• 4 مئی, 2025

صاحبِ اوصافِ حمیدہ

شش جہت جس کی بڑی شاں سےپذیرائی ہے
دل اُسی حُسن کے شاہکار کا شیدائی ہے
اُس کا صناع بھی زمانوں سے حسیں ہے جس نے
حسنِ بے مثل کی تشکیل یہ فرمائی ہے
چاند تاروں سے حسیں تر ہے رُخِ یار کا حسن
اُس کی آواز میں اک پیار کی شہنائی ہے
با حیا آنکھوں کی دنیا میں نہیں کوئی نظیر
اُس کی زلفوں نے فضا دہر کی مہکائی ہے
پھول جھڑتے ہیں وہ لب پیار سے کھولے جب جب
دیکھنے والوں نے ہی بات یہ بتلائی ہے
اک جھلک دیکھے کوئی اس کا ہی ہو رہتا ہے
لوگ کہتے ہیں یہ دیوانہ ہے سودائی ہے
اک وفا پیار کا باندھا ہے تعلق اس سے
لاکھ دنیا کہے ’’ساجن ترا ہرجائی ہے‘‘
میں سرِمو نہ پھروں گا کبھی اُس سے ہرگز
عمر بھر ساتھ نبھانے کی قسم کھائی
منسلک اُس سے رہوں گا تو ملے گی عزت
ٹوٹ کر بکھرا تو پھر سمجھ کہ رسوائی ہے
بحرِ الفاظ سے جب ڈوب ڈوب کے نکلا
تب کہیں غزل نما نظم یہ بن پائی ہے
اور بھی لاکھوں حسیں ہوں گے مجھ سے دنیا میں
صورت و سیرتِ ’’مسرور‘‘ بہت بھائی ہے
ہو عطا نورِ بصارت رُخِ زیبا دیکھوں
دستِ قدرت کو مسیحائی کی زیبائی ہے
وہ بہت صاحبِ اوصاف حمیدہ ہے خلیقؔ
تب ہی دستارِ خلافت اُسے پہنائی ہے

(عبدالحمید خلیقؔ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 10 مارچ 2020