• 9 جولائی, 2025

الہام ’’وَسِّعْ مَکَانَکَ‘‘ میں احمدیت کی عالمی ترقیات کا راز

حضرت مصلح موعود ؓنے تحریک جدید جیسی انقلابی تحریک کی بنیاد کے ابتدائی ایّام میں یہ قرآنی نکتہ پیش فرمایا کہ:

’’وَسِّعْ مَکَانَک َ کے الہام میں بھی اس امر کی طرف اشارہ کیاگیا ہے کہ جب مشکلات آئیں تو اُس وقت زمین پر پھیل جانا اور اپنی تعداد کو بڑھا نے کی کوشش کرنا پس اللہ تعالیٰ نے ہماری ترقی کا ذریعہ ایک طرف تو ہمیں یہ بتایا ہے کہ تم چین اور جا پا ن اور امریکہ اور افریقہ اور سٹر یٹس سیٹلمنٹس اور دوسرے ممالک چلے جاؤ اور دنیا میں پھیلتے جاؤ۔ یہاں تک کہ کو ئی قوم تمہارا مقا بلہ نہ کر سکے ۔

یاد رکھو کہ بہترین جر نیل دنیا میں وہی سمجھا جا تا ہے جو اپنی فوج کو عقل کے سا تھ پھیلا سکے ۔ میرے مخاطب اس وقت وہ ہیں جو فوجی ہنر کو نہیں جا نتے اور انہیں خطاب کرنے والا وہ شخص ہے جس نے کبھی اپنے ہا تھ سے تلوار نہیں چلائی۔مگر اللہ تعا لیٰ نے اسے علم دیا اور ہر قسم کا علم دیا ہے۔ جو جماعتیں ایک جگہ رہتی ہیں وہ ہمیشہ کچلی جا تی ہیں روحانیت کی بھی ایک رو ہو تی ہے جو بعض ملکوں میں دب جاتی ہے اور بعض میں زور سے چل پڑتی ہے پس جہاں مخالفت ہوتی ہے وہا ں سلسلے کی ترقی رک جا تی ہے اور جہا ں نہیں ہوتی وہاں ہوتی رہتی ہے ۔

اگر تم دنیا میں نہ پھیلے اور سوگئے تو وہ تمہیں گھسیٹ کر جگائے گا ۔ اور ہر دفعہ کا گھسیٹنا پہلے سے زیادہ سخت ہو گا ۔ پس پھیل جاؤ۔ دنیا میں پھیل جاؤ مشرق میں پھیل جاؤ مغرب میں ، پھیل جاؤ، شما ل میں پھیل جاؤ، جنو ب میں پھیل جاؤ ، یورپ میں ، پھیل جاؤ، امریکہ میں ، پھیل جاؤ، افریقہ میں ، پھیل جاؤ، جزائر میں ،پھیل جاؤ، چین میں ، پھیل جاؤ، جاپان میں ، پھیل جاؤ دنیا کے کونے کونے میں ، یہا ں تک کہ دنیا کا کوئی گو شہ ، دنیا کا کوئی ملک اور دنیا کا کو ئی علاقہ ایسا نہ ہو جہاں تم نہ ہو ۔ پس تم پھیل جاؤ جیسے صحا بہؓ پھیلے ، پھیل جاؤ جیسے قرونِ اولیٰ کے مسلمان پھیلے ۔ تم جہاں جاؤ اپنی عزت کے سا تھ سلسلے کی عزت قائم کرو ۔ جہا ں پھرو اپنی ترقی کے سا تھ سلسلے کی ترقی کا موجب بنو ۔اسی طر ح مختلف پیشے ہیں جو اور ملکوں میں سیکھے جاسکتے ہیں انہیں سیکھو اور اپنے ملک کو ترقی دو ۔ کہیں مزدور بن کر کہیں کلرک بن کر اور کہیں دیگر ذرا ئع سے ان فنون کو حاصل کرو اور دنیا میں نام پیدا کرو میں چا ہتا ہوں کہ ہما ری زندگیوں میں ہی ا حمدیت کی تعلیم کے مرکز قا ئم ہو جائیں ،پس قریب سے قریب زمانہ میں دور سے دور علاقوں میں مراکز احمدیت قا ئم تحریکِ جدید کا ایک مقصد ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 15فروری 1936ء بحوالہ ’’مطالباتِ تحریکِ جدید‘‘ صفحہ نمبر57۔59)

حضرت مصلح موعودؓ کی لاہور کے ایک صحافی سے دلچسپ گفتگو فرمایا: ’’تم اللہ تعالیٰ کی خدمت کے نصیب ہو تے ہوئے اور کیا چا ہتے ہو اسی میں لگے رہو اور دنیا کی ایجیٹیشن دنیا کے کیڑوں کے حوالے کردواور تم شیطان کے مقابلہ پر ایجیٹیشن کرو۔

ایک ایڈیٹر سے آپ کا مکالمہ

ایک شادی کے موقعہ پر ایک دفعہ مجھے لاہور جانا پڑا جو لوگ شادی میں شامل ہونے کے لئے آئے ہو ئے تھے ان میں لاہورکے ایک مشہور اخبار کے ایڈیٹر بھی تھے ۔ان دنوں ٹرکی اور آسٹریا کا آپس میں جھگڑاتھا اس لئے آسٹریا کے مال کو با ئیکا ٹ کرنے کے لئے لکھا جا رہا تھا ۔میں نے اسی سے کچھ مدت پہلے ان ایڈیٹر صاحب کے خلاف ایک سخت مضمون لکھا تھا جو ان کے کسی بیہودہ مضمون کے جواب میں تھا جب ایڈیٹر صاحب کی اور میری ملاقات ہو ئی تو انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کی کیا عمر ہے ۔میں نے کہا انیس 19سال ہے۔یہ سن کر وہ بڑے متعجب ہوئے اور کہا کہ آپ کی اتنی ہی عمر ہے۔غالباً انہیں وہ مضمون یا دآگیا ۔پھر کہا کہ ٹرکی کے دو صوبے آسٹریا نے دبا لئے ہیں اس لئے آپ کے خیال میں ہمیں آسٹریا سے کیا کرنا چاہئے۔میں نے کہا ہمارے سپرد تو بہت بڑاکام ہے اس لئے ہم اور کسی طرف کس طرح توجہ دے سکتے ہیں ؟ کہنے لگے ہمیں آسٹریا کے مال کا بائیکاٹ کرناچاہئے اور اس کی کو ئی چیز نہ خریدنی چاہئے ۔میں اس وقت ٹوپی پہنے ہو ئے تھا جو کہ اتفاقاً اٹلی کی بنی ہو ئی تھی ۔وہ ایڈیٹر صاحب کہنے لگے کہ آسٹریا کی بنی ہو ئی ٹوپیاں ہمیں نہیں پہننی چاہئیں۔میں نے کہا مَیں تو اس خیال میں آپ سے متفق نہیں لیکن میری یہ ٹوپی تو اٹلی کی بنی ہو ئی ہے جس وقت کا یہ ذکر ہے اس وقت میں ٹوپی پہنا کرتا تھا ۔

(انوارالعلوم)

کوئی نبی شہید نہیں کیا جاسکا

سیّدنا حضرت مصلح موعودؓ کے قلم مبارک سے تاریخ انبیاء کا ایک ورق۔فرماتے ہیں:
’’پس سچ بات یہ ہے کہ ہر ایک جو خدا کے پیارکا دعویٰ کرتا ہے ایک وقت میں ایک حالت موت کے مشابہ ضرور اس پر آجا تی ہے ۔ سواسی سنّت اللہ کے موافق مسیح پر بھی وہ حالت آگئی ۔مگر جنتی نظیریں ہم نے پیش کی ہیں وہ گواہی دے رہی ہیں کہ ان تمام نبیوں میں سے ایسے امتحان کے وقت کو ئی بھی نبی ہلاک نہیں ہوا۔آخر قریب موت پہنچ کر جبکہ ان کے روحوں سے اِیْلِی اِیْلِی لِمَا سَبَقْتَنِی کا نعرہ نکلا تب یک مرتبہ خدا کے فضل نے اُن کو بچا لیا۔ پس جس طرح ابراہیم آگ سے اور یوسف کنویں سے اور ابراہیم کا ایک پیارا بیٹا ذبح سے اور اسمعیٰل پیاس کی موت سے بچ گیا اسی طرح مسیح بھی صلیب سے بچ گیا ۔ وہ موت کا حملہ ہلاک کرنے کیلئے نہیں تھا ۔بلکہ ایک نشان دکھلانے کے لئے تھا ۔‘‘

(مجموعہ اشتہارات جلد سوم صفحہ 362حاشیہ)


(مولانا دوست محمدشاہد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 27 مارچ 2020

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ