• 28 اپریل, 2024

اصل انقلاب دعاؤں سے آتا ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’کسی احمدی کے دل میں کبھی یہ خیال نہیں آنا چاہئے کہ ان دنیاداروں کی طرف سے دی جانے والی تکالیف کا ہمیں دنیاوی طریق سے جواب دینا چاہئے۔ اگر ہم کبھی بھی یہ طریق اختیار کریں گے تو اس تعلیم کے خلاف چل رہے ہوں گے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمیں دی ہے اور نہ صرف اس تعلیم کے خلاف چل رہے ہوں گے بلکہ اللہ تعالیٰ کے فضلوں سے بھی محروم ہو رہے ہوں گے اور کبھی وہ نتائج حاصل نہیں کر سکتے جن کا وعدہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے ہے اور پھر اس کے علاوہ ہم بھی اس گروہ میں شامل ہو جائیں گے جو فساد پیدا کرنے والا ہے، دنیا کا امن و سکون برباد کرنے والا ہے کیونکہ بدلہ لینے کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔

ہاں جیسا کہ حدیث میں دنیاوی تدبیر کے بارے میں آتا ہے کہ اونٹ کے پاؤں باندھنے کا بھی حکم ہے۔

(الجامع لشعب الایمان جزء ثانی حدیث 1161)

اس لئے ہم قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے دنیاوی وسائل بھی استعمال کرتے ہیں اور کرنے چاہئیں اور یہ بات اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے منشاء کے مطابق ہے لیکن سب بھروسہ اور سب توکّل ہمیں اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہے اور اس کے لئے جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ جب ہماری دعائیں ایک نقطہ پر پہنچ جائیں گی تو جھوٹے خود بخود تباہ ہو جائیں گے۔ اگر ہم اپنا جائزہ لیں تو خود بخود پتہ چل جائے گا کہ کیا ہماری دعائیں اس نقطے پر یا اس کے قریب پہنچ رہی ہیں جو انقلاب لانے کا ذریعہ بنتی ہیں۔‘‘

(افتتاحی خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ مورخہ3۔اگست2018)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ