حضرت مصلح موعودؓ ان صحابہؓ کے بارے میں ایک جگہ ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ مکہ کے چوٹی کے خاندانوں میں سے بھی اللہ تعالیٰ نے کئی لوگوں کو خدمت کی توفیق دی اور غرباء میں سے بھی کئی لوگوں نے اسلام کی شاندار خدمات سرانجام دیں۔ چنانچہ دیکھ لو حضرت علیؓ چوٹی کے خاندان میں سے تھے۔ حضرت حمزہؓ چوٹی کے خاندان میں سے تھے۔ حضرت عمرؓ چوٹی کے خاندان میں سے تھے۔ حضرت عثمانؓ چوٹی کے خاندان میں سے تھے۔ اس کے بالمقابل (حضرت)زیدؓ اور (حضرت) بلالؓ اور سمرۃؓ اور خبابؓ، صہیبؓ (اور) عامرؓ (اور) عمّارؓ ابوفکَیْہَہ (یہ) چھوٹے سمجھے جانے والوں میں سے تھے۔ گویا بڑے لوگوں میں سے بھی قرآن کریم کے خادم چنے گئے اور چھوٹے لوگوں میں سے بھی (قرآن کریم کے خادم چنے گئے۔)
آپ نے ایک جگہ فرمایا کہ حضرت سُمیّہؓ ایک لونڈی تھیں۔ ابوجہل ان کو سخت دکھ دیا کرتے تھے تاکہ وہ ایمان چھوڑ دیں لیکن جب ان کے پائے ثبات میں لغزش پیدا نہ ہوئی (ان کے ایمان کو کوئی ہلا نہ سکا) تو ایک دن ناراض ہو کر ابوجہل نے ان کی شرمگاہ میں نیزہ مارا اور انہیں شہید کر دیا۔ حضرت عمارؓ جو سُمیّہ کے بیٹے تھے انہیں بھی تپتی ریت پر لٹایا جاتا اور انہیں سخت دکھ دیا جاتا۔
(خطبہ جمعہ مورخہ 22جون 2018ء)