ چونکہ مدد اور سب برکت اور سب کامیابیاں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آتی ہیں۔ اس لئے دعا کی جائے اور کروائی جائے۔
  18. ان مقاصد کے پورا کرنے کے لئے بہتر سے بہتر ذرائع پراطلاع اور پھر ان ذرائع کے احسن سے احسن طور پر پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارا خاتمہ بخیر کرے۔ آئندہ آنے والی نسلوں کی بھی اپنے فضل سے راہنمائی کرے اور اس کام کو اپنی مرضی کے مطابق ہمیشہ کے لئے جاری رکھے یہاں تک کہ اس دنیا کی عمر تمام ہو جائے۔ اگر آپ ان خیالات سے متفق ہیں اور ان کے مطابق اور موافق قواعد پر جو بعد میں انجمن میں پیش کر کے پاس کئے جارہے ہیں اور کئے جائیں گے عمل کرنے کے لئے تیار ہوں تو مہربانی کر کے اس کاغذ پر دستخط کر دیں۔ بعد میں ان قواعد پر ہر ایک بہن سے علیحدہ علیحدہ و دستخط لے کر اقرار و معاہدے لئے جائیں گے۔‘‘

(الازھار لذوات الخمار یعنی اوڑھنی والیوں کے لئے پھول حصہ اول صفحہ 52 تا 55)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 فروری 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ