سُندر سُندر رُوپ ہے جس کا پیارا پیارا ناؤں
سارے دھندے چھوڑ چھاڑ کے چلئے اس کے گاؤں
دُور دُور کے دیس سے پریمی جتھے بن بن آئیں
راہ میں کھڈے ڈالے جائیں چپل اور کھڑاؤں
ان کوچوں کی مٹی مجھ کو سونے جیسی لاگے
جس مٹی نے میرے نبیؐ کے چوم لئے تھے پاؤں
سڑتی دھوپ میں جلنے والو اس بستی میں آؤ
جلتے بلتے تن من کو یہ دیوے ٹھنڈی چھاؤں
مجھ جیسی کمزور بھی یاں تو بن جائے رندھیر
چلتے چلتے ان گلیوں میں تھکتے ناہِیں پاؤں
اس نگری میں آ کے سب کی تھکناں ہوویں دُور
چاہے چل کے آئیں وہ کتنے ہی کوس، گھماؤں
میرا مالک ایک ہی چال میں مات سبھوں کو دیوے
بیری سارے چلتے جائیں اپنے اپنے داؤں
جس نے پاک نبی جیؐ بھیجے پاک مسیحاؑ بھیجا
کاش کہ میرا باقی جیون کر لے اپنے ناؤں
(صاحبزادی امۃ القدوس)